حیدرآباد ۔ 4 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : تقریبا چار سال کے بعد شہریان حیدرآباد کو کرشنا ندی کے ذریعہ پینے کا پانی بلا رکاوٹ سربراہ کیا جاسکتا ہے اور فی الحال ناگرجنا ساگر ڈیم بھرنے کی وجہ سے شہر حیدرآباد کو دو برس تک پینے کے پانی کے لیے پریشانی محسوس نہیں ہوگی ۔ ناگر جنا ساگر میں پانی 590 فیٹ تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے اور فی الحال اس میں 585.7 فیٹ پانی جمع ہوچکا ہے ۔ یعنی جملہ 312 ٹی ایم سی پانی ذخیرہ کرسکتے ہیں جب کہ 300 ٹی ایم سی پانی ذخیرہ ہوچکا ہے ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ 26 ستمبر 2014 کو ناگر جنا ساگر ڈیم مکمل طور پر بھر چکا تھا ، مگر اس کے بعد بارشوں میں کمی کی وجہ سے پانی ڈیم کی نچلی سطح تک پہونچ گیا تھا ۔ حیدرآباد کو پینے کا پانی سربراہ کرنے میں کرشنا ندی کا ہی زیادہ حصہ ہے ۔ فی الحال شہر کو 450 ملین گیلن پانی سربراہ کیا جاتا ہے جس میں سے 270 ملین گیلن پانی کرشنا ندی سے ہی فراہم ہوتا ہے ۔ محکمہ آبپاشی کی جانب سے کرشنا ندی بیاک واٹرس کے پاس تعمیر کردہ انکم پلی بیالنسنگ ریزروائر کو پانی پہونچایا جاتا ہے اور وہاں سے مادھو ریڈی کنال کے ذریعہ حیدرآباد میٹرو واٹر ورکس 270 ایم جی ڈی پانی کو تین قسطوں میں حاصل کر کے واٹر فلٹر سنٹر میں پانی کی صفائی کرنے کے بعد پھر تین قسطوں میں پانی کو شہر منتقل کرتا ہے ۔ فی الوقت گوداوری ندی سے 140 ایم جی ڈی اور مانجرا ، سنگور سے 40 ایم جی ڈی اور کرشنا ندی سے مابقی ایم جی ڈی پانی حاصل کیا جارہا ہے اور جب کبھی بھی یلم پلی میں گوداوری ندی کا پانی دستیاب نہیں ہوپاتا اس وقت کرشنا ندی کا پانی ہی استعمال کیا جاتا ہے مگر اس مرتبہ یلم پلی پراجکٹ مکمل طور پر بھرے ہونے کی وجہ سے حیدرآباد میں پینے کے پانی کی بالکل ہی قلت نہیں واقع ہوگی ۔ مگر اس کے باوجود شہر کے مضافات میں واقع 12 میونسپلٹیز میں ہمیشہ پانی کی قلت سے یہاں کی عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ ان علاقوں تک پانی پہونچانے کے صحیح انتظامات نہیں ہیں اور دوسری وجہ آبی ذخائر میں درکار پانی کی عدم مقدار ہے اسی لیے حکومت نے 1900 کروڑ کی لاگت سے مضافاتی بلدیات میں پینے کے پانی کو باقاعدہ سربراہ کرنے کے مقصد سے کام کررہی ہے ۔ یعنی تقریبا 56 آبی ذخائر سے 2500 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھائی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ہی گوداوری و کرشنا کے آبی ذخائر بھی بھرنے کی وجہ سے ان بلدیات کو بھی سابقہ مشکلات سے نجات مل سکتی ہے ۔۔