حیدرآباد ۔ 2 ۔ جولائی : شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو چھوٹا ہندوستان کہا جاتا ہے ۔ حیدرآبادیوں کی محبت مروت ، جذبہ انسانیت و ہمدردی سارے ملک میں مثالی ہے ۔ حیدرآبادی شہریوں کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ بڑے دل والے ہوتے ہیں ۔ بلالحاظ مذہب و ملت ضرورت مندوں کی مدد کے لیے وہ سب سے آگے رہتے ہیں ۔ حیدرآبادیوں نے ہر دور میں دیگر علاقوں سے آنے والوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کیا ہے اور اس تاریخی شہر میں اپنے قدم جمانے میں ان کی مدد کی ہے ۔ اگرچہ دنیا بھر میں حیدرآباد کے لذیذ ذائقے بشمول بریانی ، بگھارے بیگن ، مرچ کا سالن ، خوبانی کا میٹھا ، ڈبل کا میٹھا ، حلیم ، دہی بڑے ، نہاری ، کھچڑی قیمہ ، قبولی ، بگھارہ کھانا ، تہاری ، شیرخورما ، کافی مشہور ہیں ۔ اس طرح دم کا مرغ ، چکن 65 ، دم کا گوشت ، کوفتہ ، شکمپور ، سیخ کباب وغیرہ بھی حیدرآبادی ڈشس میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں ۔
اس کے باوجود اس تاریخی شہر نے جنوبی ہند کی ڈشس کو بھی اپنے دامن میں جگہ دی ہے ۔ حیدرآبادیوں کی دریا دلی کے باعث ہی آج دونوں شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے کونے کونے میں اڈلی دوسہ وڈا پوری ، میسوربونڈہ ، میسور بھاجی وغیرہ کی فروخت زوروں پر ہے ۔ کسی بھی فائیو اسٹار ہوٹل سے لے کر ہمارے شہر کی سڑکوں کے کنارے ٹہرائی گئی بنڈیوں پر بھی جنوبی ہند کی یہ ہلکی پھلکی ڈشس بآسانی دستیاب ہیں ۔ راقم الحروف نے کل شہر کے مختلف مقامات کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ بالخصوص الصبح اور رات دیر گئے اڈلی دوسہ فروخت کرنے والی بنڈیوں پر عوام کا ہجوم ہے ۔
پرانا شہر حیدرآباد میں جابجا آپ کو ایسی بنڈیاں نظر آئیں گی جو اڈلی دوسہ فروخت کرتی ہیں ۔ صرف چارمینار گلزار حوض ، گھانسی بازار ، چوک ، خلوت اور منڈی میر عالم کے علاوہ حسینی علم پرانا پل جیسے علاقوں میں ہم نے سڑکوں کے کنارے لوگوں میں گھری ایسی بنڈیاں دیکھی ہیں جہاں اڈلی دوسہ تیار کرتے ہوئے فروخت کیا جارہا تھا ۔ رات دیر گئے معظم جاہی مارکٹ ، عابڈس ، چارمینار ، دارالسلام ، نامپلی ، مہدی پٹنم وغیرہ میں یہ کاروبار بہت زؤروں پر ہے ۔ خوشی اس بات کی ہے کہ حالیہ عرصہ کے دوران پرانے شہر میں کھانے کی اشیاء بہت فروخت ہورہی ہیں اور خود مسلم نوجوانوں میں یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ ان بنڈیوں پر جو کاروبار ہورہا ہے وہ کسی بڑی ہوٹل کے کاروبار سے کم نہیں ۔ دونوں شہروں کے اکثر مقامات پر اڈلی دوسہ کے کاروبار میں غیر مسلم بھائی سرگرم رہا کرتے تھے لیکن اب پرانا شہر میں اڈلی دوسہ کا کاروبار مسلم نوجوان یہاں تک کہ خواتین بھی کرنے لگے ہیں ۔ ہم نے چوک مرغاں کے قریب ہوٹل چلانے والے محمد امان اللہ خاں سے بات کی انہوں نے بتایا کہ شہر میں اڈلی دوسہ اور جنوبی ہند کی ڈش کھانا ایک فیشن بن گیا ہے ۔
شہرمیں یہ کاروبار اس قدر پھیل گیا ہے کہ اب اڈلی دوسہ تیار کرنے والے استاد اور کاریگر بڑی مشکل سے مل رہے ہیں ۔ استاد اور کاریگر یومیہ 705 تا 1000 روپئے پر کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اڈلی 20 روپئے پلیٹ ، مسالہ دوسہ 25 ، سادہ دوسہ 20 ، بٹر دوسہ 35 ، پنیر دوسہ 40 ، اوپما دوسہ 30 روپئے میں فروخت کیا جاتا ہے ۔ لیکن بعض ٹفن سنٹرس پر پنیر دوسہ 60 تا 110 روپئے میں فروخت کیا جاتا ہے ۔ اس کے باوجود رات کے اوقات میں نئے شہر سے لے کر پرانا شہر کے کونے کونے میں لوگ اڈلی کی بنڈیوں پر ٹوٹ پڑ رہے ہیں ۔ حیدرآباد میں کھانے کی اشیاء کی غیر معمولی فروخت کے بارے میں ہم نے شہر میں مقیم بیرون ریاست کے چند دوستوں سے بات کی ۔ ان لوگوں کے خیال میں سارے ہندوستان میں حیدرآبادی کھانے پر سب سے زیادہ خرچ کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں شادی ، ولیمہ بلکہ چھوٹی سے چھوٹی تقاریب میں شرکت کے لیے لوگ بے چین رہتے ہیں ۔ یاقوت پورہ میں اہم موقعوں پر اڈلی دوسہ کی بنڈی لگانے والے نوجوان پاشاہ کا کہنا ہے کہ یہ ایسی ڈشس ہیں جو ہلکی پھلکی ہونے کے علاوہ بڑی آسانی سے ہضم ہوجاتی ہیں ۔ شہر میں اڈلی وڈا ، دوسہ اور جنوبی ہند کی دیگر ڈشس کو حیدرآبادی رنگ میں رنگا جارہا ہے ۔
مثال کے طور پر بعض مقامات پر بٹر اڈلی توا اڈلی پنیر دوسہ اور بٹر دوسہ کے جواب میں قیمہ دوسہ انڈہ اڈلی وغیرہ فروخت کی جارہی ہے ۔ امید ہے کہ جنوبی ہند کی یہ ڈشس حیدرآبادی رنگ میں ڈھل کر ایک نئی شکل اختیار کرے گی ۔ پاشاہ کے ایک ساتھی نے بتایا کہ اڈلی وڈا دوسہ بنانے کا فارمولہ ایک ہی ہے لیکن پرانا شہر میں مسکہ ، پیاز اور دیگر مسالحہ جات استعمال کرتے ہوئے انہیں مزیدار بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جارہی ہے ۔ اب صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ اکثر گھروں میں الصبح اڈلی دوسہ تیار کرتے ہوئے بچوں کو ٹفن میں بھی دیا جارہا ہے ۔ اگرچہ یہ تبدیلی بہت اچھی ہے لیکن اس کاروبار سے مسلم نوجوانوں کا وابستہ ہونا سب سے اچھی بات ہے ۔۔