دہشت گردی کے امکانی حملوں کی انٹلی جنس رپورٹس کے بعد پولیس نے شہر حیدرآباد میں احتیاطی اقدامات کرکے چوکسی اختیار کی ہے۔ پولیس کو قبل ازوقت ہی اطلاع مل گئی ہے کہ امن کو نقصان پہونچانے کی کارروائی ہوسکتی ہے۔ اس لئے شہر حیدرآباد کی گلی کوچوں میں پولیس کا مارچ پاسٹ عوام میں سلامتی کے احساس کو مضبوط بنانے کی کوشش ہے۔ پویس کے رول و عمل میں اگر چوکسی کا عنصر غیر جانبدارانہ ہو تو ہر شہری کو اپنی سلامتی و تحفظ کا احساس یقینی طور پر مضبوط ہوگا۔ برطانیہ سے ملنے والے انٹلی جنس انتباہ کے بعد مرکزی انٹلی جنس ایجنسیوں نے ہندوستان بھر میں ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے تذکرہ کے ساتھ ساری دنیا میں اختیار کی جانے والی چوکسی میں امریکہ کے اس بیان کا بھی عمل دخل زیادہ ہے کہ صدر امریکہ بارک اوباما کے دورہ ہندوستان کے موقع پر دہشت گرد حملوں کے امکانات کو ناکام بنانے کے لئے بڑے پیمانہ پر انتظامات کئے جائیں۔ امریکہ نے حال ہی میں پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ صدر اوباما کے دورہ ہند کے دوران کسی بھی قسم کے دہشت گردی حملوں کی اجازت نہ دے۔ یوم جمہوریہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اوباما کی شرکت کے خلاف بعض تنظیموں نے احتجاج کیا ہے لیکن جن دہشت گرد حملوں کے خطرات کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے وہ تشویشناک ہے۔ ہندوستان میں آئی ایس آئی، لشکر طیبہ یا دیگر دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کے تعلق سے پیدا کئے جانے والے خوف و ہراس کے ماحول میں عراق اور شام کی تنظیم داعش کا نام اُبھرا ہے تو عالمی سطح پر انٹلی جنس و سکیوریٹی خدمات انجام دینے والے اداروں کی سوچ و تجربہ کی اختراع سمجھی جاسکتی ہے۔
مسلم ناموں کے حوالے سے دنیا کی نظروں میں اُبھاری جانے والی تنظیموں کے مالیہ، انھیں حاصل ہونے والے فنڈس اور ان کے پاس موجود ہتھیاروں کے تعلق سے اب تک کسی بھی بڑی طاقت نے پتہ نہیں لگایا ہے۔ آخر یہ تنظیمیں اپنے فنڈس اور ہتھیاروں کے حصول کے لئے کن وسائل کا استعمال کرتی ہیں۔ فی زمانہ انٹلی جنس کی تیز رفتار خبررسانی اور جاسوسی کے باوجود مغربی ممالک کے بشمول ان کے اتحادی ملکوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں لگنے والے فنڈس اور اسلحہ و گولہ بارود کے وسائل کا پتہ نہیں چلایا ہے۔ ایسے میں عام شہری کے اس شبہ کو تقویت ملتی ہے کہ کہیں یہ مغربی طاقتوں کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے فراہم یا سربراہ کئے جانے والا ذریعہ تو نہیں ہے۔ عالمی سطح پر مسلمانوں کو کمزور اور خوف زدہ کرنے کی جس طرح پالیسیاں بنائی جارہی ہیں اس کے حصہ کے طور پر ہندوستان میں بھی مسلمانوں کو خوف زدہ کرکے انھیں پست ہمت بنانے اور عدم تحفظ کا شکار کرتے ہوئے معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بڑی سازش پر عمل آوری ہورہی ہے۔ حال ہی میں حیدرآباد کے ایک مسلم نوجوان انجینئر کو شمس آباد ایرپورٹ پر حیدرآباد کی پولیس نے یہ کہہ کر گرفتار کیاکہ یہ نوجوان براہ دوبئی عراق میں داعش تنظیم میں شرکت کے لئے جارہا تھا۔ کسی تحقیق اور ثبوت کے بغیر ایک مسلم نوجوان کو ماخوذ کرتے ہوئے پولیس نے اس نوجوان کے والدین اور خاندان والوں پر قیامت صغریٰ ڈھائی ہے تو دیگر مسلم نوجوانوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش ہے۔
مسلم نوجوان کو پولیس تحویل میں دے کر اس سے جبراً اقبالی بیان ریکارڈ کروایا جاتا ہے تو یہ غیر قانونی عمل کہلائے گا۔ ماضی میں بھی پولیس نے بے قصور نوجوانوں کو مختلف کیسوں میں پھنساکر جیل میں ڈال دیا تھا۔ بعدازاں عدالتوں میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد قانون نے انھیں رہا کردیا۔ لیکن پولیس کی غیر معقول کارروائیوں سے مسلم نوجوانوں کا مستقبل تاریک بنادیا گیا۔ پولیس اپنی غیر تحقیقی کارروائیوں کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کررہی ہے۔ معاشرہ میں عدم تحفظ کے احساس کے ساتھ کی جانے والی اس طرح کی کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف چوکسی یا ہائی الرٹ کے لئے معاون نہیں ہوئیں۔ دہشت گردی اور اس کی تنظیمیں اپنے سیاہ پنجوں کو دراز کرتے ہوئے ان طاقتوں کو موقع دے رہی ہیں جو مسلم دشمنی کے لئے بہانے تراش رہی ہیں۔ دہشت گرد تنظیموں کے سرپرستوں کے خفیہ چہروں کو تلاش کیا جائے تو اس میں کئی عالمی طاقتیں اور ان کے سربراہوں کے چہرے آشکار ہوں گے۔ دہلی میں مودی حکومت کی موجودگی کے بعد مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا احساس تشویشناک ہوتا جارہا ہے۔ ایسے میں مسلمانوں کو ٹولی چوکی کے ایک مسلم نوجوان کی گرفتاری کے بعد خاموشی اختیار کرنے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے بلکہ آنے والے بھیانک حالات کا اندازہ کرکے مؤثر حکمت عملی اور حکومت وقت سے مضبوط نمائندگی کو یقینی بنانے کی فکر و کوشش کرنی چاہئے۔