شریعت اسلامی ہر مسلمان شخص کا دستور حیات

تحفظ شریعت کیلئے خواتین کو آگے آنے کا مشورہ، ڈاکٹر اسماء زہرہ و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 3 ڈسمبر (پریس نوٹ) مسلم پرسنل لاء بورڈ ویمنس ونگ کی جانب سے عائلی، ازدواجی، نکاح، طلاق، فسق، خلع، وراثت کے مسائل سے دوچار خواتین اور لڑکیوں کیلئے کل ہند سطح پر ایک ہیلپ لائن مفت نمبر 18001028426 کا افتتاح یکم ؍ ڈسمبر جمعرات کو 3 بجے دن سلامہ کانفرنس ہال، پرانی حویلی حیدرآباد تلنگانہ پر عمل میں آیا۔ اس افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر اسماء زہرہ چیف آرگنائزر ویمن ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کی۔ کل ہند کال سنٹر ابتداء میں مفت خدمات 7 زبانوں اردو، انگلش، ٹامل، تلگو، بنگالی، ملیالی، کنڑا میں بہم پہنچائے گی۔ آئندہ چھ ماہ میں مزید علاقائی زبانوں میں اس کو وسعت دی جائے گی۔ اس افتتاحی اجلاس کا آغاز قرأت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر جویریہ جاوید مسلم گرلز اسوسی ایشن نے درس قرآن پیش کیا۔ ڈاکٹر اسماء زہرہ چیف آرگنائزر ویمنس ونگ نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ یہ اللہ رب ذوالجلال کا فضل و کرم ہیکہ اس نے ہمیں ایمان سے سرفراز فرما کر مسلمان پیدا کیا اور شریعت اسلامی کی تعلیمات سے نوازا۔ شریعت اسلامی ہر اس شخص کا دستور حیات ہے جو عقیدہ مسلمان ہے اور مسلمان جینا اور مرنا چاہتا ہے۔ آج مسلمانوں کو عالمی اور مقامی سطح پر عظیم چیالنجس کا سامنا ہے۔ تمام اسلام دشمن طاقتیں اسلام، مسلمان اور شریعت اسلامی کے خلاف متحدہ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کام علماء کرام و مرد حضرات خواتین کے درمیان راست نہیں کرسکتے۔ اس کیلئے چند ایسی خواتین جو اپنا آرام، وقت، صلاحیت، پیسہ سب کچھ قربان کرنے والی ہوں ان کی ضرورت تھی۔ یہ اللہ کا شکر ہیکہ مختلف ریاستوں میں تعلیم یافتہ اور دیندار خواتین نے نئی کروٹ لی اور کام کرنے کے وعدے کے ساتھ اٹھ کھڑی ہورہی ہیں۔ آج کا دن ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ امت کی اصلاح اور تعمیرنو میں اکابرین امت نے مسلم پرسنل لاء بورڈ میں نئے خواتین کی شمولیت کے ذریعہ یہ ثابت کردیا کہ مسلمان عورتیں ملت کی اجتماعی، سماجی سرگرمیوں سے ہمیشہ جڑی ہوئی ہیں۔ اب یہ بھاری ذمہ داری ہم پر ہیکہ اس کا حق ادا کریں۔ بہنوں سے میری درد بھری، فی للہ، فلاح آخرت کیلئے ادباً گذارش ہیکہ شریعت کے تحفظ کیلئے کمربستہ ہوجائیں۔ ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اسلام سے وابستہ اور مسلمانوں میں پائے جانے والے تمام مسالک، مشارب کے درمیان ہم آہنگی، اکرام مسلم کے ساتھ اٹوٹ اتحاد پیدا ہو۔ یہ عمل ہم سب کیلئے یقینا اتفاق، بھائی چارہ کا ذریعہ اور پیار و محبت کا سرچشمہ ہوگا۔ صحیح سمت میں سخت جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ہمارا روڈ میاپ تیار تھا اور تیار ہے۔ انہوں نے بہنوں سے اپیل کی کہ اس عظیم جدوجہد میں لگ جائیں۔ گھر والوں، بستی والوں کو دعوت حق دیں اور حق کے علمبردار بن کر تحفظ شریعت اور اصلاحی معاشرہ کی سرگرمیوں سے خواتین کو جوڑیں۔ محترمہ تہنیت اطہر رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ اسلامی شریعت پوری طرح انسانی ضرورتوں سے ہم آہنگ ہے۔ ایک مضبوط ومستحکم خاندانی نظام فراہم کرتی ہے جو کمزوروں کی رعایت، شرم و حیاء، عفت و پاکدامنی کی بلند اقدار اور ایثار و انصاف پر مبنی ہے۔ شریعت میں خواتین کو جو حقوق دیئے گئے ہیں ان کی صنفی خصوصیات کا اس میں پورا تحفظ کیا گیا ہے اور انہیں کسب معاش کی ذمہ داری سے فارغ رکھا گیا۔ مشرق سے لیکر مغرب تک کسی قانون میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس کے برعکس مغربی تہذیب نے انہیں سامان تجارت اور آزادی کے نام پر سماج کے ظالم مردوں کی ہوس کا غلام بنادیا ہے۔ اس لئے خواتین اسلام کو صاف طور پر کہنا چاہئے کہ ہم اللہ کی شریعت پر مطمئن ہے۔ خدا کا قانون ہمارے لئے سائے رحمت میں ہے اور اس کے مقابلہ میں ہمیں کوئی اور قانون کی ضرورت نہیں۔ پروفیسر جمیل النساء اور محترمہ زارا خان نے بھی مخاطب کیا۔ اس کے علاوہ اراکین آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ محترمہ صبیحہ صدیقی، محترمہ عقیلہ خاموشی نے تاثرات پیش کئے۔ پروفیسر رفیق النساء رکن عاملہ متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی بورڈ کے منعقدہ 25 ویں اجلاس عام کلکتہ میں پیش کئے گئے تجاویز کی خواندگی کی۔ محترمہ رقیہ فرزانہ، پروفیسر طیبہ سلطانہ اور محترمہ شمیم فاطمہ نے جلاس کو مخاطب کیا۔ دعا پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔ خواتین کی کثیر تعداد اس اجلاس میں شریک تھیں۔