شمالی غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی ، حملے روکدینے کا اشارہ

غزہ / یروشلم ۔ 2 ۔ اگست : ( سیاست ڈاٹ کام ) : اسرائیل نے آج اشارہ دیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوجی کارروائیاں روکدے گا ۔ اسرائیلی سپاہی شمالی غزہ سے واپس ہورہے ہیں ۔ اسرائیل نے یہ بھی اعلان کیا کہ اب فلسطینی عوام اپنے گھروںکو واپس آسکتے ہیں ۔ ان کے لیے یہ علاقہ محفوظ ہے البتہ جنوبی غزہ میں اسرائیل کے حملے جاری ہیں ۔ یہودی فوج نے اپنے لاپتہ سپاہیوں میں سے ایک کی تلاش شدت سے شروع کی ہے ۔ گمان ہے کہ حماس نے ان اسرائیلی سپاہیوں کو یرغمال بنالیا ہے ۔ کل کی جنگ بندی ناکام ہونے کے بعد اسرائیل نے شدید حملے شروع کئے تھے ۔ آج کی رفاہ میں کی گئی وحشتناک بمباری میں 50 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیلی جارحیت میں مرنے والوں کی تعداد 1655 ہوگئی ہے ۔ زیادہ تر شہری ہیں ان میں 300 فلسطینی معصوم بچے بھی شامل ہیں ۔ غزہ ہیلت عہدیدار نے بتایا کہ اب تک 8900 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں ۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے کہا کہ شمالی غزہ میں بیت لاحیہ ٹاون کو فلسطینی عوام کے لیے محفوظ بنادیا گیا ہے ۔

اب وہ اپنے گھروں کو واپس ہوسکتے ہیں ۔ عینی شاہدین نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو اس علاقہ سے واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا ۔ اسرائیلی ڈیفنس فورس نے ٹوئیٹر پر لکھا ہے کہ ہم نے بیت لاحیہ کے مکینوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں کو واپس آجائیں ۔ اسرائیلی فوج 26 روزہ خون ریز کارروائیوں کے بعد سے پہلی مرتبہ واپس ہورہی ہے ۔ اسرائیل کی جانب سے یہ پیام جاری کیا گیا ہے کہ بیت لاحیہ اور ال تترا کے مکین محفوظ ہیں ۔ اور فوج نے اپنی کارروائیوں کو روک دیا ہے ۔ ال تترا کے عینی شاہدین نے بتایا کہ فوج کو واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا ۔ اسرائیل کا ادعا ہے کہ حماس کی جانب سے بھی اسرائیل پر راکٹ حملے کئے گئے ہیں۔ اسرائیل اپنے لاپتہ سپاہی کی تلاش میں بھی مصروف ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل محض حملے جاری رکھنے اس اغوا کا ہوا کھڑا کر رہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ سپاہی پہلے ہی ہلاک ہوچکا ہو۔ فلسطینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں ہفتے کے دن 55 فلسطینی شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں رفاہ میں ہوئی ہیں جہاں اسرائیل کے بموجب اس کا سپاہی ہڈار گولڈٔ لاپتہ ہوگیا تھا ۔ اسرائیلی فوج نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا ہے کہ ہم نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں کو واپس ہوسکتے ہیں تاہم انہیں مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ علاقہ میں حماس کی جانب سے بچھائے گئے دھماکو مادوں سے دور رہیں۔ کہا گیا ہے کہ تھائی لینڈ کا ایک ورکر بھی اسرائیل میں ہلاک ہوگیا ہے ۔ غزہ کی وزارت صحت نے یہ بات بتائی ۔ جمعہ کو فریقین میں 72 گھنٹوں کی جنگ بندی سے اتفاق کیا گیا تھا تاہم ابتدائی چند گھنٹوں کے اندر ہی اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وحشیانہ حملوں کا آغاز کردیا گیا

اور اس کیلئے ایک سپاہی کے لاپتہ ہوجانے کا دعوی کیا جارہا ہے ۔ عہدیداروں کے بموجب غزہ میں کل رات دیر گئے کے بعد سے 40 مکانات ‘ تین مساجد اور ایک اسلامی مدرسہ کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اسرائیلی قابض فوج کا ادعا ہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں ہتھیاروں کی تیاری کا مرکز تھا اور پانچ مساجد حماس کی کمان میں تھیں اور وہاں ٹریننگ کی سہولیات تھیں اسی لئے انہیں نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کل رات اسرائیل میں قدرے سکون تھا تاہم آج صبح سے راکٹ حملوں کا آغاز ہوگیا تھا جن میں تل ابیب کو بھی نقصان پہونچایا گیا ہے ۔ حماس کے مسلح ونگ القسم بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس نے تل ابیب کو نشانہ بناتے ہوئے تین راکٹ داغے ہیں۔ دو راکٹوں سے اسرائیل کے میزائیل ڈیفنس سسٹم کو تباہ کیا گیا ہے ۔ اس دوران مصر کے خبر رساں ادارے مینا نے بتایا کہ غزہ سے ملنے والی رفاہ سرحد کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کھول دیا گیا ہے ۔ مصر کے صدر السیسی نے کہا کہ مصر نے جو تجاویز پیش کی ہیں وہ غزہ میں بحران ختم کرنے اور خون خرابہ کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ القسم بریگیڈ نے تاہم کہا ہے کہ اسے اسرائیل کے لاپتہ سپاہی کا علم نہیں ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ سپاہی پہلے ہی ہلاک ہوچکا ہو۔