شہر میں ہر طرف کوڑا کرکٹ کے انبار، بدبو و تعفن

عوام میں شعور بیدار کرنا ضروری، بلدی عہدیداروں کا دعویٰ، کچرے کی نکاسی کو مؤثر بنانے عوام کا مشورہ
aحیدرآباد 4 اکٹوبر (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں صاف صفائی کو یقینی بنانے اور عوام کو پاک و صاف ماحول کے علاوہ اچھی سڑکوں کی فراہمی کیلئے جی ایچ ایم سی کی جانب سے مختلف بازاروں بالخصوص جہاں ٹھیلہ بنڈیاں لگتی ہیں اُن علاقوں میں بلدی عہدیداروں نے دورہ کرتے ہوئے اِس بات کا اعلان کیا تھا کہ سڑکوں پر کچرا پھینکنے والوں کے خلاف 20 ہزار روپئے تک کے چالان کئے جائیں گے اور کچرا پھینکنے والے تاجرین کے لائسنس منسوخ کردیئے جائیں گے لیکن اس اعلان کے باوجود بھی شہر کی سڑکوں کی حالت جوں کی توں برقرار ہے۔ حالانکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کئے گئے اعلان سے کچھ یوم تک صورتحال تبدیل شدہ نظر آرہی تھی لیکن بتدریج حالات جوں کے توں ہوچکے ہیں۔ جی ایچ ایم سی عہدیدار تجارتی مراکز پر نظر رکھنے کے علاوہ صفائی کو یقینی بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی سڑکوں پر کچرا پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک عوام میں شعور پیدا نہیں ہوتا، عوام اپنی ذمہ داری کو محسوس نہیں کرتے اُس وقت تک پاک و صاف ماحول کی فراہمی ناممکن ہے۔ اِسی لئے بلدی عہدیدار صفائی کے ساتھ ساتھ عوام میں شعور اُجاگر کرنے کے متعلق کوشاں ہیں۔ تاجرین کا استدلال ہے کہ تجارتی مراکز کے قریب میں کچرا پھینکنے کی کوئی جگہ مختص نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے اور اگر کہیں کچرا پھینکا جاتا ہے تو پھر کئی دنوں تک بلدی عہدیدار اس کی نکاسی پر توجہ نہیں کرتے جس کے باعث بدبو اور تعفن پھیلنے لگتا ہے۔ اسی لئے سڑکوں پر کچرا پھینکے جانے کی صورت میں جلد کچرے کی نکاسی عمل میں آتی ہے، یہی سوچ کر سڑکوں اور فٹ پاتھ پر کچرا پھینک دیا جاتا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص ترکاریوں کی منڈیوں کے علاوہ میوہ فروشی کے مراکز کے قریب سے روزانہ کچرے کی نکاسی کے اقدامات اگر کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں کئی علاقوں میں صفائی یقینی بنائی جاسکتی ہے۔ شہر کے سیاحتی مقامات کے اطراف و اکناف دن میں ایک سے زائد مرتبہ صفائی کو یقینی بنانے کی صورت میں حالات بدل سکتے ہیں لیکن بلدی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بیشتر سیاحتی مقامات کے قریب دن کے اوقات میں ٹریفک کے باعث صفائی کو یقینی بنایا جانا ممکن نہیں ہے اسی لئے صبح کی اولین ساعتوں میں صفائی کی جاتی ہے۔ سابقہ تلگودیشم دور حکومت میں دن بھر میں ایک سے زائد مرتبہ صفائی کے انتظامات کو یقینی بنایا گیا تھا جس کے باعث شہر کی سڑکوں کی حالت بہتر ہوئی تھی اور عوام کو پاک و صاف ماحول میسر آیا کرتا تھا لیکن گزشتہ کئی برسوں سے صفائی عملہ کی جانب سے اختیار کردہ رویہ اور بلدی عہدیداروں کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی کے باعث شہر کے سیاحتی مراکز کے اطراف بھی کوڑا کرکٹ دیکھا جانے لگا ہے۔ شہر حیدرآباد کے کئی علاقوں میں صفائی عملہ کی جانب سے صبح کی اولین ساعتوں میں صفائی انجام دی جاتی ہے جبکہ صبح جب بازار کھلنے لگتے ہیں تو ایک مرتبہ پھر حالات جوں کے توں ہوجاتے ہیں چونکہ لوگ کچرا سڑکوں پر پھینکنا شروع کردیتے ہیں۔ بلدی عہدیداروں کی جانب سے شہر کے مرکزی مقامات پر اگر کچرا پھینکنے کے لئے چھوٹے کوڑے دان نصب کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں عوام میں شعور اُجاگر ہوسکتا ہے۔