حیدرآباد ۔ 27 ۔ اگست : ( سیاست نیوز) : شہر میں نوجوان نسل کا بدلتا لائف اسٹائیل اور اس کے اثرات خطرناک رجحان پیدا کررہے ہیں ۔ نوجوان نسل میں بڑھتا سگریٹ کا فیشن اب کمسن لڑکوں اور لڑکیوں پر بھی پڑنے لگا ہے ۔ میکانیٹرز کے لیے شاپس اور ریسٹورنٹ اور پارکوں کی حد تک محدود ذوق کمسن لڑکوں اور اسکولس اور اطراف کے علاقوں میں پھیل گیا ہے ۔ کالجس کے نوجوان لڑکوں کو سگریٹ نوشی میں ملوث تو دیکھا گیا ہے لیکن اب الیکٹرانک سگریٹ پرائمری اور ہائی اسکول کے طلبہ تک پہونچ گیا ہے ۔ جو نہ صرف ان کے مستقبل بلکہ صحت اور سماج کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ شہر کی ہر بڑی پان کی دکان پر الیکٹرانک سگریٹ دستیاب ہے ۔ مہنگائی کے اس دور میں سگریٹ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کے باوجود بھی نوجوان نسل اس ذوق و نشہ سے دور نہیں ہے ۔ بلکہ اب کمسن طلبہ بھی اس ذوق میں ملوث ہورہے ہیں اور الیکٹرانک سگریٹ کو ایک فیشن کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ۔ چارجنگ اور چھوٹی بیاٹری اور شلز کی مدد سے استعمال میں آنے والے اس سگریٹ کے استعمال میں کوئی قید نہیں بلکہ کئی پان کی دکان والے مالکین کا کہنا ہے کہ یہ سگریٹ سگریٹ نوشی کے عادی اور شدید طلب گار افراد کے لیے رائج کیا گیا ہے ۔ تاکہ ایسے افراد استعمال کرسکیں جو سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتے ہیں ۔ اور اس الیکٹرانکس سگریٹ کے استعمال سے اور اس کی مدد سے انہیں آسانی فراہم ہوسکے ۔
جو نکوٹین سے دور علحدہ قسم کا ہوتا ہے اور اس سگریٹ کو کمسن لڑکے کثیر تعداد میں استعمال کررہے ہیں ۔ اور اکثر کسی تقریب میں شرکت کے موقع پر بھی ایک فیشن کی طرح اس الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال ہورہا ہے ۔ شادی خانوں کے اطراف بھیڑ میں پارکنگ کے مقامات پر ان سگریٹوں کا استعمال ہونا تعجب کی بات نہیں بلکہ اسکولس کی عمارتوں ، اسکولس کے میدان اور احاطوں میں الیکٹرانک سگریٹس کا استعمال یقینا بہت زیادہ حیران کن بات ہے جہاں اس سگریٹ کی ایجاد کو سگریٹ نوشی سے نجات کے طور پر استعمال کرنے کی ترغیب کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے تو وہیں ایسے کمسن لڑکے جنکی مونچھیں بھی صحیح طرح ظاہر نہیں ہوئی اس الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال میں ملوث پائے جارہے ہیں ۔ جس کی روک تھام اور سماج میں پھیل رہی اس لعنت پر قابو پانے کی سخت ضرورت ہے جو آہستہ آہستہ نشہ آور اشیاء اور منشیات کے استعمال تک پہونچا سکتی ہے ۔ جس سے نہ صرف ان کمسن اور نوجوان نسل کا مستقبل تباہ ہوجائے گا بلکہ اس کے اثرات سماج کو بھی اپنی لپیٹ میں آسانی سے لے سکتے ہیں جس کا نتیجہ جرائم اور جرائم پیشہ سے مربوط کرسکتا ہے ۔ والدین اور محکمہ کے ذمہ دار افراد کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کمسن بچوں کی ہر نقل و حرکت پر نظر رکھیں تاکہ ایسا نہ ہو کہ جن کے مستقبل کو روشن کرنے کے لیے انہیں اسکولس اور کالجس روانہ کیا جارہا ہے وہ انہیں کالجس کے سمینار اور اسنادات و انعامات کی تقاریب میں شرکت کے لیے مدعو کرنے کے بجائے جیل اور پولیس اسٹیشن آنے کے لیے مجبور نہ ہوجائیں ۔۔