مجسمہ امبیڈکر پر گلہائے عقیدت کی پیشکشی ، شہیدان تلنگانہ کو خراج ، انقلابی گلوکار غدر ، جناب ظہیر الدین علی خاں اور دیگر کی شرکت
حیدرآباد۔21فبروری(سیاست نیوز) تلنگانہ بل کی ایوان لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں منظوری کی خوشی میں تلنگانہ حامی جہد کار وں نے آج شاہی مسجد باغ عامہ پہنچ کر مصلیان مسجد میںمٹھائیوں کی تقسیم عمل میںلائی۔ تلنگانہ جہد کار جناب ظہیر الدین علی خان‘ انقلابی گلوکار مسٹر غدر‘ مولانا سید طار ق قادری‘ مولانا حسین شہید‘ جناب خالد رسول خان‘ پروفیسر انور خان‘ پی یادگیری‘ ثناء اللہ خان‘ پجاری نرسنگ رائو‘ سی ایل یادگیری‘ وائی راملو‘ حیات حسین حبیب‘ ٹی آر ایس گریٹر حیدرآباد میناریٹی سل جنرل سکریٹری جناب محمد یوسف‘ شہباز علی خان امجد‘ محمد انور‘ اسلم عبدالرحمن‘ انور سلطان‘ سید لئیق علی ‘ علی بن سعید الگتمی کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میںتلنگانہ حامی طلبہ نے بھی اس میں حصہ لیا۔ شاہی مسجد کے مصلیان کے علاوہ مسجد کے باہر بیٹھے مساکین میں بھی تلنگانہ حامیوں نے مٹھائیاں تقسیم کی اس موقع پر مصلیان مسجد کے علاوہ مساکین اور غرباء نے بھی انقلابی گلوکار غدر‘ جناب ظہیر الدین علی خان سے بغل گیر ہوکر تلنگانہ ریاست کی تشکیل پر مبارکباد پیش کی۔ اس سے قبل تلنگانہ حامی جہد کاروں نے مجسمہ امبیڈواقع ٹینک بنڈ پر گلہائے عقیدت پیش کیا اور بعدازاں یادگارِشہیداں (گن پارک) پر شہدائے تلنگانہ کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے ا س موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک ہزار سے زائد تلنگانہ حامیوں کی قربانیوں کا نتیجہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کی صورت میں ہمیں ملا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ تلنگانہ کی چار کروڑ عوام شہدائے تلنگانہ کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکے گی۔
انہوں نے نئی ریاست تلنگانہ میںتمام طبقات او راقوام کو مساویانہ حقوق کی فراہمی کو ضروری قراردیا انہوں نے کہاکہ نئی اور چھوٹی ریاستوں کو درپیش خطرات میںسب سے سنگین خطرہ فرقہ پرستی کا ہے جس سے مقابلہ ضروری ہے انہوں نے کہاکہ تلنگانہ جو وسائل سے مالامال خطہ ہے وہیں پسماندگی بالخصوص دلت‘ پچھڑے ‘ قبائیلی اور اقلیتی طبقات کی پسماندگی بھی ایک اہم مسئلہ ہے جس کاحل ضروری ہے۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ معاشی پسماندگی کا شکار طبقات کا استحصال کرتے ہوئے فرقہ پرست طاقتیں اپنے ناپاک منصوبوں کو روبعمل لانے کی کوشش کریں گے جس سے مقابلہ کے لئے ہمیںہروقت تیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ میںپسماندگی کاشکار تمام طبقات کو ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی کے لیے ایک اور جدوجہد کی تیار ی کرنے سرگرم ہوجانے کی تلنگانہ حامیوں سے اپیل کی۔ انہوں نے فرقہ پرستی کے خاتمہ‘ دلت‘ پسماندہ ‘ پچھڑے ‘ قبائیلی اور اقلیتی طبقات کو ترقی کے یکساں مواقعوں کو ہی سنہری تلنگانہ ریاست کی تشکیل میںمددگار قراردیا۔انقلابی گلوکار غدر نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میںتلنگانہ بل کی منظوری پر تلنگانہ کے عوام کو مبارکباد پیش کی او رعلیحدہ آندھرا کو جس طرح رعایتیں فراہم کی گئی ہیں اسی طرح تلنگانہ کو بھی تحفظات فراہم کرنے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا۔مسٹر غدر نے کہاکہ جس طرح آندھرا کوپانچ سالوں تک ٹیکس فری ریاست کا درجہ دیا گیا ہے
اسی طرح تلنگانہ کو ٹیکس فری ریاست قراردی جائے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے متعلق ایوان لوک سبھا اور راجیہ سبھا میںبل کی منظوری عمل میںآگئی جو تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا یقینی اعلان ہے ۔ مسٹر غدر نے پچھلے ساٹھ سالوں میں تلنگانہ کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوںکے سدباب کو ضروری قراردیا انہوں نے کہاکہ آندھرا قائدین اور سرمائے داروں کی غیرمعمولی اجارہ داری نے تلنگانہ کے عام آدمی کو معاشی پسماندگی کا شکار بنادیا۔ انہوں نے سیما آندھرا قائدین اور سرمائے داروں پر تلنگانہ کے وسائل کو لوٹ کر کروڑ ہاروپئے کمانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ کے وسائل بالخصوص قدرتی وسائل کی حفاظت کے ذریعہ سنہری تلنگانہ کے قیام کو یقینی بنانے کی جدوجہد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ تلنگانہ میں دلت اور اقلیتی طبقات تمام شعبہ حیات میں پسماندگی کا شکار ہیں ۔