بلدیہ سے جگہ کی عدم تخصیص سے عوام کو دشواریوں کا سامنا
حیدرآباد۔ 22 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) شہر میں پارکنگ کیلئے ناکافی جگہ ہونے کے باعث شہر کی سڑکوں پر بے ترتیب پارکنگ اور مختلف مقامات پر غیر مجاز پارکنگ لاٹ سرگرم ہے۔ جو ٹولیاں غیر مجاز پارکنگ فیس وصول کر رہی ہیں، ان پر کسی قسم کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔ شہر کے بیشتر اہم سڑکوں پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے پارکنگ کیلئے جگہ کی تخصیص نہ کئے جانے کے باعث عوام کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن کئی ایسے مقامات بھی ہیں جہاں غیر مجاز افراد سڑک پر پیڈ پارکنگ کا بورڈ آویزاں کر کے من مانی پارکنگ فیس وصول کر رہے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں پارکنگ کیلئے جن مسائل کو عوام کا سامنا ہے، انہیں فوری طور پر حل کیا جانا ضروری ہے چونکہ کئی مقامات پر ایک جانب جی ایچ ایم سی کی جانب سے آویزاں کردہ پیڈ پارکنگ کا بورڈ ہے تو چند قدم کے فاصلہ پر ٹریفک پولیس کی جانب سے آویزاں کیا گیا نو پارکنگ کا بورڈ موجود ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود دونوں محکموں کی جانب سے کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ بعض مقامات پر پارکنگ مافیا کی جانب سے غیر مجاز طور پر فیس وصول کی جارہی ہے ، اس بات کی متعدد شکایات بلدی عہدیداروں کو موصول ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ تلگو دیشم پارٹی فلور لیڈر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد سنگی ریڈی سرینواس ریڈی نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بلدی عہدیداروں کی لاپرواہی کے باعث کنٹراکٹرس من مانی کر رہے ہیں اور جگہ جگہ پارکنگ کے نام پر لوٹ مچا رکھی ہے ۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ کئی مقامات پر پارکنگ فیس کی ادائیگی پر جو رسید دی جارہی ہے وہ بھی فرضی ہے۔ حمایت نگر ، مدینہ تا سٹی کالج ، ہائی کورٹ سڑک، بشیر باغ ، سکندرآباد کے علاوہ شہر کے مصروف ترین علاقوں میں پارکنگ مافیا دن دھاڑے لوٹ مچائے ہوئے ہیں لیکن ان پر کسی قسم کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ بیشتر واقعات میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے پارکنگ لاٹ بذریعہ ٹنڈر حاصل کرنے والے کنٹراکٹرس کی جانب سے غیر مجاز پارکنگ کی جگہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ان مقامات پر نوجوانوں کو کھڑا کردیا جاتا ہے اور وہ پارکنگ فیس وصول کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں وہ جگہ پارکنگ کیلئے مختص نہیں ہوتی۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے اعلیٰ عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ شہر میں پارکنگ کے لئے مختص کردہ مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کریں کہ کس سڑک پر کتنی گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش فراہم کی گئی ہے چونکہ ٹریفک پولیس عہدیدار بھی پیڈ پارکنگ کے بورڈ کی وجہ سے کئی مقامات پر کچھ بھی کارروائی سے قاصر ہوتے ہیں لیکن شہر کی کئی ایسی اہم سڑکوں پر پیڈ پارکنگ کے بورڈ آویزاں دیکھے جاسکتے ہیں جہاں پر کسی بھی صورت میں پارکنگ کی اجازت یا سہولت فراہم نہیں کی جاسکتی۔ حالیہ برسوں میں جی ایچ ایم سی کی جانب سے ریسٹورینٹ اور کاروباری اداروں کو پارکنگ کی جگہ کی نشاندہی کی صورت میں ہی لائسنس کی تجدید و اجرائی کی شرط کے اعلان کے بعد کئی مقامات پر بڑے ریسٹورینٹ کے قریب اچانک پیڈ پارکنگ کے بورڈ نظر آنے لگے اور ان ریسٹورینٹس کے لائسنس کی تجدید تو ہوگئی مگر تاحال یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ بلدیہ کی جانب سے ان مقامات کو پارکنگ کیلئے مختص کیا گیا ہے یا نہیں اور اگر کیا گیا ہے تو اس سلسلہ میں ٹریفک پولیس کو واقف کروایا گیا ہے یا نہیں چونکہ کئی مقامات پر پیڈ پارکنگ گاڑیاں پارک کرنے کے باوجود اس بات کی شکایت موصول ہورہی ہے کہ بذریعہ پوسٹ ٹریفک پولیس کا چالان، مالکین کو وصول ہورہا ہے جو ادا کرنا گاڑی مالکین کی مجبوری بنتا جارہا ہے۔