تاجروں اور بلڈرس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ سرکاری محکموں کے ذریعہ مفادات کی تکمیل ۔ روک تھام پر توجہ کی ضرورت
حیدرآباد۔26اپریل(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد اور نواحی علاقوں میں سیاسی بیروزگاروں کی جانب سے عوام کو ہراسانی کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ٹی آر ایس کی بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاستدانوںکی تعداد میں بھی زبردست اضافہ ہوا لیکن ان سیاستدانوںنے جو امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں ان امیدوں کے پورا نہ ہونے سے شریف سیاستداں قسمت کا رونا روتے ہوئے حالات کے سدھرنے کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ سیاسی ہتھکنڈوں و چالبازیوں سے واقف سیاستداں تاجرین بالخصوص بلڈرس کو نشانہ بناکر بلیک میل کر رہے ہیں۔ برسر اقتدار جماعت سے وابستگی کے باعث ان قائدین کو با لواسطہ طور پر ہی صحیح ریاستی وزرا یا ریاستی سطح کے قائدین کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے جس کا فائدہ یہ لوگ عہدیداروں کو دھمکانے اٹھا رہے ہیں۔ بلڈرس کا کہنا ہے کہ شہری علاقہ میں پراجکٹ شروع کرنے کیلئے تمام ضروری کاروائیوں کے ساتھ مقامی سیاسی قائدین کے مطالبات کو بھی پیش نظر رکھنا ضروری ہوتا جا رہا ہے۔حالیہ عرصہ میں ملک پیٹ علاقہ میں ایک پراجکٹ شروع کرنے والے بلڈر نے بتایا کہ پراجکٹ کے آغاز پر جو تخمینی لاگت کا اندازہ لگایا گیا تھا اس سے کئی لاکھ زیادہ ادائیگی کرنی پڑی جس کی وجہ سے پراجکٹ میں کافی نقصان ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے رشوت و بد عنوانیوں کے خاتمہ کی بات کی جا رہی ہے لیکن عملی طور پر برسر اقتدار جماعت کے کارکن و قائدین ہی عہدیداروں اور بلڈرس کے درمیان تال میل بڑھاکر اپنے مفادات کے حصول میں مصروف ہیں۔ تعمیرات میں بے قاعدگی یا سڑک پر تعمیری اشیا پڑے رہنے جیسی شکایات سے ہراسانی کے واقعات عام ہوتے جا رہے ہیں جن کا روکا جانا ضروری ہو چکا ہے۔ ایسا نہ کرنے پر صرف وہی لوگ اس کاروبار میں عملی طور پر داخل ہو سکیں گے جو سیاسی رسوخ کے حامل ہیں۔ اس طرح تعمیراتی کاروبار سے شریف لوگوں کو بحالت مجبوری کنارہ کشی اختیار کرنی پڑیگی۔ شریف بلڈرس و انجینئرس اگر اس شعبہ سے کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں تو یہ شعبہ مفاد پرست سیاستدانوں کا ہوجائیگا جس پر کوئی عوامی کنٹرول باقی نہیں رہیگا۔ اب اگر بلڈر کی جانب سے کوئی غلطی ہوتی ہے یا ملاوٹ شدہ اشیا استعمال کی جاتی ہیں تو عوام شکایت کر سکتے ہیں لیکن جب اس شعبہ پر مکمل راج سیاستدانوں کا ہو جائے گا تو ایسی صورت میں عوام شکایت بھی نہیں کر پائیں گے۔ ملک پیٹ علاقہ میں پراجکٹ تکمیل کرنے والے بلڈر نے کہا کہ پراجکٹ کی تکمیل تک مختلف مراحل سے گزرنے کے باوجود انہیں آخر میں برسر اقتدار جماعت کے کارکنوں کے مطالبات تکمیل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ کبھی انہیں محکمہ برقی کے عہدیداروں کے ذریعہ ہراساں کیا گیا تو کبھی محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں کی مدد حاصل کی گئی اتنا ہی نہیں جب برسر اقتدار جماعت سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی حرکات سے دیگر اپوزیشن جماعت سے تعلق رکھنے والوں کو واقف کروایا گیا تو وہ مدد کرنے کے بجائے ان کے ساتھ ملکر ہراساں کرنے لگے۔ ان سیاسی بیروزگاروں کی حقیقت سے عوام بھی واقف ہیں لیکن عوام کے درمیان ان کارکنوں نے جو دھاک جمائی ہوئی ہے اس کی اہم وجہ پولیس اور دیگر محکمہ جات میں ان کی رسائی سمجھی جاتی ہے۔ ان مقامی و علاقائی سیاسی کارکنوں پر اگر حکومت و سیاسی جماعتیں کنٹرول نہیں کرتی ہیں تو ایسی صورت میں اس کے بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور اگر عوامی برہمی میں اضافہ ہو جاتا ہے تو ان سیاسی بیروزگاروں کو عوامی قہر سے بچانا مشکل ہو جائے گا اور سیاسی جماعتیں بھی ان کے سبب اپنا وقار کھو دیں گی۔