شمال مشرقی ہند کے ارکان پارلیمنٹ کی وزیراعظم سے ملاقات

نئی دہلی ۔ 6 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) شمال مشرقی ہند کے عوام کے ساتھ تعصب کے برتاؤ کو روکنے کیلئے اقدامات کی خواہش کرتے ہوئے علاقائی ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ سے خواہش کی کہ وہ اپنے نظریات شکایات کی یکسوئی کیلئے اس مقصد سے تشکیل دی ہوئی کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ شمال مشرقی فورم برائے پارلیمنٹ کے ارکان کی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے ملاقات اروناچل پردیش کے ایک طالب علم کی ہلاکت پر عوامی برہمی کے پس منظر میں منعقد کی گئی، مبینہ طور پر دہلی کے علاقہ لاجپت نگر میں دکانداروں نے اسے زد و کوب کیا تھا۔ ملاقات کے بعد تریپورہ کے رکن پارلیمنٹ کھاگن داس نے کہا کہ وزیراعظم نے شمال مشرقی ہند کے عوام کو نشانہ بناکر کئے جانے والے واقعات کی مذمت کی اور انہیں مشورہ دیا کہ اس معاملہ کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی ہوئی کمیٹی سے ربط پیدا کریں۔ کھاگن داس نے کہا کہ 19 سالہ طالب علم نڈو تانیم کی ہلاکت اور دہلی میں دو منی پوری لڑکیوں کو قتل کردینے کے واقعات جیسے کئی واقعات سے وزیراعظم کو واقف کروایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایک کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے۔

انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اور ارکان پارلیمنٹ کو مشورہ دیا کہ کمیٹی سے ملاقات کریں اور اپنے نقاط نظر کمیٹی کے سامنے پیش کریں تاکہ تعصب پر مبنی واقعات کی روک تھام ہوسکیں۔ تریپورہ کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وزیراعظم خود بھی شمال مشرقی فورم برائے پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ انہوں نے تیقن دیا ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہونے دینے کیلئے مناسب اقدامات کئے جائیں گے۔ شمال مشرقی ہند کے ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران دہلی اور دیگر علاقوں میں کئی واقعات پیش آئے ہیں، جن میں شمال مشرقی ہند کے طلباء کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اکتوبر 2009 ء میں ناگالینڈ کی ایک لڑکی کی دہلی میں عصمت ریزی کر کے اس کا قتل کردیا گیا۔ نومبر 2010 ء میں ایک منی پوری خاتون کی عصمت ریزی ہوئی۔ اپریل 2010 ء میں میگھالیہ کے چیف منسٹر مکل سنگما کی بھانجی گڑگاؤں میں مردہ دستیاب ہوئی اور فروری 2013 ء میں نئی دہلی یونیورسٹی کے احاطہ میں منی پور کے 10 طلباء کو ہراساں کیا گیا۔مئی 2013 ء میں دہلی میں ایک منی پوری خاتون کی غیر طبعی موت واقع ہوئی جبکہ اگست 2013 ء میں شمال مشرقی ہندوستان کے تین طلباء کو پریشان کیا گیا۔