شکست پر عام آدمی پارٹی میں کھلبلی، نئی حکمت عملی زیرغور

کجریوال کی رہائش گاہ پر گہماگہمی، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کیخلاف ایجی ٹیشن کا امکان
نئی دہلی ۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) میونسپل کارپوریشن دہلی کے انتخابات میں بی جے پی نے عام آدمی پارٹی کو آج بدترین شکست سے دوچار کردیا، جس کے ساتھ ہی چیف منسٹر اروند کجریوال کی زیرقیادت شکست خوردہ جماعت میں قیادت کے بارے میں ناراضگی کے بارے میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بڑے پیمانے پر چھیڑچھاڑ کے الزامات بھی منظرعام پر آنے لگے ہیں۔ میونسپل کارپوریشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق بی جے پی 103 نشستوں کے حصول کے ساتھ شاندار فتح کی سمت گامزن رہی۔ عام آدمی پارٹی (عاپ) اور کانگریس کو بالترتیب 26 اور 8 نشستیں حاصل ہوسکیں۔ عاپ کی بدترین شکست نے اس پارٹی کو بحران سے دوچار کردیا ہے۔ تاہم اس کی قیادت نے جرأتمندانہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہیکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں چھیڑچھاڑ کے سبب یہ نتائج متوقع تھے۔ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے اخباری نمائندں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’الیکٹرانک ووٹنگ مشین اس ملک کی جمہوریت کی ایک تلخ حقیقت ہیں۔ اس بات پر ابتداء میں کوئی ہم پر ہنسی اڑا سکتا ہے لیکن مذاق کا موضوع بننے کے خوف سے ہم سچ بولنے سے گریز یا پس و پیش نہیں کرسکتے‘‘۔ تاہم اس پارٹی کا ا یک گوشہ جس میں چند سینئر قائدین بھی شامل ہیں، خود کو اپنی قیادت کے معلنہ موقف سے بے تعلق اور دور رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس پارٹی میں اپنی شکست کے بعد پیدا شدہ ناراضگی ہنوز منظرعام پر نہیں آتی ہے لیکن چاندنی چوک کی رکن اسمبلی الکالامبا نے شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے محض دو سال قبل منعقدہ اسمبلی انتخابات میں تاریخ ساز فتح حاصل کی تھی جس کو 70 رکنی دہلی اسمبلی میں 67 نشستیں حاصل ہوئی تھیں لیکن دو سال سے بھی کم مدت میں اب یہ صفائے کے راستہ پر پہنچ گئی ہے جس کی وجوہات پر غوروخوض اور مستقبل کی حکمت عملی تیار کرنے کیلئے چیف منسٹر اروند کجریوال کی رہائش گاہ پر گہماگہمی دیکھی جارہی ہے۔ ممکن ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے خلاف ایجی ٹیشن بھی ایک راستہ ہوسکتا ہے جس کا کجریوال پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں۔ دہلی حکومت کے ایک سینئر وزیر گوپال رائے نے بلدی انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’سارے شہر میں ای وی ایم لہر چلی ہے‘‘۔ ان کے اس تبصرہ سے سیاسی پنڈت کے تجزیوں کو ایک موڑ مل گیا ہے جو سیاسی پنڈت اترپردیش اور دیگر ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شاندار کامیابی کو ’’مودی لہر‘‘ یا وزیراعظم کی مقبولیت سے منسوب کررہے تھے۔ گوپال رائے نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’’یہ مودی لہر نہیں ہے بلکہ ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں) کی لہر ہے۔ اترپردیش اور اتراکھنڈ میں بھی یہی ہوا ہے۔ یہ جمہوریت کے خلاف ایک سنگین خطرہ ہے۔ رائے دہندوں کے حقوق کو یقینی بنانا ہے۔ بی جے پی، جمہوریت کو تہس نہس کردینا چاہتی ہے‘‘۔ عام آدمی پارٹی حکومت کے ایک سینئر مشیر ناگیندر شرما نے ٹوئیٹر پر  لکھا کہ ’’دہلی کی سڑکوں کو 10سال سے جھاڑے بغیر دہلی ایم سی ڈی انتخابات پر جھاڑو پھیر دی گئی۔ جب مشینیں آپ (بی جے پی) کے ساتھ ہیں تو انسانی عزم و ارادوں کی کوئی اہمیت و حقیقت نہیں رہی‘‘۔

دہلی چناؤ میں بھی ’ ووٹنگ مشین لہر‘ نے ہرایا : عام آدمی پارٹی
نئی دہلی، 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ای وی ایم ’’اُلٹ پھیر‘‘ بلدی چناؤ میں عام آدمی پارٹی کو کرارے جھٹکے کے پس پردہ ’’تلخ حقیقت‘‘ ہے، ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا نے آج یہ بات کہی اور سارے قومی دارالحکومت میں ’’ای وی ایم لہر‘‘ کا اثر پڑنے کے شہبات ظاہر کئے۔ شکست فاش کے آثار نمایاں ہوتے ہی چیف منسٹر اروند کجریوال کی قیامگاہ پر پارٹی قائدین جمع ہوگئے تاکہ آئندہ کے منصوبہ کو قطعیت دی جاسکے جس کے تحت چیف منسٹر نے پہلے ہی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے تعلق سے ایجی ٹیشن شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ سیسوڈیا نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ اس ملک کی جمہوریت کی تلخ حقیقت ہے۔ آپ چاہے تو ہم پر ہنس لیں لیکن ہم سچائی کے اظہار سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دہلی حکومت کے سینئر وزیر گوپال رائے نے کہا کہ ای وی ایم لہر سارے شہر کو لپیٹ میں لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مودی لہر نہیں ہے بلکہ ووٹنگ مشین کی لہر ہے۔ یہی کچھ اترپردیش اور اترا کھنڈ میں ہوا۔ یہ جمہوریت کے خلاف بڑا خطرہ ہے۔ رائے دہندوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا پڑے گا جبکہ بی جے پی جمہوریت کو کچل دینا چاہتی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ترجمان آشوتوش نے کہا کہ بی جے پی نے دہلی میں کوئی کام نہیں کیا ہے جس سے لوگ اسے ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارا کھیل ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کا ہے جس سے بی جے پی جیت رہی ہے ۔ کارپوریشن انتخابات میں پارٹی کی بے حد خراب کارکردگی پر کجریوال کا استعفیٰ مانگے جانے کے سوال پر آشوتوش نے کہا کہ دہلی اسمبلی کے نتائج میں بی جے پی کی قابل رحم حالت کے بعد کیا نریندر مودی نے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔اس دوران سابق چیف منسٹر دہلی شیلا ڈکشٹ نے کہا کہ اجئے ماکن کی قیادت میں دہلی کانگریس عوام تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہوئی اور ایم سی ڈی انتخابی شکست کیلئے مقامی قیادت کے سرگرم رول کا فقدان ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جس طرح ووٹروں تک پہنچنا چاہئے تھا ، اس طرح نہیں ہوا، اب کوئی بھی فیصلہ ہائی کمان کو کرنا ہے اور متعلقہ قیادت کو احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ مجھ سے انتخابی مہم چلانے کیلئے نہیں کہا گیا تو میں یہ کس طرح کرسکتی تھی۔سوراج انڈیا کے صدر اور اروند کجریوال کے سابق قریبی ساتھی یوگیندر یادو نے دہلی کے کارپوریشنوں میں بی جے پی کو جیت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر سوال کھڑا کرنا قطعی مناسب نہیں ہے ۔تینوں کارپوریشنوں کے ابتدائی نتائج پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے یادو نے کہا کہ ہم دہلی کے عوام کی رائے کا سر جھکا کر احترام کرتے ہیں۔