شہریوں کے قومی رجسٹر پر مرکز کو شیوسینا کی تائید

کشمیری پنڈتوں سے ’’گھر واپسی‘‘ کی خواہش، آسام اور کشمیر کی صورتحال کا تقابل
ممبئی 3 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے آج مرکزی حکومت کی شہریوں کے قومی رجسٹر کے مسودے کے مسئلہ پر تائید کی لیکن مرکز سے خواہش کی کہ بے گھر پنڈتوں کی ’’گھر واپسی‘‘ حوصلہ افزائی کی جائے۔ بی جے پی کی حلیف شیوسینا نے کہاکہ جو لوگ ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ بن جائیں اُنھیں پھینک دینا چاہئے۔ جیسا کہ کشمیرمیں دراندازوں کا صفایا کیا جانا چاہئے۔ پارٹی نے کہاکہ دستور کی دفعہ 370 حذف کرنے سے جموں و کشمیر کا خصوصی موقف ختم ہوجائے گا۔ یہ ایک حب الوطنی کا کام ہوگا جیسا کہ شہریوں کے قومی رجسٹر کا اجراء ہے۔ شیوسینا نے اپنا ترجمان ’سامنا‘ کے اداریہ میں کہاکہ بی جے پی 40 لاکھ دراندازوں کو اُٹھاکر پھینک دینے کے لئے سخت جدوجہد کررہی ہے۔ ایسے غیر قانونی تارکین وطن کا اخراج حب الوطنی کا کام ہے اور ہم مرکزی حکومت کو اس کے لئے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ غیر قانونی ساکن چاہے وہ بنگلہ دیشی ہوں، سری لنکا کے ہوں، پاکستانی ہوں یا میانمار کے روہنگیا مسلمان اُنھیں ملک سے باہر نکال دینا چاہئے۔ شیوسینا نے کہاکہ آسام میں جو کچھ ہورہا ہے کشمیر میں بھی ہوچکا ہے۔ ملک کے باہر سے ہندوتوا کے بھگوا پرچم گھروں کی چھتوں پر لہرائے گئے۔ شہریوں کے قومی رجسٹر کا قطعی مسودہ آسام میں جاری کرنے پر ایک سیاسی آتشیں سیلاب برسر اقتدار بی جے پی اور اپوزیشن دونوں کے لئے پیدا ہوچکا ہے۔ اپوزیشن کی قیادت کانگریس کررہی ہے اور برسر اقتدار جماعتوں کی قیادت بی جے پی کے ذمہ ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو ہراساں کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ آسام میں 40 لاکھ سے زیادہ افراد کے نام شہریوں کے قومی رجسٹر میں شامل نہیں کئے گئے۔ اِس کو ایک طویل عمل کے بعد تیار کیا گیا تھا۔ جس میں اُن افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جو ریاست میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ وہ ہندوستانیوں کو اپنے وطن میں پناہ گزین بنارہی ہے۔ بھگوا پارٹی نے کہاکہ قومی سلامتی اِس کی اولین ترجیح ہے اور اپوزیشن غلط اطلاعات پھیلارہا ہے۔ قومی سلامتی کا مسئلہ صرف 40 لاکھ آسام کے دراندازوں تک ہی محدود نہیں ہے۔ کشمیر کی صورتحال دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے۔ پاکستان سے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے جہاں عمران خان کی زیرقیادت واضح طور پر فوجی حکمرانی نظر آرہی ہے۔