دواخانوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ، احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت
حیدرآباد 5 اگسٹ (سیاست نیوز) شہر میں مچھروں کی افزائش میں اضافہ کی وجہ سے ملیریا اور ڈینگو مریضوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ گاندھی ہاسپٹل میں مریضوں کی کثیر تعداد علاج کے لئے رجوع ہورہی ہے۔ شہر کے علاوہ محبوب نگر، میدک، رنگاریڈی، نظام آباد اور دیگر اضلاع سے ڈینگو کی علامات ہونے کی وجہ سے عوام گاندھی ہاسپٹل سے رجوع ہورہے ہیں اور دواخانہ میں مریضوں کے خون کی جانچ پر 92 افراد میں ڈینگو کی علامات پائی گئیں۔ بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے مچھروں کی کثرت ہورہی ہے۔ اس کے باوجود عہدیداران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ حالانکہ محکمہ صحت کے عہدیداروں اور بلدی عہدیداران کو چاہئے تھا کہ فوری عوامی صحت سے متعلق شعور بیداری اور شہر کی صفائی کے کاموں کا آغاز کریں تاکہ عوام بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔ مگر سابقہ تجربات کے پیش نظر ایسا لگتا ہے کہ یہ مرض ماہ جون تا اکٹوبر اپنا اثر دکھائے گا۔ لہذا عوام کو چاہئے کہ مندرجہ ذیل علامات پائی جائیں تو فوری مؤثر علاج کروائیں۔ ٭ مچھر کی کاٹ سے ڈینگی وائرس انسانی بدن میں داخل ہونے کے 6-4 دن بعد اثرات دکھائی دیتے ہیں۔ ٭ اچانک سخت بخار لاحق ہوتا ہے۔ سر درد اور آنکھوں کے عقبی حصہ میں شدید درد ہوتا ہے۔ ٭ بدن، جوڑوں میں شدید درد، متلی، قئے، بھوک نہ لگنا وغیرہ ہوتا ہے اور بخار دو تین دن میں کم ہوتا ہے البتہ بخار کم ہونے کے وقت مزید احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٭ اگر کسی کے اندر یہ علامات پائی جائیں تو فوری تشخیص (این ایس۔1) کرانا چاہئے کیوں کہ اس ٹسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ لاحق ہونے والا بخار ڈینگو ہے یا نہیں۔ ٭ ڈینگو کے مچھر صرف دن کے اوقات میں ہی کاٹتے ہیں اور کاٹنے کے بعد درد ہی محسوس نہیں ہوتا اور یہ مچھر اچھے پانی میں ہی زیادہ افزائش پاتے ہیں اور یہ مچھر 100 میٹر سے زیادہ دور تک جانہیں سکتے۔ ٭ کسی علاقے میں ڈینگو ہونے کی تصدیق ہوجائے تو فوری اس علاقہ اور مقامات کی صفائی کرتے ہوئے دیگر افراد کو اس مرض سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ ٭ ڈینگو وائرس رکھنے والے ای ڈی ایس ایجپسٹ نامی مچھر کی پہچان یہ ہے کہ وہ بڑا کالے پروں والا ہوتا ہے اور اس مچھر کو ٹائیگر مچھر بھی کہا جاتا ہے۔