شرعی امور میں مداخلت کی مذموم کوششیں

مسلمان نام نہاد تنظیموں اور بے بنیاد سروے رپورٹس سے چوکنا رہیں
حیدرآباد ۔ /3 ستمبر (سیاست نیوز) مسلم معاشرہ کئی مسائل سے دوچار ہے اور ایسے حالات میں بعض نام نہاد تنظیمیں مسلمانوں کے شرعی امور میں مداخلت کی کوشش کررہی ہیں ۔ یہ تنظیمیں دراصل اسلام اور مسلمانوں سے بغض و عناد رکھتی ہیں لیکن خود کو ان کے ہمدرد کے طور پر پیش کرتے ہوئے یہ تاثر دے رہی ہیں کہ شرعی معاملات بالخصوص نکاح اور طلاق جیسے امور میں تبدیلیاں لائی جانی چاہئیے ۔ بھارتیہ مسلم مورچہ ، آندولن یا سنگھٹن کے نام پر یہ تنظیمیں کافی سرگرم ہیں اور نام نہاد سروے کے نام پر یہ رپورٹ پیش کررہی ہیں کہ مسلم خواتین کی اکثریت طلاق کے موجودہ نظام میں تبدیلی چاہتی ہیں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ تنظیمیں ایسا کوئی سروے نہیں کرتی اور چند ایک افراد سے ربط قائم کرتے ہوئے یہ تاثر دیتی ہیں کہ سارے ملک کے مسلمانوں کی رائے پیش کی جارہی ہے ۔ حال ہی میں ایک تنظیم نے اسی طرح کی ایک سروے رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ مغربی بنگال ، بہار ، جھارکھنڈ ، مہاراشٹرا اور مختلف دیگر ریاستوں میں بے شمار خواتین سے طلاق موجودہ نظام کے بارے میں رائے حاصل کی گئی ۔ اکثریت نے یہ رائے دی کہ اس طریقہ کار میں تبدیلی لائی جانی چاہئیے ۔ حالانکہ شرعی معاملات میں کسی کو بھی مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یہ واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اسلامی احکامات میں کسی طرح کی تبدیلی یا ترمیم نہیں کی جاسکتی اور بحیثیت مسلمان ہم ان احکامات کو من و عن تسلیم کرنے کے پابند ہیں ۔ یہ تنظیمیں جو نام نہاد سروے کے نام پر غلط فہمیاں پیدا کررہی ہیں ، اپنی سرگرمیوں کو ملک بھر میں وسعت دے چکی ہیں ۔ انہیں بی جے پی اور اسی طرز کی دیگر فرقہ پرست جماعتوں کی بھرپور تائید حاصل ہے ۔ ان کا مقصد صرف یہی ہے کہ مسلمانوں اور بالخصوص غریب اور پسماندہ زندگی گزارنے والی خواتین کو گمراہ کیا جائے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ رکن عظمیٰ ناہید نے اس طرح کے نام نہاد سروے کو یکسر مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی رائے حاصل نہیں کی جارہی ہے بلکہ سرسری طور پر بعض خواتین سے سوالات پوچھتے ہوئے اسے سروے رپورٹ کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مسلمانوں کو ایسی سازشوں سے چوکس رہنا چاہئیے کیونکہ یہ مسلم معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش ہے ۔ یہی نہیں بلکہ نام نہاد مسلم افراد کو مباحثے کے نام پر مدعو کرتے ہوئے اسلام کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مکمل نظام حیات ہے اور ہم اسلامی قوانین کے پابند ہیں ۔ اس میں کسی طرح کی تبدیلی کا ہمیں کوئی اختیار نہیں۔