شہر میں افواہوں کو فروغ دینے فیس بُک اور واٹس اپ ذمہ دار

صحافی کے نام من مانی خبروں کی نشریات، سوشیل میڈیا کے نام خود ساختہ چیانلس، پولیس کے چند عہدیداروں کے بھی زیراستعمال

حیدرآباد۔27مئی(سیاست نیوز) شہر میں افواہوں کے فروغ اور بے بنیاد خبروں کے علاوہ تضحیک آمیز خبروں کے لئے فیس بک اور واٹس اپ کے ذریعہ تشہیری چیانل بڑی حد تک ذمہ دار ہیں ۔ محکمہ پولیس کی جانب سے ان فیس بک چیانلس اور واٹس اپ گروپس کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایا جانا چاہئے جو صحافی ہونے کا دعوی کرتے ہوئے من مانی خبریں چلایا کرتے ہیں ۔ شہر حیدرآباد میں اس طرح کے چیانلوں کی تعداد میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان چیانلوں اور گروپوں کو سیاسی و محکمہ جاتی سطح پر شخصی تشہیر کے لئے حاصل ہونے والی پشت پناہی شہر کو مزید مشکلات میں مبتلاء کرسکتی ہے کیونکہ ان فیس بک پیج اور واٹس اپ گروپ کے اڈمنسٹریٹر قانون کے اعتبار سے کسی کو جوابدہ نہیں ہیں اور صرف سائبر قوانین کے ذریعہ ہی ان کی گرفت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔ بتایا جاتاہے کہ شہر میں 150 سے زائد فیس بک اور یوٹیوب چیانل چلائے جا رہے ہیں جن میں کئی چیانلس کو عہدیداروں کی سرپرستی حاصل ہے اور وہ ان عہدیداروں کے لئے کام انجام دے رہے ہیں اسی طرح کئی چیانلس کے ذمہ دار اپنی شخصی تسکین کے لئے مفت کی اس صحافت سے آمدنی حاصل کرنے میں مصروف ہے۔ شہر میں اغواء کنندوں کی آمد کی اطلاع ہو یا کسی تجارتی ادارہ کی تشہیر کا معاملہ ہو یا کسی عہدیدار کی تعریف و توصیف کرنی ہو ان چیانلس و گروپس کا استعمال کیا جا رہاہے اور اب تو ان فیس بک پیج کے ذریعہ اشتہارات بھی حاصل کئے جانے لگے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ ان کے پیج کے فاؤلوور کے ذریعہ تشہیری مواد اور شخصیات کی کارکردگی دنیا بھر تک پہنچائی جا رہی ہے اسی لئے اس کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔ فیس بک ‘ یو ٹیوب اور سوشل میڈیا کے نام پر چلائے جانے والے خود ساختہ چیانلس کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کے بجائے محکمہ پولیس کے بعض عہدیداروں کی جانب سے انہیں استعمال کیا جا رہاہے ۔ صحافیوں کی تنظیموں کے ذمہ داروں کا ماننا ہے کہ فرضی صحافیوں اور یوٹیوب و فیس بک کے نام پر چلائے جانے والے چیانلوں کے سبب ذرائع ابلاغ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ۔بعض سیاسی قائدین جوکہ ذاتی تشہیر کے اس حد تک بھوکے ہیں وہ بھی ایسے فیس بک چیانلس کی پذیرائی کر رہے ہیں کیونکہ انہیں خود کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ سوشل میڈیا کس قدر کارآمد اور کس قدر نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ فیس بک اور یوٹیوب کے ذریعہ چلائے جانے والے چیانلس کے سلسلہ میں محکمہ پولیس اور محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے عہدیداروں کا سابق میں اجلاس منعقد ہوچکا ہے اور محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کی جانب سے اس بات کی وضاحت کی جا چکی ہے کہ سرکاری طورپر اس طرح کے فیس بک اور یوٹیوب چیانلس کوکہیں مدعو نہیں کیا جاتا لیکن عہدیدار اور سیاسی قائدین انہیں فروغ دے رہے ہیں جس کے سبب انہیںعوامی مقبولیت حاصل ہونے لگی ہے۔