غریب خاندانوں کو اجڑنے سے بچانے کے لیے محکمہ آبکاری اور پولیس حرکت میں آنے کی ضرورت
حیدرآباد ۔ 2 ۔ مئی : کوئی بھی فرد بذات خود برا نہیں ہوتا اور پیدائش کے وقت ہر بچہ چاہے وہ کسی بھی مذہب و ملت کا ہو وہ معصوم ہی ہوتا ہے لیکن اس کے اطراف پائے جانے والے ماحول کا وہ اثر قبول کرتے ہوئے وہ برا یا بھلا آدمی ضرور بن جاتا ہے ۔ قانون نافد کرنے والوں اور محکمہ آبکاری کی غفلت کی وجہ سے بھی ہر مذہب و ملت کا فرد اس لعنت میں مبتلا ہے ۔ پرانے شہر میں منگل ہاٹ دھول پیٹ اور پرانا پل ایسے علاقے ہیں جہاں سے سارے شہر میں گڑمبہ سپلائی کیا جاتا ہے ۔ یہ لعنت دودھ کے پاکٹوں کی طرح کھلے عام فروخت ہونے کے علاوہ گھر گھر بہ آسانی پہنچائی جاتی ہے ۔ گڑمبہ کا کاروبار پرانے شہر میں اپنے عروج پر ہے اور اس غیر قانونی کاروبار کرنے والے افراد کی ہمت اس لیے بھی بڑھی ہوئی ہے کیوں کہ چند روپیوں کو بطور معمول ادا کرتے ہوئے وہ ہزاروں روپیوں کا یہ کاروبار بہ آسانی اور کھلے عام چلا رہے ہیں حالانکہ وہ شہریوں میں زہر کی فراہمی کی راہیں ہموار کررہے ہیں ۔ اس ضمن میں ہائی کورٹ کے قریب ایک فرد سے ملاقات ہوئی جو برسر عام پاکٹ سے گڑمبہ ایسا پی رہا تھا جیسے وہ دھوپ سے نڈھال اپنی پیاس کو بجھانے کے لیے پانی پی رہا ہو ۔ یہ شخص کوئی عام آدمی نہیں ہے بلکہ جب اس سے گفتگو کی تو سب سے پہلے اس نے اپنا نام راجہ رام بتانے کے علاوہ ہائی کورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں کا اٹنڈر ہے ۔ اس نے مزید کہا کہ یہ پیاکٹ اسے باآسانی صرف 12 روپئے میں مل جاتی ہے یہ کہنے کے علاوہ اس نے اپنی جیب میں رکھی پیاکٹوں کی طرف بھی اشارہ کیا ۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ اسے یہ پیاکٹس کہاں سے ملیں ؟ تو اس نے سامنے موسیٰ ندی کے اندرونی حصہ کی طرف اشارہ کیا جہاں ایک شخص موجود تھا ۔ یہ بہ آسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گڑمبہ کا کاروبار کرنے والوں کو پولیس اور محکمہ آبکاری کی جانب سے کتنی چھوٹ مل چکی ہے ۔ اس کاروبار میں ملوث افراد قانون نافذ کرنے والے افراد کو معمول ادا کرتے ہوئے اپنا غیر قانونی اور غیر سماجی کاروبار اس طرح کررہے ہیں جیسا کہ وہ سماج و ملک کی خدمت انجام دے رہے ہوں ۔ معصوم زندگیوں کو ختم ہونے اور غریب گھروں کو اجڑنے سے بچانے کے لیے محکمہ آبکاری کو سماج کے تئیں اپنی ذمہ داریاں کو احساس ہونا چاہئے اور خواب غفلت سے جاگتے ہوئے سماج کی اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے ۔ حسن نگر کے ایک علاقے میں گڑمبہ کا غیر قانونی کاروبار اپنے عروج پر چلتا ہے اور افسوس کی حد تو یہ ہے کہ اس کاروبار کو چلانے والا کوئی اور نہیں بلکہ ایک مسلم خاندان ہی ہے جو کہ قانون نافذ کرنے والوں کو بڑے پیمانے پر معمول ادا کرتا ہے جس کی وجہ سے اس خاندان کے چند لوگ جیل میں رہنے کے باوجود دیگر افراد خاندان اس کاروبار کو بہ آسانی انجام دیتے ہیں ۔ حسن نگر کے علاقے میں اس طرح بڑے پیمانے پر گڑمبہ کا کاروبار جاری رہنے کا واضح ثبوت ہے کہ قانون نافذ کرنے والوں کو بڑا معمول ادا کیا جاتا ہے ۔ حسن نگر کی خواتین نے پولیس کمشنر سے گذارش کی ہے کہ ان کے گھروں کے مرد حضرات دن بھر کی محنت کی کمائی شام ہوتے ہی گڑمبہ کی پاکٹوں کی نذر کررہے ہیں جس کی وجہ سے کئی خاندان بری طرح متاثر ہورہے ہیں لہذا یہاں اس کاروبار کو فورا بند کرنے کے لیے پولیس حرکت میں آئے اور غریب خاندانوں کو اجڑنے سے بچانے کے اقدامات کئے جائیں ۔۔