شہر میں نقلی ڈاکٹرس کے کلینکس ، بھولے بھالے افراد شکار

زیادہ تر سلم علاقوں میں جعلسازی ، بغیر ڈگری ڈاکٹرس کے علاج و ادویات سے مریضوں کی صحت پر منفی اثرات
حیدرآباد ۔ 26 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : شہر کے سلم علاقوں میں زندگی بسر کررہے عوام کو بہتر طبی سہولیات حاصل نہ ہونے کے سبب جعلساز افراد ڈاکٹرس ظاہر کرتے ہوئے انہیں ٹھگ رہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں منظر عام پر آئے واقعات میں جعلساز خود کو ڈاکٹرس ظاہر کرتے ہوئے سلم علاقوں میں اپنے مطب کا آغاز کررہے ہیں جہاں معمولی بیماریوں کے لیے عام ادویات تجویز کرتے ہوئے معصوم عوام سے پیسہ اینٹھ رہے ہیں ۔ شہر کے مختلف سلم علاقوں میں اس طرح کے فرضی ڈاکٹرس کی بڑی تعداد موجود ہے جو کہ پیشہ طب سے معمولی تعلق رکھتے ہوئے سلم علاقوں میں خود کو بطور ڈاکٹر پیش کررہے ہیں اور عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں ۔ ملک میں میڈیکل پریکٹس کے قوانین موجود ہیں اور ڈاکٹرس کو اپنی پریکٹس کے لیے میڈیکل کونسل کے علاوہ ریاست کے محکمہ صحت میں اپنا رجسٹریشن کروانا ہوتا ہے لیکن جو جعلساز ڈاکٹر کی ڈگری نہیں رکھتے وہ ان سلم علاقوں میں روایتی ادویات کی تجویز کے ذریعہ عوام کی زندگی سے کھلواڑ کے مرتکب بن رہے ہیں ۔ ڈاکٹرس کے پاس ملازمت کرتے ہوئے جن ادویات کے نام انہیں یاد ہوجاتے ہیں یا پھر آئینٹی بائیوٹک ادویات کی بنیاد پر یہ جعلساز خود کو ڈاکٹر کی حیثیت سے پیش کرتے ہوئے عوام کا استحصال کرنے لگے ہیں لیکن ان پر کنٹرول کے لیے کوئی میکانزم موجود نہ ہونے کے سبب سلم علاقوں کے عوام ان کا کھلونا بنے ہوئے ہیں ۔ ان جعلساز افراد کے خلاف کوئی اس وقت تک کارروائی نہیں کرتا جب تک ان کے ہاتھوں کوئی مریض کی زندگی کو خطرہ لاحق نہیں ہوتا یاپھر کوئی مریض فوت نہیں ہوجاتا ہے ۔ طبی تعلیم مکمل کرنے والے ڈاکٹرس کے بموجب اس طرح کے ڈاکٹرس نہ صرف عوام کی دولت لوٹنے کے موجب ہیں بلکہ وہ عوام کی صحت کو تباہ بھی کرنے کا سبب بن رہے ہیں ۔ چونکہ ڈاکٹرس سے ادویات اور بیماری کا نام سن کر ادویات تجویز کرنا آسان ہے لیکن ڈاکٹرس مریض کی قوت مدافعت اور اس کے نظام کے مطابق تجزیہ کرتے ہوئے مقدار متعین کرتے ہیں جب کہ جعلساز اس امر سے ناواقف ہوتے ہیں چونکہ طبی تعلیم کا حصول اس امر کی جانچ کے لیے ناگزیر ہوتا ہے ۔ سلم علاقوں میں حکومت کی جانب سے بہتر طبی امداد کی فراہمی کا آغاز کرے تو اس طرح کے جعلسازوں کی عوام کی جانب سے ہی حوصلہ افزائی کا سلسلہ بند ہوجائے گا لیکن جب حکومت کی جانب سے ہی غریب عوام کو طبی سہولیات فراہم نہ کی جائیں تو ایسے میں اس طرح کے جعلسازوں سے عوام کو بچایا نہیں جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ اگر حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے سلم علاقوں میں جھوٹے اسناد یا فرضی جعلسازی کے ذریعہ چلائے جارہے مطب کے خلاف کارروائی کی جانے لگے تو ممکن ہے ان جعلسازوں کا پردہ فاش ہو لیکن اس طرح کی کسی بھی کارروائی کے ساتھ ان علاقوں میں بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ کسی بھی طرح کی عام بیماری یا ہنگامی صورتحال کے دوران عوام کو دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ حالیہ دنوں میں سنتوش نگر کے قریب اسی طرح کی ایک جعلساز نرس کو حراست میں لیا گیا تھا جو کہ قریب کے سلم علاقہ میں خود کو ڈاکٹر کی حیثیت سے پیش کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دے رہی تھی ۔ اس سے پہلے شہر کے دیگر سلم علاقوں میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں جن کا تدارک از حد ضروری ہے ۔۔