شہر میں غیر مسلمہ اسکولس کا جال

محکمہ تعلیمات خواب غفلت میں، اسمبلی و کونسل میں تیقنات بے اثر
حیدرآباد۔26جنوری(سیاست نیوز) شہر میں غیر مسلمہ اسکولوں کی تعداد کے متعلق محکمہ تعلیم کے عہدیدار خود واقف نہیں ہیں اور محکمہ تعلیم کے عہدیداروں اور ریاستی وزیر تعلیم نے متعدد مرتبہ ریاستی اسمبلی و قانون ساز کونسل میں اس بات کا تیقن دیا کہ بہت جلد شہر ی حدود میں چلائے جانے والے غیر مسلمہ تعلیمی اداروںکو برخواست کروایا جائے گا لیکن عہدیداروں کی جانب سے دیئے جانے والے ان تیقنات کے باوجود شہر میں غیر مسلمہ اسکول خدمات انجام دے رہے ہیں اور اسکولوں کے خلاف کاروائی کے بجائے محکمہ تعلیم کے عہدیدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ شہر حیدرآباد کے کئی علاقوں بالخصوص سلم علاقوں کے قریب ایسے کئی اسکول ہیں جو حکومت کی جانب سے مسلمہ حیثیت کے حصول میں ناکام ہیں لیکن بڑی تعداد کے ساتھ چلائے جا رہے ہیں جن کے خلاف کاروائی کرنے یا پھر ان اسکولوں کے تعلیمی معیار کی بنیاد پر انہیں مسلمہ حیثیت فراہم کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر میں کئی ایسے نامور خانگی اسکول ہیں جنہیں کارپوریٹ درجہ کے اسکولوں میں شمار کیا جاتا ہے وہ بھی ایک برانچ کو مسلمہ حیثیت حاصل کرتے ہوئے اس کی بنیاد پر کئی برانچس چلارہے ہیں لیکن محکمہ تعلیم کی جانب سے ان اسکولوں کی جانب توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی ہے بلکہ انہیں کھلی چھوٹ فراہم کرتے ہوئے ایسے اسکولوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو غریب آبادیوں میں طلبہ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کے بموجب جاریہ تعلیمی سال کے دوران غیر مسلمہ اسکولوں کو مسلمہ حیثیت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے لیکن آئندہ تعلیمی سال کے آغاز پر ان اسکولوں کو مقفل کردیا جائے گا۔ اولیائے طلبہ کو محکمہ تعلیم کی جانب سے چوکنا کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ ان اسکولوں میں بچوں کے داخلہ نہ کروائیں جن اسکولوں کومسلمہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے شعور بیداری کے بجائے اگر ان اسکولوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بند کردیا جائے تو اولیائے طلبہ میں شعور بیدری کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ محکمہ تعلیم کو کرپشن سے پاک بنائے جانے کی صورت میں ہی ایسے سخت گیر اقدامات ممکن بنائے جا سکتے ہیں کیونکہ جب تک محکمہ میں کرپشن رہے گا اس وقت تک ایسے اسکول جن کے پاس اجازت نامہ نہیں ہے وہ کھلتے رہیں گے اور لوگ ان میں داخلہ دلواتے رہیں گے ۔