شعبہ قضات کی کارکردگی کو موثر بنانے پر خصوصی توجہ

چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایم اے منان کی وقف بورڈ عہدیداروں سے تجاویز طلب
حیدرآباد۔/4اپریل، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ کے شعبہ قضأت میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی تیاری کی جارہی ہے تاکہ اس شعبہ کی خدمات کو بہتر بناتے ہوئے بے قاعدگیوں اور درمیانی افراد کے رول کو ختم کیا جائے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر ایم اے منان نے اس سلسلہ میں بورڈ کے عہدیداروں سے تجاویز طلب کی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ شعبہ قضأت میں موجود ناظر القضأت کے عہدہ کی افادیت کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ اس عہدہ کو بورڈ کے تحت لاتے ہوئے مختلف ذمہ داریاں حوالے کی جاسکیں۔ واضح رہے کہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر ایم اے منان نے جائزہ حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے شعبہ قضأت کی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ مبذول کی اور ماتحت عہدیداروں سے معلومات حاصل کی۔ انہیں بتایا گیا کہ اس شعبہ پر بورڈ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اور اس شعبہ سے وابستہ افراد کے بارے میں مختلف شکایات ملی ہیں۔ گزشتہ سی ای او محمد اسد اللہ نے بھی اس شعبہ میں ملازمین کے بڑے پیمانے پر تبادلے عمل میں لائے تھے اور بعض کے خلاف تحقیقات کا بھی آغاز کیا گیا۔ انہوں نے شعبہ قضأت میں وقفہ وقفہ سے تبادلوں کی تجویز پیش کی تھی۔ اب جبکہ ایم اے منان نے ذمہ داری سنبھالی ہے وہ خود بھی اس شعبہ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے جن اُمور کے بارے میں تفصیلات طلب کی تھی اس بارے میں اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا۔ شعبہ کے ملازمین کے تبادلوں کے علاوہ ناظر قضأت کے عہدہ کی برقراری کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا۔ شعبہ قضأت میں موجود ناظرالقضأت اگرچہ وقف بورڈ سے کوئی تعلق نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن بورڈ کی جانب سے انہیں ہر ماہ 25 ہزار روپئے اعزازیہ کے طور پر ادا کئے جاتے ہیں۔ بورڈ کا احساس ہے کہ جب کسی کو اس قدر بھاری رقم ادا کی جارہی ہے تو ان سے شعبہ قضأت کی کارکردگی بہتر بنانے کی توقع بھی کی جانی چاہیئے لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں ہے۔ ناظر قضأت خود کو قاضیوں کا نمائندہ قرار دیتے ہوئے کسی بھی ذمہ داری کو قبول کرنے سے مبینہ طور پر گریز کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ عہدہ قاضیوں اور وقف بورڈ کے درمیان نمائندہ کی طرح ہے اور سیاہہ جات کی اجرائی میں قاضی کی شناخت کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ 1973 سے بورڈ میں یہ عہدہ قائم کیا گیا اور موجودہ ناظر قضأت اس سلسلہ کے تیسرے ناظر ہیں۔ انہیں دیگر ملازمین کی طرح حاضری کی شرط رکھی گئی ہے لیکن وہ انجمن قضأت کے کاموں کے سلسلہ میں دفتر سے غیر حاضر کے مجاز بتائے جاتے ہیں۔ اعزازی خدمات کے اس عہدہ کو بورڈ کے حق میں کارآمد بنانے کیلئے چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے عہدیداروں سے رپورٹ طلب کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انجمن قضأت اور وقف بورڈ کے درمیان ایک معاہدہ کے تحت یہ عہدہ قائم کیا گیا تھا۔ شعبہ قضأت میں جاری بے قاعدگیوں کی روک تھام میں انہیں جوابدہ بنانے کا امکان ہے۔صدرنشین اور سی ای او کی ہدایت کے بعد شعبہ قضأت میں درمیانی افراد کی سرگرمیوں میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ بعض ملازمین کو ٹاسک فورس کی طرح اچانک دورہ کرتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لینے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔