شہر کے تاریخی و تہذیبی میراث کے تحفظ میں حکومت ناکام

منصوبہ سازی کے اعلانات کے باوجود عمارتیں کھنڈر بنتی جارہی ہیں ، معظم جاہی مارکٹ زبوں حالی کا شکار
حیدرآباد۔2فروری(سیاست نیوز) شہر میں موجود تاریخی و تہذیبی ورثہ کے تحفظ کیلئے حکومت کی جانب سے کی گئی منصوبہ بندی کا کیا ہوا کوئی جواب دینے تیار نہیں ہے اور شہر کی تاریخی عمارتیں تباہی کے دہانے پر پہنچتی جا رہی ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ شہر کے مرکزی مقام پر واقع معظم جاہی مارکٹ کی زبوں حالی پر حکومت کے کسی محکمہ کو ترس نہیں آتا بلکہ اس عمارت کی تباہی کا خاموشی کے ساتھ تماشہ دیکھا جا رہا ہے اور متعدد مرتبہ معظم جاہی مارکٹ کی گھڑی کی حالت کے متعلق توجہ دہانی کے باوجود کوئی حرکت نہ ہونے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خود حکومت اس شہر کے آثار قدیمہ کو تباہ کرنے در پے ہے اسی لئے ان کے تحفظ کے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں۔ 2010میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے اس تاریخی مارکٹ کی تزئین نو کا منصوبہ تیار کیا تھا اور اس منصوبہ کے تحت معظم جاہی مارکٹ کے اندرونی حصہ میں موجود فلورنگ کی تبدیلی اور مکمل عمارت کی صفائی کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ اس پورے عمل کیلئے 3کروڑ خرچ کئے جانے کا منصوبہ تھا لیکن کوئی نہیں جانتا کہ اس منصوبہ کا کیا ہوا کیونکہ اس منصوبہ کو پیش کئے جانے کے بعد معظم جاہی مارکٹ کے مینار کے گنبد نما حصہ کو صرف روغن کرتے ہوئے کاموں کے مکمل کر دیئے جانے کا اعلان کردیا گیا جبکہ معظم جاہی مارکٹ کی حالت جوں کی توں برقرار ہے۔ سلطنت آصفیہ کے دورمیں محکمہ شہری ترقیات کی جانب سے 1935میں تعمیر کی گئی اس عمارت کے تحفظ کیلئے متعدد نمائندگیوں کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے بلکہ اس عمارت کی تباہی کے موجب بننے والے مسائل کو حل نہ کرتے ہوئے عمارت کے تباہ ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ 1.77ایکڑ پر محیط اس مارکٹ کو اگر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے آج بھی بہتر انداز میں رکھتے ہوئے چلانے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں شہر میں موجود تمام مارکٹس میں معظم جاہی مارکٹ انتہائی خوبصورت مارکٹس میں شمارکیا جائے گا اور اس کی خوبصورتی کے سبب اس عمارت کو بہترین تفریحی مقام کی حیثیت بھی حاصل ہو سکتی ہے لیکن جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کو شائد اس عمارت کی ترقی سے زیادہ اس عمارت کی تباہی سے دلچسپی ہے اسی لئے مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ معظم جاہی مارکٹ کے ایک کونے میں پیشاب خانہ ‘ اس کے بازو کوڑے دان اور مارکٹ کے اندرونی حصہ سے پانی کے اخراج کے نظام کو بہتر نہ بنائے جانے کے سبب معظم جاہی مارکٹ کی حالت بتدریج ابتر ہوتی جا رہی ہے اور دونوں شہروں کے لئے موسم گرما کی تفریح کا یہ مقام جہاں آئسکریم کیلئے معززین شہر پہنچتے ہیں اب اپنی عظمت رفتہ کھوتا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے شہر کو استنبول کے طرز پر ترقی دینے کے فیصلہ کے بعد یہ سمجھا جا رہا تھا کہ شہر کی ترقی عمارتوں کے تحفظ کے اقدامات کئے جائیں گے لیکن جی ایچ ایم سی کے زیر انتظام موجود اس قدیم مارکٹ کی حالت کو دیکھتے ہوئے ایسا نہیں لگتا کہ جی ایچ ایم سی شہر کو استنبول یا کسی اور عالمی شہر کے طرز پر ترقی دینے کے معاملہ میں سنجیدہ ہے۔