مچھروں کی کثرت اور ڈینگو و ملیریا سے عوام متاثر ۔ کثیر تعداد میں مریض فیور ہاسپٹل سے رجوع
حیدرآباد ۔ 29 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : شہر کو مختلف متعدی بیماریاں جیسے بخار ، کھانسی اور دیگر بیماریاں اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں ۔ مچھروں کی کثرت کی وجہ سے ڈینگو اور ملیریا بھی پھیل رہی ہیں ۔ جس کی وجہ سے نلہ کنٹہ میں واقع فیور ہاسپٹل سے مریض بڑی تعداد میں رجوع ہورہے ہیں اور او پی رسید کے لیے لائن میں گھنٹوں مریضوں کو انتظار کرنا پڑرہا ہے ۔ شہر میں لگاتار بارش کی وجہ سے سڑکوں پر موجود ہزاروں گڈھوں میں بارش کا پانی ٹھہر رہا ہے جس کی وجہ سے مچھروں کی افزائش ہورہی ہے ۔ ان حالات میں ڈینگو اور ملیریا اپنا اثر دکھا رہی ہیں تو ساتھ ہی ساتھ سوائن فلو بھی موت کے بگل بجا رہی ہے ۔ متعدی بیماریوں کی وجہ سے عوام بے حد پریشان ہیں ۔ مچھروں کی افزائش کے تدارک اور سڑکوں پر موجود ہزاروں گڑھوں کے مرمتی کاموں کو انجام نہ دیتے ہوئے جی ایچ ایم سی عہدیداران خطرناک لاپرواہی کا ثبوت دے رہے ہیں ۔ جاریہ سال گریٹر میں 93 ملیریا ، 54 ڈینگو اور 690 سوائن فلو کیسیس درج کئے گئے ہیں ۔ صرف ہفتہ اور اتوار کو 15کیسیس درج کئے گئے ہیں ۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بیماریاں کتنی تیزی سے پھیل رہی ہیں اور مریضوں سے شہر کے تقریبا تمام بڑے دواخانے بھر رہے ہیں ۔ گاندھی دواخانہ کے آوٹ پیشنٹ بلاک سے 3500 ، عثمانیہ دواخانہ سے 2500 اور فیور دواخانہ سے 1276 مریض رجوع ہوئے ہیں ۔ عام دنوں کے مقابلہ ان دنوں تمام دواخانوں میں مریضوں کی تعداد کافی تجاوز کر گئی ہے ۔ فیور دواخانہ میں او پی کے اوقات صبح 9 بجے سے شروع ہوتے ہیں مگر مریض صبح 7-30 بجے سے ہی بڑی بڑی قطاروں میں اپنی اپنی باری کا انتظار کرتے دیکھے گئے اور ان اوقات میں سینئیر ڈاکٹرس موجود نہیں رہتے اور جونیر ڈاکٹرس بھی تاخیر سے پہونچنے کی وجہ سے مریضوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑرہا ہے اور دوائیں حاصل کرنے کے لیے بھی طویل قطاریں لگ رہی ہیں ۔ مرض کی تشخیص کی غرض سے بغیر کھائے پیئے کے مریض دواخانہ آتے ہیں تاخیر کی وجہ سے مریضوں کے بی پی اور شگر لیول میں اضافہ کی وجہ سے کمزوری لاحق ہوکر بے ہوش ہورہے ہیں ۔ اقبال نامی ایک مریض نے کہا کہ صبح 8-45 سے قطار میں اپنی باری کا انتظار کررہا ہوں مگر ایک گھنٹہ سے زائد ہوگیا ۔ قطار آگے نہیں بڑھ رہی ہے اور میں ایک ماہ سے بخار میں مبتلا ہوں ۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ سخت بیمار مریضوں کے لیے علحدہ او پی کاونٹرس قائم کریں ایک اور عبدالعلیم نامی مریض نے کہا کہ میں 8-30 بجے اپنی باری کے انتظار میں کھڑا ہوں گھنٹوں انتظار کے بعد او پی رسید لے کر ڈاکٹر کے پاس جائیں تو وہاں بھی انتظار کرنا پڑتا ہے بعد ازاں ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں حاصل کرنے کے لیے بھی گھنٹوں لائن میں انتظار کرنا پڑرہا ہے لہذا انتظامیہ مریضوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے دیگر اضافی انتظامات کر کے مریضوں کے مسائل کو حل کرے ۔ سنیتا نامی ایک مریضہ نے کہا کہ او پی سنٹرس میں سینئیر ڈاکٹرس کی عدم موجودگی کی وجہ سے جونیر ڈاکٹرس ہی دوائیں تجویز کررہے ہیں جنہیں بیماری کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا اور صحیح دوا کی تجویز بھی نہیں ہو پارہی ہے جس کی وجہ سے مرض میں شفا یابی نہیں ہورہی ہے ۔