شریعت اسلامی پر شبہات دور کرنے مسلم پرسنل لا بورڈ کا عزم

لکھنو ۔ 15۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) دائیں بازو تنظیموں کی جانب سے ’لوو جہاد‘ کے مسئلہ پر اٹھائے گئے تنازعہ کے تناظر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس موضوع کے تعلق سے اور اسلامی شریعت سے متعلق نظریات کے بارے میں عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’اسلامی قوانین برائے نکاح، کثرت ازدواج اور گود لینا‘ کے زیر عنوان کل رات یہاں منعقدہ کانفرنس میں مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی تفہیم شریعت کمیٹی کی سرگرمیوں کو بڑھانے کا فیصلہ کیا تاکہ شرعی قانون کے مختلف پہلوؤں کے تعلق سے غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکے، بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے آج یہ بات کہی۔ ’’کئی مقررین نے ایسے موضوعات پر تشویش ظاہر کی جیسے غیر اسلامی موضوع لوو جہاد کے مسئلہ کو اچھالا جارہا ہے ، اسلام کے تعلق سے نئی نسل میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ذرائع ابلاغ میں شرعی قانون کے بارے میں غلط رپورٹنگ ہورہی ہے، عدالتوں میں شرعی نظریات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کی کوششیں یہی ہوں گی کہ شریعت اور دیگر مسائل کے بارے میں غیر مسلموں میں موجود شبہات کو دور کیا جائے۔ لوو جہاد ایسی اصطلاح ہے جو دائیں بازو کی ہندو تنظیمیں ، ہندو لڑکیوں کی شادی کے ذریعہ مبینہ تبدیلیٔ مذہب کا تذکرہ کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ اس تعلق سے مسلم مذہبی رہنماؤں اور اسکالرس نے اسے جھوٹا پروپگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام جبراً تبدیلی مذہب کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ تفہیم شریعت کمیٹی عوام بالخصوص مسلم وکلاء کو نکاح (شادی)، کثرت ازدواج ، گود لینے اور اس طرح کے دیگر مسائل کے بارے میں سمیناروں ، کتابوں اور دیگر وسائل کے ذریعہ صحیح باتوں سے واقف کرائے گی اور اس میں مقصد یہی رہے گا کہ ان موضوعات پر بہتر معلومات فراہم کی جاسکے تاکہ وہ اپنا کیس عدالت میں مناسب ڈھنگ سے پیش کرسکے۔ علاوہ ازیں یہ کمیٹی اس مقصد کیلئے پمفلٹس، کتابیں بھی تقسیم کرے گی اور میڈیا کو بھی استعمال کیا جائے گا۔ غلط فہمیوں کے ازالہ کیلئے مسلم پرسنل لا بورڈ نے اسی طرح کی کانفرنسیں ممبئی ، حیدرآباد ، بنگلورو، دہلی اور علی گڑھ میں منعقد کئے تھے اور اب وہ اسی طرح کی ایک اور کانفرنس آئندہ ماہ الہ آباد میں منعقد کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جو آئندہ سال فروری تک منعقد کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں ایسی 6 کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔ کل کی کانفرنس میں مقررین نے بالخصوص کثرت ازدواج کے تعلق سے مسلمانوں پر عائد کئے جانے والے الزامات کا حوالہ دیا اور نشاندہی کی کہ اسلام اس کی اجازت صرف مخصوص حالات میں ہی دیتا ہے۔