’یکساں سیول کوڈ اور ہندوستانی مسلمان‘ پر جلسہ، جناب محمد عثمان شہید و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔/28اگسٹ، ( پریس نوٹ ) یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے تعلق سے مرکزی حکومت بے انتہا مضطرب نظر آرہی ہے جبکہ دستورہند کی دفعہ 144 رہنمایانہ اصول کے باب میں ہے، ہندوستانی مسلمان کسی بھی صورت میں تحفظ شریعت میں کسی بھی جانب سے مداخلت نہیں چاہتے۔ مرکزی حکومت محض شرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی غرض سے ملک میں نراجی کیفیت پیدا کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینئر ایڈوکیٹ ہائی کورٹ جناب محمد عثمان شہید نے آل انڈیا مسلم فرنٹ کے زیر اہتمام اردوگھر مغلپورہ میں منعقدہ جلسہ بعنوان ’’ یکساں سیول کوڈ اور ہندوستانی مسلمان ‘‘ میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ صدر نے مزید کہا کہ شریعت محمدیؐ یا مسلم عائیلی قوانین خدائی قانون ہے جس کا ایک لفظ بھی ناقابل ترمیم ہے۔ قرآن مجید میں نکاح، طلاق، خلع، وراثت، وصیت، وقف، بعد طلاق یا خلع نان و نفقہ کے تعلق سے مکمل اور قابل عمل احکامات دیئے گئے ہیں اور پھر حضور اقدسؐ کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گذارنے کا طریقہ بتایا گیا ہے اس لئے مسلم پرسنل لاء بہ شکل قرآن مجید مکمل نظام حیات ہے۔ مسلمان ہند کیلئے شریعت محمدیؐ جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ جناب عثمان شہید نے لاء کمیشن چیرمین و مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ میں خدائی قانون میں مداخلت کی کوشش ترک کردے اور قوم کو مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے مختلف طبقات میں تقسیم کرنے کی حرکتوں سے باز آئیں۔AIMF کے نائب صدر محمد علا الدین انصاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ بھارت کے آئین نے بنیادی حقوق کے باب میں ملک میں رہنے و بسنے والے شہریوں کو جو حقوق ادا کئے ہیں ان میں مذہبی آزادی، تبلیغ کی آزادی، اپنے ادارے قائم کرنے کی آزادی کی ضمانت دی ہے تو پھر آرٹیکل 44 کے نفاذ کے ذریعہ بنیادی حقوق کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے۔ موصوف نے کہا کہ شریعت محمدیؐ مسلمانوں کے جسم کی روح ہے اگر روح نکل جائے تو جسم مردہ کے سوا کچھ نہیں ہے، اس لئے مسلمان پرسنل لاء میں تبدیلی یا منسوخی کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتے ہیں۔ مولانا محمد رضی الدین نے قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان اللہ کے احکامات کی نافرمانی کرکے دوزخ خریدنا نہیں چاہتے۔ جو حدود قرآن مجید نے زندگی گذارنے کے مقرر کئے ہیں ان حدود سے تجاوز کرنا اسلام سے خارج ہونا ہے۔ اس لئے کوئی مسلمان اپنے آپ کو اسلامی قوانین سے جدا نہیں کرسکتا۔ جناب غلام محمد جنرل سکریٹری AIMFنے تنظیم کے قیام سے لیکر آج تک کی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ جناب سید محمود علی صدر پیس آرمی نے کہا کہ آج مسلمان بڑی کسمپرسی کی حالت میں جی رہے ہیں اس لئے ملت کے خوشحال افراد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اخلاص کے ساتھ جو آل انڈیا مسلم فرنٹ میدان عمل میں ہے اس کا ساتھ دیں۔ جناب محمد کاظم نے جذباتی انداز میں کہا کہ چاہے مسلمان تمام اسلامی احکامات کی عمل آوری میں غفلت برت رہے ہوں گے مگر مسلم لاز؍ شریعت محمدیؐ میں کسی بھی گوشہ سے مداخلت برداشت نہیں کرسکتے۔ کئی مظلوم و مطلقہ خواتین سے رجوع ہوکر ان پر جو ظلم و زیادتی ہورہی ہے فرنٹ سے مدد کی خواہش کی۔جلسہ کا آغاز قرأت کلام پاک سے ہوا۔ اردو گھر میں تقریباً دو سو سامعین موجود تھے اور کئی لوگوں نے خواہش کی کہ اس قسم کے اجلاس ہر محلہ میں کئے جائیں تو مسلمانوں میں شعور کی بیداری ہوگی اور یہ واضح کیا جائے گا کہ ہندوستانی مسلمان یکساں سیول کوڈ کو قبول نہیں کرتے اور تقریباً بیس ہزار پوسٹ کارڈ لاء کمیشن چیرمین کو عوام کی طرف سے روانہ کئے گئے ہیں۔ جناب غلام محمد کے شکریہ پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔