شاہی جلوخانہ لاڈ بازار کی بقاء کو خطرہ

محکمہ آثار قدیمہ کی غفلت ، عام شہریوں کو بھی حرکت میں آنے کی ضرورت
حیدرآباد ۔ 11 ۔ مئی : ( نمائندہ خصوصی ) : شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کے بازاروں میں لاڈ بازار کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے اور اس لاڈ بازار میں چومحلے کا نوبت خانہ کافی مشہور ہے جیسے عام طور پر جلوخانہ کہا جاتا ہے یہ دراصل تاریخی چومحلہ کا باب الداخلہ تھا لیکن حالات نے اب چومحلہ پیالیس کو محدود کر کے رکھدیا ہے اور اس کا دائرہ آہستہ آہستہ تنگ ہوتا جارہا ہے ۔ جہاں تک جلوخانے کا سوال اس کی حالت انتہائی شکستہ ہوگئی ہے چارمینار کی مغربی سمت سے شروع ہو کر محبوب چوک ، تک پھیلے ہوئے تقریبا 100 سال قدیم لاڈ بازار کی اسے شان کہا جاتا ہے ۔ جلوخانہ کی طرز تعمیر میں مغل فن تعمیر کا حسن جھلکتا ہے لیکن محکمہ آثار قدیمہ کی غفلت کے نتیجہ میں ایسا لگتا ہے کہ جلوخانہ کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ کسی زمانے میں تاریخی چومحلہ کا ایک اہم حصہ رہے ۔ 22 فٹ کے اس کمان نما باب سے اہم ترین شخصیتیں گذرا کرتی تھیں لیکن اب جلوخانہ کو دیکھ کر کوئی شہری بھی یہ محسوس کرسکتا ہے کہ فن تعمیر کے اس شاہکار کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ لاڈ بازار کا ہر حصہ چوڑیوں کی کانچوں ان پر نصب کردہ نگینوں اور موتیوں کے ساتھ ساتھ مصنوعی زیورات کی اصلی چمک سے چمک اٹھتا ہے ۔ انواع و اقسام اور معیار کی چوڑیاں وغیرہ ماحول میں روشنی بکھیرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ لیکن واحد جلوخانہ ہے جو اندھیرے میں ڈوبا رہتا ہے ۔ جو کہ افسوسناک بات ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کی رونق باقی نہیں رہی ۔ حیدرآباد آنے والے سیاح بھی اس کے قریب سے گذر جاتے ہیں ۔ انہیں پتہ نہیں چلتا کہ وہ جس کمان کے قریب سے گذر رہے ہیں وہ ایک دور میں اس کمان سے بادشاہ وقت شاہی خاندان کے ارکان اور امراء گذرا کرتے تھے ۔ بہرحال محکمہ آثار قدیمہ سے لے کر تاریخی آثار کے تحفظ میں سرگرم تنظیموں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی چاہئے کہ جلوخانہ جیسے تاریخی آثار کے تحفظ کیلئے اُٹھ کھڑے ہوں ۔۔