فیض عام ٹرسٹ کے تعاون سے نوجوانوں کو ہیرڈیزائنر کی تربیت
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جون : زندگی میں کچھ کرنے اچھی طرح کمائی کرتے ہوئے اپنی اور ا رکان خاندان کی زندگیوں کو سنوارنے کے لیے ہی میں نے یہ کورس کیا ہے ۔ کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ وہ شخص چھوٹا ہوتا ہے جس کی سوچ چھوٹی ہوتی ہے ۔ محنت کرنے میں ہمیں شرمانے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ محنت و مشقت کے ذریعہ ہی ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتے ہیں ۔ یہ خیالات ان مسلم نوجوانوں کے ہیں جنہوں نے حال ہی میں مینس پارلر چلانے کی تربیت مکمل کی ہے ۔ 6 ماہ کے اس کورس میں انہیں زلف تراشی ، چہرہ بنانے ، چہروں کی صفائی ، بالوں کو گھنگریالے بنانے ہاتھوں اور پیروں کے میک اپ کے ساتھ ساتھ بالوں کو خضاب سے لے کر مختلف رنگوں میں رنگنا سکھایا گیا ہے ۔
فیض عام ٹرسٹ کی جانب سے ان نوجوانوں کی فیس ادا کی گئی جس کا مقصد انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے ۔ کورس کی تکمیل پر 24 سالہ محمد اکبر ، 27 سالہ محمد مجیب اور 26 سالہ محمد عثمان نے اپنے انسٹرکٹر کے ساتھ دفتر سیاست پہنچ کر ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں سے ملاقات کی اور بتایا کہ فیض عام ٹرسٹ نے انہیں ہیر ڈیزائنر اور میل پارلر چلانے کی تربیت فراہم کی ہے ۔ اب وہ بآسانی شہر کے کسی بھی علاقہ میں میل پارلرس ، ہیر ڈریسنگ سیلون ( مراکز زلف تراشی ) چلا سکتے ہیں اور اس کے لیے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے قرض دلایا جارہا ہے ۔ مقطعہ مدار کے رہنے والے 26 سالہ نوجوان محمد عثمان نے جن کے والد حسن علی پیشہ سے مزدور ہیں نے بتایا کہ وہ قریبی علاقہ میں زلف تراشی کی شاپ یا میل پارلر کھولنے کی خواہش رکھتے ہیں ۔ انہیں امید ہے کہ فیض عام ٹرسٹ نے جس طرح ان کی 7000 روپئے فیس ادا کی اسی طرح اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے میل پارلر کھولنے کے لیے قرض بھی دلایا جائے گا ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ابتداء میں دوستوں اور رشتہ داروں نے کہا کہ کیا تم حجام کی دکان کھولو گے ؟ یہ ایسا سوال تھا جس کا محمد عثمان نے یہی جواب دیا کہ کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا ، محنت عبادت ہے کام چھوٹا ہو یا بڑا اس میں دیانت داری اور سچائی ہونی چاہئے ۔ اب انہوں نے پردیس مسلم مینس پارلر اسوسی ایشن کے تحت چلائے جانے والے گولڈن پرل مینس پارلر کشن باغ سے زلف تراشی اور مردانہ میک اپ کا کورس مکمل کرلیا ہے اور بہت جلد اپنا کاروبار خود شروع کردیں گے ۔ دوسری جانب تاڑبن کے 24 سالہ محمد اکبر نے جن کے والد محمد شفیع باورچی کی حیثیت سے کام کرتے ہیں نے بتایا کہ ٹرسٹ نے ان کی سات ہزار روپئے فیس ادا کرتے ہوئے کورس کی تکمیل میں ان کی بھر پور مدد کی ۔
انہوں نے صرف 7 ویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے لیکن اب ان کے پاس ایک ایسا فن ہے جس کی نہ صرف حیدرآباد ہندوستان بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مانگ ہے ۔ کچھ عرصہ قبل تک خواتین کے بیوٹی پارلرس ہوا کرتے تھے لیکن اب مردوں کے پارلرس بھی عام ہوگئے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ رجحان بدل رہا ہے ۔ محمد اکبر کا کہنا ہے کہ گھر والوں نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور بتایا کہ شہر میں مسلم زلف تراشیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایسے میں وہ اپنے محلہ تاڑبن یا قریبی علاقہ میں زلف تراش یا ہیر ڈریسنگ سیلون قائم کر کے آمدنی کا ذریعہ پیدا کرسکتے ہیں ۔ زلف تراش اور میل پارلر کی تربیت حاصل کرنے والے ایک اور نوجوان محمد مجیب ( 27 سالہ ) کے مطابق انہیں اس بات کا احساس ہے کہ شہر میں ہیر ڈریسنگس سیلونس یا زلف تراشوں کی دکانات آمدنی کے لحاظ سے بڑی کامیاب ثابت ہورہی ہیں ۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ مسلم زلف تراش بھی اس میدان میں داخل ہورہے ہیں ۔ محمد مجیب نے جو تین بچوں کے باپ ہیں یہ بھی بتایا کہ ان کے والد لال محمد ٹیلر ہیں انہوں نے جب بتایا کہ وہ میل پارلر چلانے کی تربیت حاصل کرنے والے ہیں
تب لال محمد نے ان سے یہی کہا کہ ہر پیشہ میں دیانت داری ہو تو وہ اچھا ہے ۔ دوسری جانب پردیس مسلم مینس پارلر اسوسی ایشن کے صدر اور گولڈن پرل مینس پارلر کے ڈائرکٹر ایم اے وسیم کا کہنا ہے کہ سکریٹری فیض عام ٹرسٹ جناب افتخار حسین اور جناب رضوان حیدر کے علاوہ دیگر افراد ملت کے نوجوانوں کو مختلف فنون کی تربیت فراہم کرتے ہوئے انہیں معاشرہ میں ایک باعزت مقام دلانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں ۔ مصیبت زدوں ، بیماروں اور متاثرین فسادات کی ہر طرح سے مدد میں فیض عام ٹرسٹ ادارہ سیاست کے ساتھ رہتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ زلف تراشی اب ایک بہت بڑی صنعت میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ جس طرح کا سٹمالوجسٹس کی مانگ بڑھتی جارہی ہے اسی طرح ہیر ڈیزائنرس ( زلف تراشوں ) کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ بیرونی ممالک میں بھی ان کے لیے اچھے مواقع ہیں ۔ اے ایم وسیم کے مطابق میل پارلر کی تربیت مکمل کرنے والے نوجوان اب بآسانی ماہانہ 15 تا 20 ہزار روپئے کما سکتے ہیں ۔ بہر حال محنت کرنے والوں کے لیے مواقعوں کی کوئی کمی نہیں ۔۔