شہر اور مضافات ترقی کی راہ پر گامزن ، کئی پراجکٹس منظور

حیدرآباد ۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) تشکیل تلنگانہ سے قبل اور نئی ریاست کے وجود کے بعد شہر حیدرآباد کی ترقی اور سرمایہ داری کے تعلق سے محتلف قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔ شہر کی ترقی ماند پڑجانے بیرونی سرمایہ کاری نہ ہونے کا خوف پیدا کیا گیا اور اسی جانب نئی حکومت کے اقدامات بھی ان قیاس آرائیوں پر یقین کرنے کے مترادف ثابت ہوتے رہے۔ سکریٹریٹ کی دوسرے مقام پر منتقلی چیسٹ ہاسپٹل کی منتقلی اور حکومت کے دیگر فیصلہ سرمایہ کاروں کو مزید اپنی سرمایہ کاری روکے رکھنے پر مجبور کیا ۔ تاہم حکومت نے دوسری طرف ایسے پراجکٹوں کو منظوری دے دی جس سے آئندہ 4 سال میں حیدرآباد کی صورت گیری مکمل طور پر تبدیل ہوجائے گی ۔ اسٹار ہوٹلس ، ہاسپٹلس ، بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں ، کاروں کی تیاری ، یہاں تک کہ اب ہیلی کاپٹر بھی حیدرآباد میں تیار ہوں گے۔ شہر کے مرکزی حصہ سے 30 کیلو میٹر کے احاطہ میں انٹرنیشنل ایرپورٹ سے کم وقت پر مشکل آدھے گھنٹے میں رسائی تک کے فاصلہ پر تا ریخی پراجکٹوں کو منظوری دے دی گئی ہے ۔ ا مکان ہے کہ ان ترقیاتی پراجکٹوں پر بہت سے کاموں کا آغاز ہوجائے گا ۔ بینک شعبوں کے قومی سطح کے ادارے ، ڈاٹا بیز ریکارڈ مراکز، انفارمیشن ٹکنالوجی کے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے قومی سطح کے ادارے ، ریسرچ ادارے سیر و تفریح کے پراجکٹ ، صحت و سیاحت رہائشی و آسائشی نیز مختلف قسم کے بڑے پر اجکٹ اب ہائی ٹیک سٹی سے سرور نگر کے درمیان دکھائی دیں گے چونکہ بلدیہ اعظم تر حیدرآباد نے ایسے 17 بڑے پراجکٹوں کو منظوری دیدی ہے جو شہر کی صورت گیری کو بدلنے کے علاوہ یہ پراجکٹس شہر کی اہمیت میں اضافہ کا موجب بھی بنیں گے۔

بلدیہ اعظم تر حیدرآباد کی رپورٹ کے مطابق جاریہ سال کی بہ نسبت اس معاشی سال 26 کروڑ روپئے عمارتوںکی مظوری سے زائد رقم وصول ہوئی جو کل 526 کروڑ ہے، گزشتہ سال 500 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی تھی۔ بلدیہ کے ٹاؤن پلاننگ شعبہ سے 7,816 درخواستیں رجوع ہوئی جو مختلف شعبوں اور زمروں میں تعمیرات کی غرض سے وصول ہوئی ہے ۔ بلدیہ کی جانب سے جن بڑے پراجکٹوں کو منظوری دی گئی ہے اور جو ہائی ٹیک سٹی تا سرور نگر برائے گچی باؤلی ، نانک رام گوڑہ ، منی کنڈہ ، راجندر نگر عطا پور، شمش آباد ، اڈی بٹلہ ، ابراہیم پٹنم ، سرور نگر و دیگر علاقوں پر شامل ہیں۔ شہر حیدرآباد کی اہمیت میں ان پراجکٹوں کی منظوری و اہمیت سے اضافہ کا اندازہ ہوتا ہے ۔ چونکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بڑے پراجکٹ اور کمپنی سے متعلق اہم یونٹس حیدرآباد میں قائم کئے جارہے ہیں۔ بلدیہ کی جانب سے گچی باولی میں آئی ٹی کمپنی کی کارپوریٹ عمارت کو منظوری دیدی گئی ہے جبکہ رائے درگم نالج سٹی میں آئی ٹی سی لمٹیڈ کی جانب سے مجوزہ 7 اسٹار ہوٹل کو بلدیہ نے منظوری دیدی ہے جس سے حیدرآباد میں سات ستارہ ہوٹلوں کی تعداد میں ایک اور اضافہ ہوگا۔ اس طرح گچی باؤلی میں آئی ڈی بی آئی کمپنی کے مرکزی ٹریننگ سنٹر سافٹ کوارٹرس کی تعمیر کیلئے بھی بلدیہ نے ہری جھنڈی دکھادی ہے ۔ گوپن پلی کے علاقہ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ڈائیورسٹی کے کمپنی کا قیام یقینی ہوگیا ہے ۔ اس طرح گچی باولی میں بینک آف بروڈا کے ڈاٹا سنٹر کی عمارت کو منظوری دی گئی ہے ۔ اس ادارے کی جانب سے اس بڑے اور ادارے کے لئے انتہائی اہم پراجکٹ کو حیدرآباد میں قائم کیا جارہا ہے ۔ رائے درگم کے علاقہ نالج سٹی میں ایس بی ایچ کے کارپوریٹ سنٹر کی مرکزی عمارت بھی قائم کی جارہی ہے ۔ راجندر نگر عطا پور میں 2,300 رہائشی عمارتوں کے مجوزہ منصوبہ کو بلدیہ نے بالآخر منظوری دیدی ۔ سرور نگر کرمن گھاٹ علاقہ میں ٹی این آر ادارے کی ہمہ منزلہ عمارت وں کو منظوری دیدی گئی ہے ۔

شیخ پیٹ میں آدتیہ کنٹراکشن کے ہمہ منزلہ پراجکٹ کی تعمیر مادھا پور اور پنجہ گٹہ کے علاقہ میں ایل اینڈ ٹی ادارے کی جانب سے قائم کئے جانے والے بڑے تفریح پراجکٹس ملٹی پلکس کو بلدیہ کی منظوری حاصل ہوچکی ہے ۔ اس طرح آئی ٹی بینکنگ اور تفر یح و رہائش کے بعد صحت کے شعبہ میں بھی بلدیہ کی جانب سے بڑے پراجکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جن میں ایشین انسٹی ٹیوٹ آف گیسٹرو اینٹالوجی کی جانب سے ملٹی اسپیشالیٹی ہاسپٹل تعمیر کیا جارہا ہے ۔ گچی باولی الیگزینڈریہ کی جانب سے 9 منزلہ ملٹی اسپیشالٹی ہاسپٹل کی تعمیر عمل میں لائی جارہی ہے ۔ رائے درگم نالج سٹی میں ریو بھومی ریلٹر کی جانب سے 9 منزلہ آئی ٹی بھون نانک رام گوڑہ میں جئے بھیری کی جانب سے 12 منزلہ ہوٹل ، گوپن پلی میں مائی ہوم کی جانب سے 2000 رہائشی اپارٹمنٹ کے یونٹس اور کنڈا پور میں رہائشی اپارٹمنٹ کیلئے بلدیہ نے منظوری دیدی ہے ، جس سے حیدرآباد کی مارکٹ اور سرمایہ داری کو راغب کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد بھی حیدرآباد کی ترقی میں اضافہ ہی ہورہا ہے بلکہ ترقی ماند پڑ جائے اور سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کی باتیں بے بنیاد دکھائی دے رہی ہیں۔