قانونی اعتبار سے مشتبہ، عدالت میں فوری چیلنج کئے جانے کا امکان ، دستخطی مہم کا آغاز
واشنگٹن ۔ 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ڈرامائی لیکن قانونی اعتبار سے مشتبہ پیشکش کی انہوں نے جانبدارانہ طور پر پیدائشی اپنی شہریت کو اپنے ایک نئے انٹرویو میں منسوخ کردیا۔ اہم وسط مدتی انتخابات سے ایک ہفتہ قبل انہوں نے سخت گیر ترک وطن لفاظی کے متعاقب یہ اعلان کیا۔ ٹرمپ کا غیرشہریوں اور غیرمسلمہ تارکین وطن کے بچوں کی جو امریکی سرزمین پر پیدا ہوئے ہیں، منسوخ کرنے کا عہد کیا۔ وہ ایس سی اوز کو ایک انٹرویو دے رہے تھے جو منگل کے دن نشر کیا گیا۔ ایسے اقدام کو امریکی دستور کے برعکس سمجھا جارہا ہے۔ اس میں ترمیم 150 سال قبل ہوئی تھی اور اس میں یہ الفاظ شامل کئے گئے تھے ’’تمام افراد جو امریکہ میں قدرتی طور پر پیدا ہوئے ہوں یا اس کے دائرہ کار میں شامل سرزمینوں میں پیدا ہوئے ہوں، امریکی شہری ہیں‘‘۔ ٹرمپ نے یہ نہیں کہا کہ وہ اس حکمنامہ پر کب دستخط کریں گے۔ ان کے بعض ماضی کے تیقنات کہ وہ عاملانہ کارروائی کریں گے، کی تکمیل نہیں ہوسکی لیکن صدر امریکہ اپنی دھمکی پر عمل کریں گے یا نہیں کیونکہ اس سے کئی مسائل پیدا ہوں گے جن کے خلاف مسلسل کارروائیاں ضروری ہوں گی تاکہ ترک وطن معاملہ پر زور دیا جاسکے اور آئندہ ہفتہ کے وسط مدتی انتخابات میں رائے دہندوں کے سامنے اس کی وضاحت کی جاسکے۔ ایک دن قبل صدر امریکہ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عہد کیا تھا کہ وہ تارکین وطن کو جو میکسیکو سے امریکہ کی جنوبی سرحد پار کرکے آتے ہیں، رہائش کیلئے خیموں کا ایک شہر بسائیں گے۔ ان کے انتظامیہ نے اعلان کیا ہیکہ 5200 فوجی اس کاروان کی حفاظت کرنے کیلئے قبل از وقت سرحد پر تعینات کردیئے گئے ہیں۔ صدر نے انتباہ دیا کہ غیرقانونی تارکین وطن کی دراندازی کا خطرہ ہے۔ اگر سرحد پر ایک دیوار کی تعمیر کے ذریعہ اس کی ناکہ بندی نہ کردی جائے۔ اس کے باوجود انہوں نے شہریت کے پیدائشی حق کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے جو ٹرمپ کے تارکین وطن کے ساتھ سخت گیر رویہ میں مزید اضافہ کررہا ہے اور اس کے خلاف دستخطی مہم کا آغاز ہوچکا ہے۔ ایکسیوس پر انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ دنیا بھر میں ان کا ملک واحد ملک ہے جہاں کوئی شخص آجاتا ہے۔
اس کو ایک بچہ پیدا ہوتا ہے اور لازمی طور پر 85 سال کیلئے امریکی شہری بن جاتا ہے اور اس کو تمام فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ دیگر بیشتر ممالک بشمول کینیڈا کے پاس پیدائش پر شہریت کے بارے میں ایک پالیسی موجود ہے۔ مرکز کے تجزیہ کے مطابق ترک وطن کی شرح کمی ضروری ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے۔ ان کا یہ اقدام فوری طور پر عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ ٹرمپ کے سابقہ ترک وطن کے بارے میں عاملہ کے احکامات بشمول چند مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلہ کے بارے میں پہلے ہی چیلنج کئے جاچکے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ صدر امریکہ نے فیصلہ کیا ہیکہ ان کے پیشرو بارک اوباما نے عاملہ کی جانب سے غیرمسلمہ تارکین وطن کے اخراج کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ صدارتی اختیار کی بات ہے۔ وائیٹ ہاؤس نے مزید تفصیلات مجوزہ عاملہ کے حکمنامہ کے بارے میں آج صبح تک بھی ظاہر نہیں کیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’’مجھ سے ہر وقت کہا جاتا ہیکہ آپ کو اس کیلئے دستوری ترمیم کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو کیا ہوگا۔ انہوں نے سوال کیا اور کہا کہ یہ مشورہ ان کے مشیر قانونی سے بات چیت کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔ صدر امریکہ یقینا ایسا کرسکتے ہیں اور بعدازاں امریکہ کانگریس کی منظوری حاصل کرسکتے ہیں لیکن وہ اب کہہ رہے ہیں کہ ایک عاملہ حکمنامہ کے ذریعہ میں ایسا کرسکتا ہوں‘‘۔ صدر امریکہ نے اپنے منصوبہ کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا۔ صرف یہی کہا کہ عمل جاری ہے۔ جب یہ منظرعام پر آئے گا تو آپ خود دیکھ لیں گے۔ یہ انٹرویو ’’ایکسیوس آن ایچ بی او‘‘ پروگرام کا ایک حصہ ہے اور چار حصوں پر مشتمل ایک نئی دستاویزی سیریز ہے جو پہلی بار اتوار کے دن ایچ بی او پر پیش کی جائے گی۔