شمالی وزیرستان کے متاثرین کی واپسی کا آغاز

اسلام آباد ۔ 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کے آپریشن کے نتیجے میں وہاں سے نقل مکانی کرنے والے تقریبا دس لاکھ متاثرین کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔متاثرین کی واپسی کے پہلے مرحلے میں منگل کو خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں بکاخیل پناہ گزین کمیپ سے 62 خاندانوں کا قافلہ اپنے علاقوں کی جانب روانہ ہوا’ایسا کہیں نہیں کہ عوام اہلکاروں کا تخفط کریں‘۔پناہ گزین کیمپ سے شامیری قبائل کے افراد فوج کی نگرانی میں سخت سکیورٹی میں اپنے اپنے گھروں کو پہنچے۔پہلے مرحلے میں 13 اپریل تک شامیری کے بعد میر علی اور سپین وام قبائل کے افراد کی واپسی ہوگی۔بنوں سے پہلے دن 62 سے خاندانوں کے 219 افراد اپنے آبائی علاقوں کو واپس گئے ہیں۔ واپس جانے والے ہر خاندان کو 35 ہزار روپے اور ایک ماہ کا راشن بھی دیا جا رہا ہے۔انتظامیہ کے مطابق دیگر علاقوں کے متاثرین کی واپسی کا اعلان وقتاً فوقتاً کیا جائے گا

اور اس کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔شمالی وزیرستان سے تقریباً دس لاکھ متاثرین نقل مکانی کر کے ملک کے مختلف علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ متاثرین کی شمالی وزیرستان واپسی سے قبل حکومت کی جانب سے ایک سماجی معاہدہ بھی سامنے آیا ہے جس کی شمالی وزیرستان کے قبائلی رہنماؤں نے مخالفت کی ہے۔یہ سماجی معاہدہ 2015 ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ نے گورنر خیبر پختونخواہ کے نمائندے کے طور پر جاری کیا ہے۔اس معاہدے میں جہاں حکومت کی جانب سے قبائل کو سیاسی و معاشرتی آزادی دینے اور ان کے علاقے میں ترقیاتی کاموں کے وعدے کیے گئے ہیں وہیں ان پر سرکاری اہلکاروں اور اداروں کے تحفظ سمیت 17 ذمہ داریاں بھی ڈالی گئی ہیں۔قبائلی رہنماؤں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ مقامی سطح پر لشکر ترتیب دیں گے جو دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کریں گے۔خیال رہے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضرب عضب گذشتہ سال جون میں شروع کیا گیا تھا ۔