شہر میں ہپاٹائٹس اور ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے لیے خصوصی مہم

حیدرآباد ۔ 17 ۔ ستمبر : شہر اور مضافاتی علاقوں میں موسمی تبدیلیوں کے باعث بخار ، سردی ، زکام الرجی ، اور متعدی امراض کا لوگ بالخصوص کمسن بچے اور ضعیف مرد و خواتین بہت زیادہ شکار ہورہے ہیں ۔ ڈاکٹروں اور ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی اور حفظان صحت کے ناقص انتظامات کے نتیجہ میں لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ خاص طور پر ٹائیفائیڈ ، ملیریا وغیرہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ اس سلسلہ میں راقم الحروف نے شہر کے مختلف ہاسپٹلوں اور کلینکس کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا کہ زیادہ تر مریض بخار ، سردی ، زکام اور ٹائیفائیڈ سے متاثر ہیں ۔ اس سلسلہ میں ہم نے کچھ ڈاکٹروں سے بات کی سب نے بیماریوں سے محفوظ رہنے کے جو طریقے بتائے ان میں پینے کے لیے صاف و شفاف پانی ، اطراف و اکناف کے ماحول کو صاف رکھنا اور غذائی اشیاء کے استعمال میں خصوصی احتیاط برتنا شامل ہے ۔ دوسری جانب بعض فلاحی تنظیموں کی جانب سے عوام میں امراض جگر خاص کر ہپاٹائٹس بی اور ٹائیفائیڈ سے متعلق شعور بیدار کرنے کی مہم چلائی جارہی ہے ۔ اس مہم کے دوران مختلف مقامات پر کیمپس کا اہتمام کرتے ہوئے رعایتی فیس پر ہپاٹائٹس بی کے ٹیکے دئیے جارہے ہیں ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ ایسی بیماری ہے جس کو 3 ماہ کے عرصہ کے دوران تین ٹیکے لیتے ہوئے روکا جاسکتا ہے ۔ بچوں اور بالغوں کو یہ ٹیکے دئیے جارہے ہیں ۔ اس طرح وہ اس خطرناک بیماری سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ جہاں تک ہپاٹائٹس بی کا سوال ہے اسے خاموش قاتل کہا جاتا ہے ۔ اس بیماری کو ایڈز سے زیادہ خطرناک کہا جاتا ہے لیکن بچوں کی پیدائش کے بعد ہی انہیں مختلف مدت کے دوران ٹیکے دلاتے ہوئے اس بیماری سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے ۔ شہر کے ممتاز فزیشین ڈاکٹر قدرت اللہ خاں کے مطابق آج کل زیادہ تر لوگ ٹائیفائیڈ میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ Salmonella Typhi Bacteria کے باعث یہ بیماری پیدا ہوتی ہے ۔ اس بیماری کی علامتوں میں تیز بخار سب سے اہم علامت ہے ۔

صبح کے اوقات میں بخار کی شدت ہلکی ہوتی ہے اور شام کے اوقات ہر روز بخار شدت اختیار کرجاتا ہے ۔ پیٹ میں درد بھی رہتا ہے ۔ ایک ہفتہ سے 14 دن تک اس کا اثر رہتا ہے لیکن اڈوانسڈ ادویات کے باعث اس پر کنٹرول آسان ہوگیا ہے ۔ دس سال سے زائد عمر کے بچے اور ضعیف حضرات ٹائیفائیڈ سے متاثر ہوتے ہیں ۔ اس بیماری کی سب سے اہم وجوہات آلودہ پانی اور ناقص غذائیں ہیں ۔ ماحولیاتی آلودگی ، پانی کے ایک موقع پر مسلسل ٹھہر جانا اور مچھروں کی بہتات ٹائیفائیڈ کے علاوہ دیگر بیماریوں کا سبب بنتے ہیں ۔ پانی کو ابال کر اچھی طرح چھان لینے کے بعد استعمال کرنے سے اس میں موجود بیکٹریا فوت ہوجاتے ہیں ۔ ٹائیفائیڈ سے مکمل طور پر خلاصی پانے کے لیے 4 تا 5 ہفتے لگ جاتے ہیں ۔ ٹیکہ اندازی کے ذریعہ ٹائیفائیڈ سے بچا جاسکتا ہے ۔ ویسے بھی بچوں کو پولیو سے لے کر ہرقسم کے وبائی و متعدی امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے پیدائش سے دو ہفتوں تک بی سی جی ٹیکہ دیا جاتا ہے ۔ OPV کی پہلی خوراک اور HB کی پہلی خوراک / ٹیکہ دیا جاتا ہے ۔ پیدائش کے 6 ہفتے بعد DPT کی پہلی خوراک OPV کی پہلی خوراک دی جاتی ہے ۔ پیدائش کے 10 ہفتوں اور DPT کی دوسری خوراک OPV کی تیسری خوراک Hib کی دوسری خوراک یا ٹیکے دئیے جاتے ہیں ۔

پیدائش کے 14 ویں ہفتے میں DPT کی تیسری خوراک ، OPV کی چوتھی خوراک HD کی تیسری خوراک Hib کی تیسری خوراک دی جاتی ہے ۔ 9 ماہ مکمل ہونے پر انسداد خسرہ کی خوراک پلائی جاتی ہے ۔ 15 ماہ کی عمر تک پہنچنے پر بچہ یا بچی کو MMR اور 16 تا 18 ماہ کی عمر میں DPT کی پہلی بوسٹر خوراک OPV کی پانچویں خوراک ، Hib کی بوسٹر خوراک دی جائے ۔ 2 سال کی عمر میں ٹائیفائیڈ کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے ۔ 5 سال کی عمر میں DPT کا سکنڈ بوسٹر OPV کی چھٹویں خوراک ، 10 سال کی عمر میں TT/DT ، 16 سال کی عمر میں بھی TT کے علاوہ دیگر ٹیکے دئیے جاتے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ دو سال تا 5 سال عمر کے لڑکے لڑکیوں کو مذکورہ ٹیکوں یا خوراک میں سے بیشتر محلہ جات میں کام کررہے پرائمری ہیلتھ سنٹرس میں مفت دئیے جاتے ہیں اور نئے شہر کے علاوہ پرانے شہر میں بھی اس طرح کے پرائمری سنٹرس کام کررہے ہیں جہاں ہر چہارشنبہ کو یہ ٹیکے دئیے جاتے ہیں یا خوراک پلائی جاتی ہے ۔۔