شمس آباد ایرپورٹ کے دس سال مکمل

شمس آباد ۔ 25 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ شمس آباد کا افتتاح 14 مارچ 2008 کو کانگریس صدر محترمہ سونیا گاندھی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا اور 24 مارچ سے فلائٹس کا آغاز ہوا ۔ شمس آباد ایرپورٹ نے دس سال میں ترقی کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے دنیا کے مصروف ترین ایرپورٹس میں شامل ہوگیا ۔ GMR گروپ کی جانب سے ایرپورٹ کی تعمیر کی گئی اور اسے لیز پر چلایا جارہا ہے ۔ ایرپورٹ میں مسافرین کی حفاظت اور انہیں تمام سہولیات مہیا کرتے ہوئے اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوا ہے ۔ مختلف زمروں میں بہترین کارکردگی کو پیش کرتے ہوئے شمس آباد ایرپورٹ ہر سال کئی ایوارڈس حاصل کررہا ہے ۔ ایرپورٹ کے احاطہ میں شاپنگ کامپلکس ، ہوٹلس ، دواخانہ ، ریسٹورنٹس ، چائنیز فوڈ ، ہندوستانی پکوان و دیگر پکوان کے لیے ہوٹلس ڈالے گئے ۔ اس کے علاوہ کافی شاپ ، Pizza Hut ، Mcdonaldsو دیگر عوامی پسندیدہ اشیاء کو بھی رکھا گیا ۔ 2009 میں نووٹل ہوٹل کے عقبی حصہ میں اے آر رحمن کا میوزیکل شو ’ جئے ہو ‘ بڑی کامیابی کے ساتھ پیش کیا گیا ۔ مسافرین کی آمد و رفت کو دیکھتے ہوئے کیابس ، خاتون مسافرین کے لیے شی کیابس ، مختلف بسیں چلائی جارہی ہے جو ریاست کے تمام اضلاع تک مسافرین کو پہنچایا جارہا ہے ۔ شمس آباد ایرپورٹ میں پہلی مرتبہ شی کیابس متعارف کیا گیا جو خاتون مسافرین کی حفاظت و تنہا سفر کرنے والوں کے لیے حفاظتی سفر ثابت ہورہا ہے ۔ ایرپورٹ پارکنگ میں کار ریسینگ ، گوکارٹنگ و دیگر مقابلے بھی منعقد کئے گئے ۔ مسافرین کو مزید سہولیات مہیا کرنے کے لیے ٹرمنل بلڈنگ میں بینک ، اے ٹی ایم سنٹر ، پوسٹ آفس کا بھی آغاز کیا گیا ہے ۔ 17 اکٹوبر 2008 کو شمس آباد ایرپورٹ میں دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہاز A-380 ایر بس نے پہلی مرتبہ لینڈ ہوا جس پر اس کا شاندار استقبال کیا گیا ۔ شمس آباد ایرپورٹ میں ایویشن اکیڈیمی قائم کی گئی شمس آباد ایرپورٹ کو سال 2013 میں فری ٹریڈ زون کے زمرہ میں شامل کیا گیا ۔ مسافرین کی مزید سہولت کے لیے ای بورڈنگ کا بھی آغاز کیا گیا ۔ شمس آباد ایرپورٹ پر پانچ ہزار سے زائد ایکڑ اراضی حاصل کرتے ہوئے رن وے ، ٹرمنل بلڈنگ کے علاوہ شاپنگ کامپلکس ہوٹلس وغیرہ قائم کئے گئے ۔ اس کے علاوہ پائلٹ ٹریننگ سنٹر ، ایر کرافٹ انجن کی تیاری کے سنٹرس موجود ہے ۔ ایرپورٹ میں کارگو ٹرمنل ، فارما زون جس میں ادویات کی درآمد و برآمد کی جاتی ہے ۔ 2014 نومبر میں ڈومسٹک ٹرمنل کو سابق چیف منسٹر آندھرا پردیش و تلگو دیشم بانی این ٹی راما راؤ کے نام سے موسوم کیا گیا ۔ انٹرنیشنل ٹرمنل کے نام کو راجیو گاندھی کے نام سے برقرار رکھا گیا ۔ ایرپورٹ میں بس اسٹاپ اور ٹیکسی اسٹانڈ بھی موجود ہے ۔ برقی بچت کے لیے سولار پاور پلانٹ قائم کرتے ہوئے تمام لائٹس کو ایل ای ڈی سے تبدیل کردیا گیا ۔ ایرپورٹ کے احاطہ میں ہی GMR ورا لکشمی فاونڈیشن قائم کیا گیا جس میں مرد و خواتین کو مختصر مدتی کورسیس کی ٹریننگ دی جاتی ہے ۔ کورس کی تکمیل کے بعد انہیں روزگار کے مواقع بھی فراہم کئے جارہے ہیں ۔ شمس آباد ایرپورٹ دس سال میں ترقی کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے کامیابی حاصل کررہا ہے ۔ مسافرین کی آمد و رفت میں دن بہ دن اضافہ ہی ہورہا ہے جس سے شمس آباد میں ٹرافک کے بہاؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ شمس آباد جو گذشتہ بیس سال قبل گمنامی میں تھا آج ایرپورٹ کی وجہ سے دنیا میں مشہور ہوچکا ہے ۔ ایرپورٹ کی تعمیر کے بعد سے شمس آباد اور اس کے اطراف کے علاقوں میں زمین کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی اور کئی کاروباری ادارے قائم ہوئے ۔ ہوٹلس کی تعداد میں اضافہ ہوا ۔ ایرپورٹ کی تعمیر سے قبل وعدہ کیا گیا تھا کہ مقامی افراد کو ترجیح دیتے ہوئے ملازمت فراہم کی جائے گی ۔ لیکن یہ وعدہ صرف زبانی خرچ بن کر رہ گیا ۔ ایرپورٹ میں ملازمتیں دیگر ریاستوں کے افراد کو فراہم کئے گئے ۔ راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ کی تعمیر کے لیے مسجد ، عاشور خانہ ، قبرستان ، عیدگاہ و دیگر مقدس مقامات کو شہید کیا گیا ۔ دس سال میں اب تک ایرپورٹ کے احاطہ میں مسجد تعمیر نہ ہوسکی جب کہ سابقہ حکومت نے مسجد کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا ۔ ایرپورٹ میں کیاب ڈرائیورس میں مسلمانوں کی تعداد کافی ہے اور اس کے علاوہ دیگر محکموں میں مسلم افراد موجود ہے ۔ انہیں نماز کی ادائیگی کے لیے کار پارکنگ و بس اسٹانڈ کے احاطہ میں ایک مقام دیا گیا جس میں شروعات سے ہی شامیانے نصب کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی جس کے بعد ڈرائیورس کے مسلسل احتجاج کے بعد سیاسی قائدین نے جی ایم آر عہدیداروں سے بات کرتے ہوئے صرف جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے شامیانہ ڈالنے کی اجازت ملی ہے ۔ جب کہ کڑی دھوپ ، بارش میں بھی نماز کی ادائیگی پنجوقتہ کی جارہی ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کو عبادت کے لیے ایک مسجد تعمیر کروائے جس سے وہ نماز کے ساتھ رمضان میں عبادت کرسکے ۔۔