شہر کی ترقی صرف ٹی آر ایس سے ممکن، کویتا کا دعویٰ

75 نشستیں خواتین کیلئے مختص،کانگریس اور تلگو دیشم پر تنقید، خیریت آباد میں کارکنوں سے خطاب
حیدرآباد۔ 4 ۔جنوری ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کی رکن پارلیمنٹ کویتا نے عوام سے اپیل کی کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں ٹی آر ایس کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں تاکہ شہر کی ہمہ جہتی ترقی ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ٹی آر ایس ہی حیدرآباد کو عالمی معیار کے شہر میں تبدیل کرنے کا عزم رکھتی ہے اور حکومت نے اس سلسلہ میں کئی پراجکٹس کا آغاز کیا ہے ۔ کویتا نے آج خیریت آباد اسمبلی حلقہ کی سطح پر ٹی آر ایس قائدین کے ا جلاس میں شرکت کی اور انتخابی حکمت عملی کا جائزہ لیا۔ انہوں نے خیرت آباد اسمبلی حلقہ کے تمام وارڈس پر ٹی آر ایس کی کامیابی کی پیش قیاسی کی اور کہا کہ اس حلقہ میں عوام ٹی آر ایس کے ساتھ ہیں اور دیگر جماعتوں کو تائید حاصل نہیں ہوگی۔ کویتا نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کے بعد سے ٹی آر ایس نے حیدرآباد کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔ برقی اور آبرسانی کے مسائل کی تقریباً یکسوئی کرلی گئی ہے۔ شہر کو پانی کی قلت سے نجات دینے کیلئے گوداری سے پانی کی پائپ لائین حیدرآباد تک توسیع دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شدید موسم گرما کے باوجود حیدرآباد میں برقی کی کٹوتی نہیں کی گئی اور حیدرآباد کو برقی کٹوتی سے نجات دلائی گئی جو کے سی آر حکومت کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ اپوزیشن کے گمراہ کن پروپگنڈہ کا شکار ہوئے بغیر انتخابات میں کار کے نشان پر اپنی مہر لگائیں تاکہ کار کی رفتار کی طرح شہر بھی تیزی سے ترقی کرسکے۔ کویتا نے بی جے پی قائدین کے ان دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ مرکزی حکومت کی اسکیمات کے تحت شہر میں مکانات فراہم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کیلئے ڈبل بیڈروم مکانات کی اسکیم کے سی آر حکومت کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غریب شخص اس اسکیم سے محروم نہیں رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو سے ملاقات کرتے ہوئے حیدرآباد میں شہری ترقی کیلئے خصوصی فنڈس کی اجرائی کی نمائندگی کی گئی ہے۔ کویتا نے کہا کہ گریٹر کی 150 نشستوں میں 75 نشستیں خواتین کیلئے محفوظ کرنا ٹی آر ایس حکومت کا کارنامہ ہے۔ اس طرح حکومت میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کا انڈر گراؤنڈ ڈرینج سسٹم 400 سال قبل نظام حیدرآباد کا تعمیر کردہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آندھرائی حکمرانوں نے تلنگانہ اور بالخصوص حیدرآباد کی ترقی کو نظر انداز کردیا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ چیف منسٹر کے سی آر کی ترقیاتی اور فلاحی اسکیمات پر نکتہ چینی کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہی ہیں۔ اپوزیشن کے پاس حکومت پر تنقیدکے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہے۔ انہوں نے مرکزی وزیر بنڈارو دتا تریہ اور بی جے پی صدر کشن ریڈی کو چیلنج کیا کہ وہ حیدرآباد کی ترقی کیلئے مرکز سے 20 ہزار کروڑ کے خصوصی پیاکیج کی منظوری حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے تلنگانہ کے ساتھ سوتیلا رویہ ا ختیار کیا ہے اور دیگر ریاستوں کی طرح تلنگانہ کو کوئی خصوصی فنڈس جاری نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ خیریت آباد اسمبلی حلقہ میں 20,000 افراد کو وظائف جاری کئے جائیں گے اور ہر مستحق غریب خاندان کو مکانات کے پٹے تقسیم کئے جائیں گے۔