شمس آباد سبزی مارکٹ کی مسجد پر 7 سال سے لگا تالا کھل گیا

مسجد آباد کرنے میں ٹی آر ایس کے اقلیتی لیڈروں اور مقامی مسلمانوں کا اہم رول
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : شمس آباد کی ترکاری مارکٹ کے علاقہ میں 2007 ء میں محکمہ عمارات و شوارع نے 120 گز پر اپنے ڈاک بنگلہ میں مسجد تعمیر کی تھی ۔ لیکن اس کے پیچھے ایک سازش کارفرما تھی۔ وہ یہ کہ شمس آباد کی (مین روڈ ) پر ایک قدیم قطب شاہی دور کی مسجد ہے ۔ اس وقت مقامی مسلمانوں نے حکومت کی اس درخواست کو مسترد کردیاتھا کہ اس نئی مسجد کے بدلے سڑک کے کنارے موجود قدیم قطب شاہی مسجد شہید کردی جائے ۔ اس دوران یہ نئی مسجد تعمیر ہوئی ۔ 2007 ء میں تعمیر کے باوجود مسجد پر تالا لگا تھا اور غیر آباد رہی کیوں کہ مسلمان کسی قیمت پر قدیم مسجد کو شہید کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوئے تھے ۔ اس تنازعہ کی وجہ نئی تعمیر کردہ مسجد غیر آباد رہی ۔ ٹی آر ایس لیڈر اور ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ نئی مسجد کو انشاء اللہ آباد کرائیں گے ۔ واضح رہے کہ ڈپٹی سی ایم محمود علی نے 14 فروری 2011 کو مسجد کا دورہ کیا تھا ۔ آج 2 رمضان یکم جولائی 2014 ( یعنی تعمیر کے 7 سال بعد ) نماز ظہر کی باجماعت ادائیگی ہوئی ۔ الحمدﷲ یہ مسجد آباد ہوگئی ۔ قدیم مسجد قطب شاہی اپنی جگہ برقرار ہے جہاں نماز پنچ وقتہ ادا ہوتی ہے ۔ آج جس مسجد کو آباد کیا گیا وہاں غیر سماجی عناصر نے اپنی مکروہ سرگرمیاں شروع کردی تھیں ۔ ظہر کی نماز کی ادائیگی سے قبل اس کی خوب صفائی کی گئی ۔ 50 سے زائد اہل ایمان نے اس کی صفائی کی ۔ جھاڑ گھاس پھوس کو صاف کر کے یہ کار خیر انجام دیا ۔ اب یہ مسجد پوری آب و تاب کے ساتھ آبا ہوگئی ۔ اہلیان محلہ نے مشترکہ طور پر اس مسجد کا نام مصطفی مسجد رکھا ہے ۔ اس موقع پر ٹی آر ایس کے اقلیتی شعبہ کے صدر رنگاریڈی عبدالمقیت چندا ، مسجد کو آباد کرنے میں کلیدی رول ادا کیا ۔ ان کے علاوہ جن ارباب نے یہ کام انجام دیا ان میں جناب قیصر خاں ، محمد غوث پاشاہ بھائی ، احمد پٹیل ، عبدالرحیم اور محمد شہاب الدین قابل ذکر ہیں ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ 7 سال سے ہم اس مسجد کو بدترین حالت میں دیکھتے رہے ۔ آج اس کی صفائی اور آباد ہونے پر ہمیں بے حد مسرت ہورہی ہے اور ہم اللہ کے شکر گزار ہیں کہ اس کا گھر آباد ہوگیا ۔ واضح رہے کہ شہر اور اطراف میں 130 مساجد ہیں جو غیر آباد ہیں ۔ اسی طرح مسلمانوں کو ایسی تمام غیر آباد مساجد کو آباد کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اللہ ان کی مدد کرے گا ۔۔