ممبئی ۔ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شکتی ملز اجتماعی عصمت ریزی کے ملزمین کی جانب سے مقدمہ کی منتقلی کے بارے میں داخل کردہ عرضداشت کی سماعت کرتے ہوئے بامبے ہائیکورٹ نے آج زیریں عدالت میں مقدمہ پر التواء سے انکار کردیا اور ملزمین کے وکلاء کو مناسب اور بہتر نمائندگی کرنے کی ہدایت کی۔ ہائیکورٹ کی تعطیلات بنچ کے جسٹس جی ایس پٹیل نے کہا کہ ہم مقدمہ کو زیرالتواء نہیں رکھ سکتے۔ مقدمہ کی کارروائی سیشن کورٹ میں جاری رہنے دی جائے۔ یاد رہے کہ اجتماعی عصمت ریزی کے تین ملزمین نے ایک مکتوب تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ مقدمہ کی سماعت کسی دیگر عدالت کو منتقل کی جائے کیونکہ انہیں شکایت تھی ٹرائل جج شہادتوں کے معاملات میں دفاعی ثبوتوں کی مناسب ریکارڈنگ نہیں کررہے ہیں۔ مکتوب محمد اشفاق شیخ، سلیم انصاری اور وجے جادھو کی جانب سے تحریر کیا گیا تھا جو چیف جسٹس موہت شاہ کے نام تھا جنہوں نے اس مکتوب کو درخواست میں تبدیل کردیا اور تعطیلات جج کے اجلاس پر سماعت کیلئے پیش کردیا۔
قبل ازیں ہائیکورٹ نے ملزمین کی نمائندگی کیلئے ایک وکیل مقرر کیا تھا لیکن آج اس وکیل کی خدمات اس وقت برخاست کردی گئی جب دو دفاعی وکلاء نے ملزمین کی جانب سے نمائندگی کی۔ جسٹس پٹیل نے وکلاء ایس پرکاش اور کیشو چوان کو ہدایت کی کہ وہ ملزمین سے ہدایت حاصل کرتے ہوئے اس معاملہ میں ان کی بہتر طور پر نمائندگی کریں۔ آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ ملزمین عدالت کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے جج پر عدم اعتمادی کا اظہار کریں۔ اس معاملہ کی سماعت کو آئندہ ہفتہ تک ملتوی کیا گیا ہے جبکہ جنوری 6 سے سیشن کورٹ میں مقدمہ کی سماعت بدستور جاری رہے گی کیونکہ کرسمس کی تعطیلات کے بعد کورٹ دوبارہ کھل جائیں گے۔ یاد رہے کہ ممبئی کے لوور پریل علاقہ میں واقع غیرکارکرد شکتی ملز کے سنسان کمپاونڈ میں ایک 23 سالہ فوٹو جرنلسٹ کی اجتماعی عصمت ریزی کا واقعہ گذشتہ سال 22 اگست کو رونما ہوا تھا۔