شہر میں بیرون ریاستوں سے بڑی تعداد میں گداگروں کی آمد

خواتین کا برقعہ کا استعمال ، مردوں کی ٹوپی اور داڑھی ، مسلمان نہ ہوتے ہوئے مسلمان ظاہر کرنے کی کوشش
حیدرآباد۔16مئی (سیاست نیوز) شہر میں گداگری کرنے والی برقعہ پوش خواتین سب کی سب مسلمان نہیں ہیں اور نہ ہی سر پر ٹوپی رکھتے ہوئے داڑھی کے ساتھ بھیک مانگنے والے مرد مسلمان ہیں بلکہ ان میں اکثریت پڑوسی ریاستوں اور اضلاع سے ماہ رمضان المبارک کے دوران بھیک مانگنے کیلئے پہنچنے والے مزدور طبقہ یا بے روزگاروں کی ہے اور ان میں بڑی تعداد پیشہ ور گداگروں کی بھی ہے جو اس ماہ مبارک کے دوران شہر میں خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے بھیک مانگتے ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے گداگروں کے خلاف چلائی گئی مہم کی ناکامی کا ثبوت ماہ رمضان المبارک کے دوران مساجد اور بازاروں کے قریب دیکھنے کو ملتا ہے جہاں بڑی تعداد میں پیشہ ور گداگر بھیک مانگتے نظر آئیں گے۔ حالیہ عرصہ میں کروائے گئے ایک سروے کے مطابق شہر میں 4500 سے زائدخاتون گداگر موجود ہیں جن کا تعلق شہر سے نہیں ہے بلکہ وہ پڑوسی ریاستوں اور اضلاع سے اس ایک ماہ مقدس میں گداگری کے لئے پہنچے ہیںاور یہ گداگر عیدالفطر کے فوری بعد اپنے آبائی مقامات کو پہنچ جاتے ہیں ۔ بتایاجاتاہے کہ مہاراشٹر‘ کرناٹک‘ آندھرا پردیش کے علاوہ تلنگانہ کے مختلف اضلاع سے شہر پہنچنے والے ان گداگروں کے متعلق جی ایچ ایم سی کا موقف یہ ہے کہ یہ موسمی گداگر ہیں اگر انہیں تحویل میں لیا جانے لگے تو بڑی تعداد ہوجائے گی اسی لئے ایک ماہ کیلئے گداگروں کے خلاف جاری مہم کو موقف کیا گیا ہے۔ شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے گداگروں کا کہناہے کہ شہر حیدرآباد میں موسمی گداگروں کی دھوکہ دہی اور مذہبی لبادے اوڑھ کر دیئے جانے والے فریب میں شہر سے تعلق رکھنے والے گداگر ملوث نہیں ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا اندازہ ہے کہ شہریان حیدرآباد مذہب کی بنیادوں پر خیرات نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے خیرات و صدقات ضرورتمندوں کو دیتے ہیں اور ضرورتمندوں کا مذہب نہیں دیکھتے۔ حیدرآباد میں ماہ رمضان المبارک کے دوران گداگری کرنے پہنچنے والوں میں پڑوسی ریاستوں کے علاوہ شمالی ہند کی بعض ریاستوں کے بہروپیوں کی بھی ہوتی ہے جو کہ فرضی زخم اور اپاہج ہونے کا ناٹک کرتے ہوئے بھیک مانگتے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں سوشل میڈیا ویب سائٹس پر اس بات کے کئی خلاصے سامنے آئے ہیں جن میں پکڑے جانے والے گداگروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ مسلمان نہیں ہیں لیکن رمضان کے دوران دی جانے والی خیرات کے لئے وہ وہ مسلمان جیسے لباس زیب تن کرتے ہوئے بھیک مانگتے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر ان انکشافات کے بعد شہر حیدرآباد میں بھی گداگروں پر خصوصی نظر رکھی جانے لگی ہے اور اس سلسلہ میں محکمہ پولیس بھی حرکت میں ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی ناگہانی واقعہ نہ پیش آئے۔ بتایاجاتاہے کہ شہر میں گداگری کرنے والی برقعہ پوش خواتین کے علاوہ مرد گداگروں پر بھی گہری نظر رکھی گئی ہے جو شہر کے مختلف کھلے مقامات پر رات کے اوقات میں ایک جگہ جمع ہوتے ہیںاور آرام کرتے ہیں۔