شریعت اور دستور میں تبدیلی کی تائیدی جماعتوں سے مسلمان چوکس رہیں

سیکولر طاقتوں کی تائید کرنے تلنگانہ و آندھرا پردیش کے مسلمانوں سے حافظ پیر شبیر احمد کی اپیل

حیدرآباد۔/6 اپریل، ( سیاست نیوز) صدر جمعیۃ العلماء تلنگانہ و آندھرا پردیش حافظ پیر شبیر احمد نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ شریعت میں مداخلت اور دستور میں تبدیلی کی کوشش کرنے والی اور ان کی تائید کرنے والی جماعتوں سے ہوشیار رہیں کیونکہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ملک میں دستور اور جمہوریت کی بالادستی برقرار ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے سلسلہ میں مسلمانوں کیلئے جمعیۃ العلماء کا موقف بیان کرتے ہوئے حافظ پیر شبیر احمد نے کہا کہ گزشتہ 70 برسوں میں کسی بھی حکومت نے دستور اور شریعت میں تبدیلی کی جرأت نہیں کی لیکن گزشتہ پانچ برسوں سے مرکز میں برسراقتدار نریندر مودی حکومت نے ہندوتوا ایجنڈہ کے تحت تبدیلی کا منصوبہ بنایا ہے۔ دستور نے تمام شہریوں کو مذہبی آزادی دی ہے اور مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ دستور سازی میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے ساتھ مسلم اکابرین اور علماء بھی شریک رہے۔ ہندوستان کو سیکولر اور جمہوری ملک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن بعض طاقتیں چاہتی ہیں کہ دستوری ڈھانچہ کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ایک خوبی ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے ایک گلدستہ کی طرح شیر وشکر زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہر کسی کو اپنے اپنے مذہب پر چلنے کی مکمل آزادی ہے۔ گزشتہ 70 برسوں میں اس آزادی کو سلب کرنے کی کسی نے کوشش نہیں کی حتیٰ کہ اٹل بہاری واجپائی حکومت نے بھی یہ جسارت نہیں کی۔ لیکن موجودہ حکومت نے طلاق ثلاثہ بل کے ذریعہ شریعت میں مداخلت کا آغاز کیا ہے آگے چل کر وہ یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کا منصوبہ رکھتی ہے۔ پیر شبیر احمد نے کہا کہ 95 فیصد مسلم خواتین نے طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کی لیکن چند ایک خواتین کا سہارا لیکر شریعت میں مداخلت کی سازش تیار کی گئی۔ لاکھوں مسلم خواتین نے اس بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا اور کہا کہ وہ شریعت کے مطابق زندگی بسر کریں گے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ جس دستور نے مذہبی آزادی دی ہے اس میں تبدیلی کی خواہاں حکومت کی تائید نہ کریں۔ ہم شریعت اور دستور میں مداخلت اور تبدیلی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کے استعمال سے قبل مسلمانوں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ کونسی پارٹی شریعت میں مداخلت کی تائید کررہی ہے اور کون خاموش ہے۔ جو پارٹی کھل کر شریعت میں مداخلت کی مخالفت کرے اس کی تائید کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی یکجہتی اور سالمیت کی برقراری کیلئے ضروری ہے کہ سیکولر طاقتوں کو مستحکم کیا جائے۔ دونوں ریاستوں میں مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ سیاسی جماعتوں کا جائزہ لیں ۔ بعض جماعتیں بظاہر خود کو مسلمانوں کی ہمدرد ظاہر کررہی ہیں لیکن شریعت میں مداخلت کے مسئلہ پر ان کا موقف واضح نہیں۔ ہندوستان کے جاریہ لوک سبھا انتخابات اہمیت کے حامل ہیں اور یہ ملک کے مستقبل کا تعین کریں گے۔