حیدرآباد ۔23 مئی ( سیاست نیوز ) ۔ آر ٹی سی کی بسیں شہر کے کئی مقامات سے چلائی جاتی ہیں۔لیکن شہر میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں پر آرٹی سی کی بس نہیں پہنچ پاتی ہیں۔ایسے مقامات پر پہنچنے کے لئے لوگوں کو آٹو رکشاء کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔جیسا کہ ہم سب یہ جانتے ہیں کہ شہر کی ٹرافک اور تنگ سڑکوں کی وجہ سے آر ٹی سی کی بسیںاپنے صحیح اوقات پر نہیں چلتی ہیںاور لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔لیکن پھر بھی غریب لوگ آر ٹی سی میں سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں وہ اِس لئے ترجیح دیتے ہیں کیونکہ آٹو رکشاء کے کرایہ کی بہ نسبت آرٹی سی بس کا کرایہ کافی کم ہوتا ہے ۔اس لئے غریب عوام گھنٹوں بس کا انتظار کر تے ہیں۔ شہر میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں پر لوگوں کو آٹو رکشاء کے ذریعہ ہی سفر کرنا پڑتا ہے ۔ عوام کو کئی اہم کام یا اہم ضروریات کی تکمیل کرنے کے لئے جب سفر کرنا ہوتا ہے تب یہ لوگ آٹو رکشاء میں سوار ہوتے ہیں۔ آئے دن غریب لوگوں کو آٹو ڈرائیورس، بھاری قیمت کے عوض ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچا رہے ہیں۔جس کی وجہ سے غریب لوگوں میں حکومت، آر ٹی اے اور محکمہ ٹرافک کے تئیں غصہ کی لہر دیکھی جارہی ہے۔ آٹو رکشاء ڈرائیوروںنے نہ صرف شہری مسافرین کو پریشان کررکھا بلکہ سیاحوں کو بھی لوٹ گھسوٹ کا نشانہ بنا رہے ہیں۔اگر کسی مریض کو اسپتال جانا ہوتب بھی آٹو والے من مانی قیمت طلب کرتے ہیں۔ یہ لوگ یہ بھی نہیں سونچتے کہ کسی غریب پر کوئی مصیبت آئی ہوگی
اس لئے یہ اسپتال جارہا ہے ۔ یہ لوگ ہر سواری سے دوگنا کرایہ وصول کرلیتے ہیں ۔کئی مسافرین نے شکایت کی ہے کہ آٹو ڈرائیورس اپنی من مانی کرتے ہیںاور مسافرین کو پریشان کرتے ہیں۔ مسافرین کا کہنا کہ کوئی آٹو ڈرائیور حکومت کی جانب سے لگائے گئے آٹو میٹر کے حساب سے سواری کرنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ لوگوں کاسوال ہے کہ اگر میٹر سے سواری نہیں کرنا ہے تو حکومت کیوں آٹو میں میٹر لگائے رکھی ہے ؟ سکندرآباد ریلوے اسٹیشن سے بوئن پلی جانے کے منتظر کئی افراد آٹو والوں سے گذارش کرتے دیکھے گئے ۔ کئی عمر رسیدہ افراداسٹیشن سے بالا نگر جانے کے لئے آٹو نہ ملنے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہورہے تھے ۔ ایک طرف گرمی اور دوسری طرف آٹو ڈرائیوروں کا رویہ غریب مسافرین پرستم در ستم کررہا تھا۔شہر کے دیگر مقامات جیسے اسپتال ، پارکس، تعلیمی ادارے یا فنکشن ہال وغیرہ جانے والے آٹو مسافرین کو آٹو حاصل کرنے کے لئے دوڑدھوپ کرنی پڑتی ہے۔ ا س کی وجہ یہ ہے کہ آٹو ڈرائیور یا تو دوگنا کرایہ مانگ رہے ہیں یا پھر سواری سے انکار کررہے ہیں ۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے آٹو رکشاء کا کرایہ کم از کم 20 روپے کردیاگیا ہے لیکن اس کے باوجود آٹو ڈرائیورس ایک کیلو میٹر کے سفر کے لئے 50 روپے طلب کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ مسافروں سے آٹو رکشاء ڈرائیورس کا برتائو نہایت ہی خراب ہوتا ہے ۔شادی اور دیگر تقاریب وغیرہ میں رات کے اوقات میں سفر کرنے والوں کو بھی حد سے زیادہ کرایہ آٹو والوں کو دینا پڑرہا ہے ۔عوام نے حکومت ، لیگل میٹرولوجی اور ٹرافک پولیس سے اپیل کی ہے کہ آٹو مسافرین کو ہو رہی ان مشکلات کے حل کے لئے فوراً سخت اقدامات کریں تا کہ آٹو مسافرین کو راحت حاصل ہوسکے۔