واشنگٹن ۔یکم ؍ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کو مستقبل میں میزائل ٹیسٹ کرنے سے روکیں گے۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ صدر اوباما کے بیان کے بعد شمالی کوریا نے ایک اور میزائل تجربہ کیا ہے۔ پچھلے چند ہفتوں میں شمالی کوریا نے مغربی ممالک کو دھمکیاں دیتے ہوئے ہائیڈروجن بم اور پھر طویل فاصلے تک جانے والے میزائل کے تجربات کیے۔ اوباما اور چینی صدر ژی جن پنگ واشنگٹن میں ایک نیوکلیئر اجلاس میں ملے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کوریا کے خطے کوایٹمی ہتھیاروں سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب شمال کوریا نے جمعہ کوپیاناگیانگ میں بالسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ چین کے وزیر خارجہ جینگ زیگوانگ نے کہا کہ دونوں صدر نے مختلف موضوعات پر کھل کر تبادلہ خیالات کیا اور ان کی یہ میٹنگ بہت مثبت اور سود مند رہی۔ امریکہ کی جانب سے ان نئی پابندیوں کا اطلاق شمالی کوریا کی جانب سے 6 جنوری کو ہائیڈروجن بم اور پھر 7 فروری کو طویل فاصلے تک جانے والے میزائل کے تجربات کے بعد کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اقوام متحدہ اور واشنگٹن نے شمالی کوریا پہ مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بات چیت کے دو ماہ بعد اقوامِ متحدہ نے چین کی مدد سے یے اقدامات اٹھائے۔ ماضی میں 2006، 2009 اور پھر 2013 میں نیوکلئیر تجربات کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے شمالی کوریا کے ایٹمی ارادوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔