حیدرآباد ۔ 27 ۔ فروری : ( نمائندہ خصوصی ) : شمس آباد ایرپورٹ وہاں کبھی ایک قدیم مسجد ہوا کرتی تھی لیکن اپنوں اور غیروں کے سازباز سے اللہ کے اس گھر کو شہید کردیا گیا ۔ نمازی تو اب بھی وہاں موجود ہیں لیکن وہ مسجد شہید کئے جانے کے باعث کھلے مقام پر آسمان تلے نمازیں ادا کررہے ہیں ۔ ایک طرف مسجد شہید کردی گئی دوسری جانب عارضی نماز گاہ پر شامیانے ڈالنے کی تک اجازت نہیں ۔ ایسے میں موسم گرما چلچلاتی دھوپ کے نتیجہ میں مصلیوں کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ نمازسے فارغ ہونے کے بعد مصلیوں کا سارا وجود پسینے سے شرابور ہورہا ہے ۔ جی ایم آر کی جانب سے تعمیر کئے گئے اس ایرپورٹ کے باہر پارکنگ لاٹ میں ڈرائیوروں اور وہاں کے مسلم اسٹاف نے ایک عارضی نماز گاہ بنالی ہے جہاں پانچ وقت نماز پابندی سے ادا کی جاتی ہے ۔ خاص طور پر نماز جمعہ کے موقع پر تو مصلیوں کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ مصلیوں نے راقم الحروف کو بتایا جمعہ کے موقع پر کم از کم تین سو مصلی نماز کے لیے آیا کرتے ہیں لیکن گرمی کے باعث لوگ سائبان نہ ہونے کے نتیجہ میں بہت پریشان ہیں ۔ افسوس تو اس بات پر ہوتا ہے کہ موقوفہ زمین پر ایرپورٹ کی تعمیر کے باوجود شامیانے نصب کرنے کی اجازت نہ دینے پر مصلیوں میں شدید غصہ دیکھا گیا ہے ۔ مصلیوں کے مطابق قائدین کو چاہئے کہ گرما کے موسم میں کبھی وہاں نماز ادا کرنے کی ہمت کر دکھائیں ۔ ہم دعویٰ سے کہہ سکتے ہیں کہ صرف 10 تا 15 منٹ میں ہی ان کے وجود پسینے سے شرابور ہوجائیں گے ۔ منہ سوکھ جائیں گے ۔ تب انہیں اندازہ ہوگا کہ شدید گرمی میں بنا کسی سائبان کے نمازیں ادا کرنا کتنا مشکل ہے ۔ مصلیوں کے خیال میں مسلم قائدین کو شمس آباد ایرپورٹ کے باہر نمازوں کی ادائیگی کے لیے مستقل شامیانے نصب کرنے اور مسجد کی تعمیر کے لیے چیف منسٹر سے نمائندگی کرنی چاہئے ۔ واضح رہے کہ شمس آباد ایرپورٹ کے باہر کھلے مقام پر نماز جمعہ ٹھیک 1-45 بجے ہوتی ہے ۔ خطبہ محمد ریاض الدین دیتے ہیں ۔ جب کہ نماز جمعہ کی امامت بھی وہی کرتے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہوگا کہ شمس آباد ایرپورٹ تقریبا 5500 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور اس کے علاوہ درگاہ حضرت بابا شرف الدین کی جملہ 2131.38 ایکڑ اراضی میں سے 1051.34 ایکڑ اراضی حاصل کی گئی تھی اور اس کا سروے نمبر 99/1 ہے ۔۔