محکمہ بلدیہ ، محکمہ محابس کی مہم صرف اعلانات تک محدود ، کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں
حیدرآباد۔2جنوری(سیاست نیوز) شہر کو گداگروں سے پاک بنانے کے لئے حکومت کے مختلف محکمہ جات کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کس حد تک کامیاب ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجا سکتا ہے کہ آج بھی شہر میں روزانہ کے اساس پر مختلف تنظیموں اور سماجی کارکنوں کی جانب سے رات کے اوقات میں فٹ پاتھ پر سونے والوں میں بلانکٹس کی تقسیم کا عمل جاری ہے اور روزانہ شہر کے کسی نہ کسی علاقہ میں تنظیموں کے کارکنوں کی جانب سے فٹ پاتھ پر سونے والوں میں بلانکٹس کی تقسیم عمل میں لائی جارہی ہے اور دوسری جانب محکمہ محابس‘ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور پولیس کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ شہر کو گداگروں سے پاک بنانے کے اقدامات میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہونے لگی ہے ۔گداگر کی نشاندہی پر 500 روپئے کا پیشکش کرنے والے اداروں کی جانب سے کئے جانے والے اعلانات کے باوجود شہر کے کئی اہم مقامات پر گداگروں کو دیکھا جا رہا ہے اور منادر و مساجد کے پاس بھی گداگری میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ کہا جا رہاہے کہ اب تک جن گداگروں کو تحویل میں لیا گیا ہے وہ پیشہ ور گداگر ہیں جو شہر کے اہم علاقو ں میں گداگری کیا کرتے تھے لیکن اب بھی شہر کے کئی علاقوںمیں گداگری کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے خاتمہ پر کوئی توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی ہے۔گداگروں کے خاتمہ اور ان کی بازآبادکاری کے سلسلہ میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے منصوبوں کا اعلان کیا گیا لیکن اس کے باوجود ان میں ناکامی کے بعد محکمہ محابس اور پولیس نے اعلان کیا ہے کہ گداگر کی نشاندہی کرو اور 500 روپئے کا انعام پاؤ لیکن اس انعام کے اعلان کے باوجود اب بھی شہر کی کئی ایسی ہوٹلیں‘ مساجد‘ منادر اور پرہجوم مقامات ہیں جہاں گداگر موجود ہیں لیکن انہیں تحویل میں لینے کے سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت اور محکمہ جات کی جانب سے شہر حیدرآباد کو گداگروں سے پاک بنانے کیلئے کئے جانے والے والے اعلانات صرف اعلان کی حد تک محدود ہیں اور اس کے خاتمہ کے سلسلہ میں محکمہ جات سنجیدہ نہیں ہیں جس کے سبب شہر میں ٹریفک سگنل کو چھوڑ کر بیشتر مقامات پر گداگری کاسلسلہ جاری ہے۔