شہر کی 4 اوقافی جائیدادوں پر ہمہ منزلہ کامپلکس کی تعمیر

عنقریب ٹنڈرس کی طلبی،30عارضی ملازمین کا تقرر، ایک ہفتہ میں45 لاکھ کاکلکشن، وقف بورڈ کا اجلاس، محمد سلیم کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔/7جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے شہر کی 4 اہم اوقافی جائیدادوں کو ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ اور اس سے فلاحی اقدامات کے منصوبہ کے تحت ان اراضیات پر ہمہ منزلہ کمرشیل کامپلکس کی تعمیر کو بورڈ نے منظوری دے دی ہے۔ بہت جلد قومی سطح کے ٹنڈرس طلب کئے جائیں گے اور 30 سالہ لیز پر یہ اراضیات بلڈر کے حوالے کی جائیں گی۔ 30سال کی تکمیل کے بعد یہ کامپلکس وقف بورڈ کے قبضہ میں آجائیگا۔ تلنگانہ وقف بورڈ کا اجلاس صدرنشین محمد سلیم کی صدارت میں آج حج ہاوز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اوقافی جائیدادوں کی ترقی، بورڈ میں ملازمین کی تعداد میں اضافہ اور جائیدادوں کے کرایہ کی وصولی سے متعلق خصوصی مہم کا فیصلہ کیا گیا۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے بتایا کہ 40 نکاتی ایجنڈہ میں 14 منیجنگ کمیٹیوں اور 3 متولیوں کی منظوری دی گئی۔2 نئی جائیدادوں کا بحیثیت وقف رجسٹریشن کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹاسک فورس آفس کی 900 گز اراضی، حکیم بشیر احمد وقف خیریت آباد کی 500 گز اراضی، درگاہ راز دار حسینؒ گچی باؤلی کی ایک ایکر اراضی اور آشیانہ کٹل منڈی کی 400 گز اراضی کو ڈیولپمنٹ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹاسک فورس آفس اور خیریت آباد کی اراضی کے سلسلہ میں آرکیٹکٹ نے منصوبہ تیار کرلیا ہے اور پراجکٹ کا تخمینہ بھی وقف بورڈ میں داخل کیا گیا۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ٹنڈرس کو قطعیت دینے کے سلسلہ میں سرکاری قواعد کا جائزہ لے کر بورڈ کو رپورٹ پیش کریں۔ بورڈ کے آئندہ اجلاس میں ای ٹنڈر طریقہ کار کو منظوری دی جائے گی۔ محمد سلیم نے بتایا کہ ملک بھر سے نامور بلڈرس سے ٹنڈرس طلب کئے جائیں گے جس کی بولی وقف بورڈ کے حق میں ہوگی اسے منظوری دی جائے گی۔ صدر نشین وقف بورڈ نے کہا کہ 30 سال کی لیز کی تکمیل کے بعد بلڈر کو کامپلکس وقف بورڈ کے حوالے کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کے ذریعہ غریبوں کیلئے فلاحی اقدامات کی تجویز ہے۔ گزشتہ تین ہفتوں سے مختلف امراض کے سلسلہ میں غریبوں کی طبی امداد کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ راز دار حسین ؒ گچی باؤلی کی تقریباً 200 گز اراضی پر ناجائز قابضین ہیں وہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے ہمراہ بہت جلد اراضی کا معائنہ کریں گے اور قبضوں کی برخواستگی کے بعد ملگیات کو کرایہ پر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ 2 جائیدادوں سے متعلق ترقیاتی پلان تیار کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کی ترقی اور لیز سے نہ صرف اقلیتوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ محمد سلیم نے کہا کہ وقف بورڈ میں ملازمین کی تعداد میں اضافہ کیلئے حکومت کے ادارہ سنٹر فار گڈ گورننس کے ذریعہ 30 عارضی ملازمین کا تقرر کیا جائیگا۔ سی جی جی کو امیدواروں کے انتخاب کی ذمہ داری دی جائے گی اور وہ امیدواروں کی فہرست وقف بورڈ کو روانہ کردے گا۔ شاہنواز قاسم نے وضاحت کی کہ تقررات کا کام وقف بورڈ انجام نہیں دے گا کیونکہ اس میں اقرباء پروری اور دوسرے الزامات کا اندیشہ ہے لہذا سرکاری ادارہ کو یہ ذمہ داری دی جائے گی۔ اگر امیدوار بہتر خدمات انجام دیں تو انہیں مستقبل میں باقاعدہ بنایا جاسکتا ہے۔ محمد سلیم نے بتایا کہ محکمہ مال سے بعض عہدیداروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور اس سلسلہ میں چیف منسٹر سے نمائندگی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ نے اوقافی جائیدادوں کے کرایوں کی وصولی کے سلسلہ میں خصوصی مہم کا آغاز کیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ میں 45 لاکھ روپئے کا کلکشن ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مکہ مدینہ علاء الدین وقف کے ٹرسٹ کی جگہ وقف بورڈ ریسیور مقرر کرے گی۔ بورڈ نے ٹرسٹ کو پہلے ہی معطل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ کی بحالی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ساری عمارت اور ملگیات وقف بورڈ کے راست کنٹرول میں ہے۔ ٹرسٹ کا کوئی وجود نہیں لہذا کرایہ داروں کو چاہیئے کہ وہ وقف بورڈ کو اپنے کرائے ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ کرایہ میں اضافہ کے سلسلہ میں بعض کرایہ داروں کو نوٹس جاری کی گئی اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ بعض کرایہ دار مذاکرات کیلئے وقف بورڈ سے رجوع ہوئے ہیں۔ اجلاس میں ارکان مولانا اکبر نظام الدین صابری، اسد اویسی ایم پی، معظم خاں رکن اسمبلی، ملک معتصم خاں، ایم اے وحید، زیڈ ایچ جاوید، نثار حسین حیدر آغا، مرزا انوار بیگ اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم نے شرکت کی۔