ٹکنالوجی کے دور میں شفافیت کیلئے جانکاری ضروری: حکومت گجرات
نئی دہلی ، 2 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت گجرات نے آج سپریم کورٹ کو بتایا کہ شفافیت تکنیکی دور میں کلیدی جز ہے اور بنیادی شخصی مواد کی فراہمی کا احاطہ حق رازداری کے تحت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس جے ایس کھیہر کی سربراہی والی نو ججوں کی دستوری بنچ اس متنازعہ مسئلہ سے نمٹنے کی جدوجہد کررہی ہے کہ آیا حق رازداری کو دستور کے بنیادی حق قرار دیا جاسکتا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ راکیش دویویدی نے گجرات حکومت کی پیروی میں کہا کہ رازداری کے بعض پہلوؤں کا ربط مختلف بنیادی حقوق سے ہوسکتا ہے لیکن حکام کو بنیادی شخصی جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ موجودہ ٹکنالوجی کے دور میں زیادہ شفافیت لائی جاسکے۔ انھوں نے سپریم کورٹ کے قواعد کا حوالہ دیا جو وکلاء کیلئے لازمی بناتے ہیں کہ کوئی نجی مفاد کی عرضی داخل کرنے کیلئے مختلف شخصی جانکاری بھی دیں۔ دویویدی نے کہا کہ آپ تمام معزز صاحبان! قواعد کے تحت مختلف شخصی معلومات طلب کرتے ہوئے ٹکنالوجی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہو۔ پھر انھوں نے اس حقیقت کا ذکر بھی کیا کہ شخصی جانکاری جیسے نام، پتہ، ٹیلی فون نمبر، پیشہ اور قومی منفرد شناختی کارڈز، اگر ہوں تو فاضل عدالت مدعی سے طلب کررہی ہے جب وہ اس کے پاس کوئی پی آئی ایل داخل کرنا چاہے۔ تاہم، بنچ نے کہا کہ شخصی معلومات کو صرف مطلوب مقصد کیلئے استعمال کرنا ہوگا۔