شراب تمام برائیوں کی جڑ، نشہ بندی قانون کا سختی سے نفاذ ضروری

نشہ کے عادی افراد کو قانون و نظم و ضبط کا ڈر نہیں۔ سوامی اگنی ویش کا خطاب
حیدرآباد 29 مارچ (سیاست نیوز) معروف قومی سماجی جہدکار سوامی اگنیش ویش نے کہاکہ شراب تمام بُرائیوں کی جڑ ہے اور شراب کو اُم الخبائث قرار دیا گیا ہے جس کے استعمال سے سماج میں بے شمار بُرائیاں جیسے عصمت ریزی، تشدد، قتل و غارتگری، حادثات کے علاوہ مقدس رشتوں کی پامالی اور اخلاق سوز واقعات رونما ہورہے ہیں جس کے نتیجہ میں ملک کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور ملک میں امن و امان کی برقراری اور قانون نظم و ضبط کی برقراری میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی و ریاستی حکومتیں نشہ بندی قانون کے نفاذ پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہیں جو ایک انتہائی معیوب بات ہے۔ وہ آج یہاں سماجی تنظیم اپسا (APSA) اور تنظیم برائے انسداد شراب کمیٹی کے زیراہتمام پریس کلب بشیر باغ میں منعقدہ ’’تلگو ریاستوں کی انسداد شراب نوشی جدوجہد کانفرنس‘‘ کو بحیثیت مہمان خصوصی مخاطب تھے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ملک بھر میں نہ صرف شراب پر بلکہ دیگر نشہ آور اشیاء جیسے تمباکو، سگریٹ، گٹکھا، براؤن شوگر، کوکین جیسی نشیلی ادویات پر بھی امتناع عائد کرنے کی اشد ضرورت ہے جن کے استعمال سے نہ صرف انسان کے جسم کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ نشہ آور اشیاء کے استعمال سے سماج میں کئی بُرائیاں جنم لینے کے علاوہ ملک کی نیک نامی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ ملک سے انگریزوں کو بھگانے سے زیادہ ملک سے شراب کو ہٹانے کی سخت ضرورت ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ دستور ہند کے آرٹیکل (47) میں نشہ بندی قانون سے متعلق تفصیل درج ہے اور نشہ بندی سے متعلق لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں قرارداد منظور کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود مرکزی و ریاستی حکومتوں کی جانب سے مکمل نشہ بندی قانون پر عمل آوری میں ٹال مٹول کی پالیسیاں اختیار کررہی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ایک جانب دستور ہند میں نشہ بندی قانون کے نفاذ کی گنجائش ہے تو دوسری جانب حکومتوں کی جانب سے شراب اور نشہ آور اشیاء کی فروخت کو کھلی چھوٹ دیتے ہوئے اس سے ہونے والی آمدنی کو سرکاری خزانہ میں جمع کرتے ہوئے نشہ بندی نفاذ کے قانون سے کھلواڑ کررہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ آج شراب اور نشہ آور اشیاء پر ریفرنڈم کروایا جائے توا 80 تا 90 فیصد عوام ملک میں مکمل نشہ بندی قانون کے نفاذ کے حق میں اپنا فیصلہ دیں گے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہر سال 2 اکٹوبر کو ’’ورلڈ نان وائیلنٹ ڈے‘‘ منایا جاتا ہے لیکن جب نشہ بندی قانون کے نفاذ پر عمل نہ ہو تو ’’ورلڈ نان وائیلنٹ ڈے‘‘ منانے کا مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔ اُنھوں نے مرکزی و ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ فوری نشہ بندی قانون کے نفاذ کے ذریعہ مکمل نشہ بندی کے احکامات جاری کرے بصورت دیگر قومی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ اُنھوں نے ملک کی تمام سیاسی، مذہبی، سماجی، عوامی، خواتین تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلا لحاظ مذہب و ملت حکومت کی نیشنل الکوہل پالیسی کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کریں اور اس سلسلہ میں عوام بالخصوص اسکولی طلباء اور خواتین میں شعور بیدار کرنے کی مہم چلائیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ ملک بھر میں مکمل نشہ بندی قانون کے نفاذ کیلئے قومی سطح پر ایک یاترا منظم کرنے اور قومی سطح پر بہت بڑی کانفرنس منعقد کرنے کی تیاریاں جاری ہیں جس میں تمام مذاہب سے وابستہ مذہبی تنظیموں کے قائدین اور رہنما حصہ لیں گے۔ اُنھوں نے رشوت اور شراب کو چولی دامن کا رشتہ قرار دیا۔ اُنھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک میں مکمل نشہ بندی کے نفاذ تک اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ ملک بھر میں واقع تمام ریاستوں میں مکمل نشہ بندی قانون کے نفاذ کے سلسلہ میں وہ پوری ریاستوں کا دورہ کرتے ہوئے ریاستی چیف منسٹروں سے ربط پیدا کرکے توجہ دلانے کے سلسلہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آخر میں اُنھوں نے ’’شراب ہٹاؤ ۔ دیش بچاؤ‘‘ کا نعرہ دیا۔ اس موقع پر چیرمین آٹو ڈرائیورس یونین جوائنٹ ایکشن کمیٹی مسٹر محمد امان اللہ خان نے مخاطب کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ پر زور دیا کہ وہ ماقبل جی ایچ ایم سی انتخابات ریاست تلنگانہ میں مکمل نشہ بندی قانون کے نفاذ کا اعلان کریں۔ بصورت دیگر ان کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے بھوک ہڑتال کا آغاز کیا جائے گا۔ اُنھوں نے ’’کے سی آر ہوش میں آؤ ۔ شراب ہٹاؤ تلنگانہ بچا‘‘ کا نعرہ دیا۔ اس موقع پر سکریٹری سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی تلنگانہ اسٹیٹ مسٹر گوردھن، صدر پی او ڈبلیو شریمتی وی سندھیا، ڈائرکٹر اپسا (APSA) مسٹر ایس سرینواس ریڈی، سینئر ایڈوکیٹ جی شاردا گوڑ نے بھی مخاطب کرتے ہوئے مرکزی و ریاستی حکومتوں سے پرزور مطالبہ کیاکہ وہ نشہ بندی قانون کے نفاذ پر عملی اقدامات کرے تاکہ سماج میں جنم لینے والی عام بُرائیوں کے خاتمہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ صدر ریاستی جنا چیتنیا ویدیکا مسٹر وی لکشمن ریڈی نے جلسہ کی صدارت کی۔