شرد پوار پر پیٹھ میںخنجر گھونپنے کا الزام

نئی دہلی ۔ 12 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر اغذیہ کے وی تھامس نے وزیر زراعت شرد پوار پر صدر کانگریس سونیا گاندھی کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے سونیا گاندھی کے بیرونی نژاد ہونے کے مسئلہ پر 1999 ء میں ان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔ تھامس نے جن کے شرد پوار سے غذائی طمانیت کے سلسلہ میں شدید اختلافات ہیں، مراٹھا مرد آہن پر سونیا گاندھی کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کا الزام عائد کیا۔ حالانکہ سونیا گاندھی عوام کی پسندیدہ قائد ہیں۔ انہوں نے کانگریس کی مجلس عاملہ کے طوفانی واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے پانچ صفحات پر مشتمل ایک باب جو 110 صفحات پر مشتمل کتاب میں ’’پیٹھ میں خنجر گھونپنا‘‘ کے عنوان سے شامل ہے۔ سونیا گاندھی کے بیرونی نژاد مسئلہ کا حوالہ دیا جو شرد پوار ، پی اے سنگما اور طارق انور نے اٹھایا تھا۔ ان تینوں نے بعد میں ایک علحدہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) قائم کی تھی۔ تھامس نے یاد دہانی کی کہ صدر کانگریس اس وقت حیرت سے ’’گنگ‘‘ ہوگئی تھیں، جب سنگما نے مجلس عاملہ کے اجلاس میں پہلی بار یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور انکے بعد شرد پوار نے ان کی تقلید کی تھی۔ تھامس نے کہا کہ پوار نے وہاں سے آغاز کیا جہاں سنگما نے اختتام کیا تھا۔

بحیثیت صدر سونیا گاندھی کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے کہ سونیا گاندھی نے پارٹی کو متحد اور متحرک کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی کے بیرونی نژاد ہونے کے پروپگنڈہ کے خلاف کانگریس اس کے بعد ہی سینہ سپر ہوسکی۔ سونیا گاندھی کو شرد پوار کے الفاظ سننے کے بعد ان کی بغاوت سے تکلیف پہنچی اور انہوں نے لوک سبھا میں قائد اپوزیشن بننا قبول کرلیا۔ تھامس نے تحریر کیا ہے کہ کانگریس پارٹی کو ایک مکتوب وصول ہوا تھا جس میں شرد پوار نے پارٹی سے ترک تعلق کا اعلان کیا تھا۔ سونیا نے یہ مکتوب پڑھنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی۔ اس کا جواب ارجن سنگھ نے ہی تحریر کیا تھا اور تینوں قائدین کو ’’میر جعفر‘‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے سونیا گاندھی کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے سے بھی زیادہ کام کیا تھا لیکن سونیا نے اسے برداشت کرلیا۔یہ ڈرامہ اس وقت ہوا جبکہ کانگریس کی مجلس عاملہ کا پروگرام مہینوں قبل طئے کردیا گیا تھا۔