ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شکاری نے عقاب کو نشانہ بنایا۔ ابھی وہ گولی چلانے ہی والا تھا کہ عقاب نے شکاری سے گڑگڑا کر التجا کی کہ تم ابھی مجھے چھوڑ دو اور تین سال بعد ماردینا۔
اس نے یہ التجا اتنی معصومیت سے کی کہ شکاری کو اس پر رحم آگیا۔ وہ اسے اپنے گھر لے آیا۔ شکاری نے عقاب کی دیکھ بھال شروع کردی۔ وہ اسے ہر چیز کھلانے کی کوشش کرتا وہ کتنی ہی مہنگی کیوں نہ ہو۔یہاں تک کہ اس نے اپنے گھر کا تمام قیمتی سامان بیچنا شروع کردیا۔ عقاب شکاری کی اس حالت کا جائزہ بڑے غور سے لیتا۔آخر کار وہ دن آگیا جب عقاب کے تین سال مکمل ہوگئے۔ اس صبح عقاب نے شکاری کو جوشیلے انداز میں خوش آمدید کہا۔عقاب نے بتایا کہ ان تین سالوں کے عوض میں تمہیں تین تحفے دوں گا۔ تمہارا پہلا تحفہ ہے کہ میں تمہیں پوری دنیا کی سیر کراؤں گا۔ تم میری پیٹھ پر بیٹھ جاؤ۔ شکاری اس کی پیٹھ پر بیٹھ گیا اور عقاب اسے سمندروں کے اوپر لے گیا۔ پھر وہ شکاری کو پہاڑوں پر لے گیا، وہاں پر اسے بڑے بڑے خزانے دکھائے۔ شکاری نے تمام ہیرے جواہرات اکٹھے کرلئے۔ چلتے چلتے وہ عقاب اسے ایک ایسی جگہ پر لے گیا جہاں پر ایک خوبصورت محل تھا مگر وہ خالی تھا۔ شکاری یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ شکاری دنیا کا سب سے معزز اور امیر ترین شخص بن گیا، اس کا نام پوری دنیا میں روشن ہوگیا۔ شکاری نے عقاب کو آزاد کردیا اور پھر ہنسی خوشی اپنے گھر رہنے لگا۔