شہر میں ہر چھٹواں شخص شوگر کے مرض میں مبتلا

طرز زندگی میں تبدیلی اور ریشہ دار غذاوں اور سبزیوں کے استعمال سے شوگر پر کنٹرول
حیدرآباد ۔ 7 ۔ اگست : ( نمائندہ خصوصی ) : حیدرآباد میں شوگر ( ذیابیطس ) کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ہمارے شہر میں ہر چھٹواں شخص اس خطرناک بیماری سے متاثر ہے ۔ عوام میں شوگر کے تعلق سے شعور بیدار کرنے کے لیے سرکاری سطح پر بھی کوئی خاص اقدامات نہیں کئے جاتے ۔ ان حالات میں لوگ جانے انجانے میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ کسرت ، پرہیز اور دوا شوگر پر قابو پانے یا اس بیماری سے بچنے کے تین اہم طریقے ہیں ۔ اگر مرد و خواتین اور نوجوان جسمانی محنت ( کسرت ) کو اپنے روز کا معمول بنالیں اور غذاوں کے استعمال میں احتیاط برتیں تو یقین ہے کہ مرد و خواتین اور نوجوانوں کو شوگر کے مرض میں مبتلا ہو کر انسولین یا دیگر ادویات کے استعمال پر مجبور ہونا نہیں پڑے گا ۔ قارئین … ہندوستان کو ساری دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کا دارالحکومت کہا جاتا ہے اور ہمارے ملک میں 61.5 ملین افراد اس مرض میں مبتلا ہیں جسے عرف عام میں خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے ۔ اسی طرح ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد بھی شوگر کے مریضوں کی تعداد کے معاملہ میں ملک کے دیگر شہروں سے بہت آگے ہے ۔ یہاں ملک کے شوگر مریضوں کی جملہ تعداد کا 16.6 حصہ پایا جاتا ہے جب کہ حیدرآباد کے بعد کولکتہ ، چینائی ، بنگلور ، دہلی اور ممبئی کا نمبر آتا ہے ۔ عوام میں شوگر کے مرض کے بارے میں شعور بیدار کرنے میں ناکامی کے نتیجہ میں ہندوستان میں ہر سال ایک ملین لوگ موت کے منہ میں پہنچ جاتے ہیں ۔ یہ ایسا مرض ہے جس میں کمسن بچے بھی مبتلا ہونے لگے ہیں عام طور پر 35 اور 50 سال عمر کے لوگ مرض ذیابیطس سے متاثر ہوتے ہیں ۔ ممتاز ڈیابیٹالوجٹس ڈاکٹر جے ڈی راؤ کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ دنیا میں شوگر موت کی چوتھی بڑی وجہ ہے ۔ راقم الحروف نے شوگر کے مرض ، اس میں مبتلا مرد و خواتین کو اس مرض سے بچانے سے متعلق شہر کے ممتاز ڈاکٹروں سے بات کی ۔ ریاست کے ممتاز ماہر امراض قلب ڈاکٹر سدھیر نائک نے بتایا کہ شوگر کے مریضوں کو امراض قلب کا بہت زیادہ جوکھم رہتا ہے ویسے بھی ذیابیطس اعضائے رئیسہ ( اہم اعضاء ) کو متاثر کرنے کا باعث بنتی ہے ۔ شوگر کی کمی اور زیادتی سے آنکھوں ، گردوں ، دل و دماغ اور رگوں و پٹھوں پر اثر پڑتا ہے ۔ ایسے میں عوام کو چاہئے کہ کھانے پینے میں احتیاط برتیں ۔ ڈاکٹر سدھیر نائیک کے مطابق آرام پسندی و پرتعیش طرز زندگی کے نتیجہ میں لوگ شوگر اور امراض قلب میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ اگر لوگ چہل قدمی کو اپنی عادت بنالیں تو وہ کئی ایک بیماریوں سے بچ سکتے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر عقیل قادری پرنسپل لقمان یونانی میڈیکل کالج بیجاپور کے مطابق حیدرآباد تو شوگر کے مریضوں کا دارالحکومت بن گیا ہے ۔ لوگ باقاعدہ میڈیکل چیک اپ نہیں کراتے ۔ شوگر کی سطح کنٹرول میں رکھنے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلی ضروری ہے ۔ ٹائپ I شوگر کے ابتداء میں ہی کسرت کرتے ہوئے اور کھانے پینے میں احتیاط برتی جائے تو اس بیماری کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر عقیل قادری کے مطابق ہمارے ملک میں سال 2003 کے دوران ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد صرف 35 ملین تھی لیکن اب یہ تعداد تقریبا 65 ملین تک جا پہنچی ہے ۔ یعنی 11 برسوں کے دوران شوگر کے مریضوں کی تعداد میں 30 ملین کا اضافہ ہوا ہے ۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے تلن کی چیزوں فاسٹ فوڈ اور کولڈرنکس وغیرہ کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے ۔ شہر کی ایک ممتاز ماہر امراض نسواں ڈاکٹر خالدہ شاہین کے مطابق حمل کے دوران بعض خواتین میں شوگر کی سطح عارضی طور پر بڑھ جاتی ہے اگر زچگی کے بعد یہ خواتین احتیاط برتیں تو اس کی سطح معمول پر آجاتی ہے تاہم لاپرواہی کی صورت میں یہ بیماری مستقل ہوسکتی ہے جن خواتین میں حمل کے دوران شوگر کی سطح زیادہ ہوجائے انہیں چاہئے کہ وہ زچگی کے بعد ریگولر شوگر چیک اپ کراتے رہیں ۔ ڈاکٹر خالدہ شاہین کے مطابق شوگر کے علاج کے تین طریقے ہیں ۔ کسرت ، پرہیز اور دوائیں ۔ کسرت اور پرہیز کیا جائے تو اس بیماری پر 60 فیصد قابو پایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹائپ I اور ٹائپ II کے مریض کھانے میں سبزیوں ، ریشہ دار غذاؤں وغیرہ کا استعمال کریں ۔ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے گریز کریں ۔ پھلوں کا استعمال بھی آپ کو اس بیماری سے محفوظ رکھ سکتا ہے ۔ جلد سونے اور الصبح بیدار ہونے سے بھی لوگ خود کو نہ صرف شوگر بلکہ امراض قلب سے بچا سکتے ہیں ۔۔