فضاء میں آنکھوں کو متاثر کرنے والے جراثیم موجود ، احتیاط ضروری
حیدرآباد۔20جنوری(سیاست نیوز) آشوب چشم کی وباء شہر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور بچے اور بڑے دونوں ہی اس وباء سے متاثر ہونے لگے ہیں۔ آنکھو ں کے لال ہونے کے علاوہ آنکھ سے سفید مادہ کا اخراج اور آنکھوں میں جلن و کھجلی کے ساتھ بے چینی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ آشوب چشم کی بنیادی وجہ ماحولیاتی آلودگی اور دھوئیں کا اخراج ہیں جبکہ ماحولیاتی آلودگی میں اگر ایسے جراثیم جو آنکھوں کو متاثر کرتے ہیں ان کی فضاء میں موجودگی ہے۔ حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ اطراف کے علاقوں میں تیزی سے پھیل رہی اس وباء کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جانا ناگزیر ہے کیونکہ آشوب چشم کی وباء متاثرہ شخص کی آنکھوں سے دوسروں کو بھی پھیلتی ہے ایسی صورت میں متاثرہ شخص اگر عینک پہنتے ہوئے احتیاط شروع کردیں تو اس وباء کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے اور اگر متاثرہ شخص آنکھ کے متاثر رہنے تک گھر کی حد تک ہی محدود رہے تو اسے مزید پھیلنے سے روکنے میں مدد حاصل ہوگی۔ آشوب چشم کے امراض میں مبتلاء افراد کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر ماہر امراض چشم سے رجوع کرتے ہوئے اس کا علاج کروانے پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ اس بیماری کو دوسروں تک پہنچنے سے روکنے کے لئے جلد علاج ضروری ہے۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر ہدایت اللہ خان نے بتایا کہ موسم گرما کے آغاز سے ہی یہ بیماری وبائی شکل اختیار کرنے لگتی ہے اور اس بیماری کو پھیلنے سے صرف احتیاط کے ذریعہ ہی روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں آشوب چشم کے بڑھتے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اسے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ اسکول جانے والے متاثرہ بچوں کو اسکول نہ بھیجا جائے تاکہ یہ مرض دوسرے بچوں کو نہ پھیلے۔ ڈاکٹر ہدایت اللہ خان نے بتایا کہ اس مرض کی شدت یہ ہوتی ہے کہ بسا اوقات آنکھ سے لال رنگ کا پانی بھی بہنے لگتا ہے اسی لئے اس بیماری کے علاج کے لئے میڈیکل سے خرید کر ادویات کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے اور ڈاکٹرس کی تجویز کردہ ادویات کا استعمال کیا جانا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ شخص کے مستعملہ اشیاء کے استعمال سے بھی یہ مرض پھیلتا ہے ۔ڈاکٹر ہدایت اللہ خان کے بموجب اس کا بروقت علاج نہ کروائے جانے کے سبب متاثرہ شخص پر اس کے اثرات 6ماہ تک رہتے ہیں اور بینائی میں دھندلا پن برقرار رہتا ہے۔