شکرانو کو بیضہ سے ملانے والے پروٹین کی دریافت

ویلکم ٹرسٹ سینگر انسٹیٹیوٹ برطانیہ کے محققین نے پتہ چلایا ہے کہ شکرانو اور بیضہ کی سطح پر تعامل کرنے والے پروٹین دودھ پلانے والی مخلوق کی زندگی کیلئے ضروری ہیں۔ یہ پروٹین ، شکرانوں اور بیضہ کو ایک دوسرے کی شناخت کرنے ، باروری کا عمل شروع کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بیضہ اور شکرانو ملاپ کے بعد جنین میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ایزوموپروٹین نے مظاہرہ کیا ہے کہ جو شکرانوبیضہ کی شناخت کرلیتا ہے ، 2005 ء میں دریافت ہوا تھا ۔ جاپان کے ایک شادی خانہ نے اس کا نام ازسلو رکھا تھا ۔ لیکن بیضہ سے شکرانوں کا ملاپ پھر بھی ایک راز بنا رہا ۔ نئی تحقیق نے واحد پروٹین دریافت کیا ہے جو ایزومو کے ساتھ جوڑی بناتا ہے اور باروری کے لئے ضروری ہے ۔ اس پروٹین کانام باروری اور شادی کی رومی دیوی جونو کے نام پر جونو رکھا گیا ۔ سینگر ادارہ کے محقق گیون رائٹ نے کہاکہ استقرار حمل کے وقت بیضہ اور شکرانو کے ملاپ کے لئے دونوں کی سطح پر تعامل کرنے والے سالمات کی شناخت حیاتیات کے ایک دیرینہ اسرار کا پردہ فاش کرتی ہے ۔ اس لازمی تعامل کے بغیر باروری ہو ہی نہیں سکتی ۔ اس دریافت سے باروری کے علاج کے طریقے بہتر بن سکتے ہیں اور نئے مانع حمل بھی تیار کئے جاسکتے ہیں۔ سائنس دانوں نے ازوموپروٹین کی ایک مصنوعی شکل تیار کی ہے جو جونو کے ساتھ بیضہ کی سطح پر باروری کی پہل کرتی ہے ۔ تحقیقی ٹیم نے ایسے چوہوں کو استعمال کیا جن کے بیضوں کی سطح پر پروٹین جونو کی قلت تھی ۔ یہ چوہے بارور نہیں تھے ۔ ان کے بیضے حسب معمول شکرانو کے ساتھ ملاپ نہیں کرتے تھے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوہوں کے بارور ہونے کے لئے پروٹین جونو لازمی ہے ۔ چوہوں میں اگر پروٹین ازوجو موجود نہ ہو تو وہ بھی بانجھ ہوتے ہیں۔ دونوں پروٹین کی جوڑی بہت کمزوری ہے ۔ اس کی وضاحت ہنوز ایک اسرار ہے ۔ باروری کے ابتدائی مرحلہ کے بعد جونو پروٹین جو بیضہ کی سطح پر موجود ہوتا ہے ضائع ہوجاتا ہے ۔ صرف 40 منٹ بھی اس بیضہ کا سراغ لگانا ناممکن ہوجاتا ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک بارور بیضہ دوبارہ بارور کیوں نہیں ہوسکتا ۔ یہ ٹیم اب عدم بارور خواتین کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ پتہ لگایا جاسکے کہ کیا جونو کو قبول کرنے کے نقائص کیا عدم باروری کی وجہ ہیں۔

ہم سب یہ جانتے ہیں کہ گاجر آنکھوں کیلئے مفید ہے کیوں کہ اس میں بیٹا کیروٹین ہوتا ہے۔ یہ بات درست ہے تاہم دنیا بھر میں ہونے والی متعدد تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاجر میں دیگر فوائد بھی موجود ہیں جن کا ذکر عام طور پر کم ہی سننے کو ملتا ہے۔
دل اور ہاضمے کیلئے مفید
گاجر میں کیروٹینوئڈ شامل ہوتا ہے جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ دل کے امراض کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ گاجر فائبرکا بہترین ذریعہ ہے جو کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے جبکہ ہاضمے کے لئے بھی ضروری ہے۔ گاجر ڈائریا، قبض اور پیچش جیسی بیماریوں سے بھی بچاتی ہے۔
کینسر سے بچاؤ اور جلد بڑھاپے کو روکنا
گاجر میں بڑی تعداد میں اینٹی اوکسیڈینٹس ہوتے ہیں جن سے خلیات کی عمر بڑھنے کا عمل سست ہوجاتا ہے۔ اینٹی اوکسیڈینٹس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کینسر سے بچانے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں اور الزائمر جیسی بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں۔ 2011 میں یونیورسٹی آف شیفیلڈ میں ہونے والے ایک مطالعے کے مطابق گاجر میں پولی اسیٹیلین نامی کمپاؤنڈ شامل ہوتا ہے جو لوکیمیا، کو ہونے اور اس کو بڑھنے سے کو روکتا ہے۔
خون کی کمی دور کرنا
گاجر میں بڑی تعداد میں آئرن ہوتا ہے جس کے باعث اسے خون کی کمی کا شکار افراد کو تجویز کیا جاتا ہے۔ گاجر جوڑوں کے درد، گٹھیا اور گاؤٹ جیسی بیماریوں کا علاج یا ان کی شدت کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔
جلد کیلئے بہترین
گاجر میں ویٹامن اے ہوتا ہے جو چمک جلد کی ضمانت ہے۔ اس کے علاوہ گاجر سے بنے فیشل ماسک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فوری طور پر چہرے کی رنگت بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے۔