اسلامی ورثے اور اعتدال پسندی پر تبادلہ خیال، وگیان بھون میںاپنے منتخبہ موضوع پر خطاب
نئی دہلی 26 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اسلامی ورثے پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے اور اعتدال پسندی کو فروغ دیتے ہوئے شاہ اردن عبداللہ دوم تین روزہ دورۂ ہند کا کل سے آغاز کریں گے۔ شاہ اردن 41 ویں نسل کے توسط سے راست پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ اپنے عالمی اقدامات کے لئے شہرت رکھتے ہیں جو اُنھوں نے بنیاد پرستی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کئے ہیں۔ وہ مسجد اقصیٰ کے کسٹوڈین بھی ہیں، جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور قدیم شہر یروشلم میں واقع ہے۔ ہندوستان اردن کو استحکام اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نخلستان قرار دیتا ہے جو خانہ جنگی میں مبتلا مغربی ایشیاء میں واقع ہے۔ سرکاری ذرائع کے بموجب شاہ کے دورے کے موقع پر دونوں ممالک کئی اہم شعبوں میں باہمی تعلقات مستحکم کرنے کی کوشش کریں گے اور دفاع اور صیانتی تعاون کے شعبوں میں ایک چوکھٹے کو قطعیت دینے کے منتظر رہیں گے۔ فلسطینیوں کا مسئلہ دہشت گردی اور بنیاد پرستی کا مقابلہ اور انتہا پسندی سمجھا جاتا ہے کہ بات چیت کے مرکزی موضوعات ہوں گے۔ کلیدی مسائل کے علاوہ علاقائی معاملات پر بھی شاہ اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان جمعرات کے دن تبادلہ خیال ہوگا۔ وزیراعظم نریندر مودی دیگر کئی سینئر عہدیدار اور اسلامی اداروں کے نمائندے ملک گیر سطح سے توقع ہے کہ شاہ اردن کے وگیان بھون میں جمعرات کے دن خصوصی خطاب میں شرکت کریں گے۔ اُن کی تقریر کا موضوع اسلامی ورثہ : مفاہمت اور اعتدال پسندی کو فروغ خود شاہ کی جانب سے منتخب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے بموجب مفکر کی اسلام کے لئے رہنمایانہ کتاب اور اسلامی کا عطر قرآن مجید کی 12 آیات میں کا رسم اجراء بھی اس موقع پر انجام دیا جائے گا۔ اس کتاب کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی قائد ہندوستان کے دورے پر وزیراعظم کے دورہ اردن کے بعد اپنے حالیہ دورہ مغربی ایشیاء کے ایک حصہ کے طور پر نریندر مودی نے فلسطین اور اردن کا دورہ کیا تھا۔ گزشتہ تیس سال میں کسی ہندوستانی وزیراعظم کا یہ پہلا دورہ اردن تھا۔ جوابی خیرسگالی کے طور پر اندرون تین ہفتے شاہ اردن ہندوستان کا دورہ کررہے ہیں۔ ذرائع نے کہاکہ دونوں ممالک توقع ہے کہ کئی معاہدات پر دستخط کریں گے جن کے تحت کئی اہم شعبوں بشمول حفظان صحت، اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور دفاع و صیانتی تعاون کے چوکھٹے کے معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ مودی اور شاہ اردن تجارتی تعلقات اور پارچہ بافی صنعت پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔