بیجنگ۔5اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) جاریہ ہفتہ کے سالانہ دفاعی مذاکرات سے پہلے چین نے ہندوستان کو چین کے پُرعزم شاہراہ ریشم کو ہندوستان کے ’’موسم ‘‘ پراجکٹ سے مربوط کرنے پر آمادگی ظاہر کی ‘ تاکہ حکومت ہند کے دفاعی اندیشوں کا ازالہ کیا جاسکے اور مشترکہ مفادات حاصل کئے جاسکے ۔ معتمد دفاع آر کے ماتھر ہندوستان کے دفاعی وفد کی مذاکرات میں قیادت کریں گے جو 8تا 9اپریل منعقد کئے جائیں گے جن کے دوران دونوں ممالک وسیع تر اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے تاکہ فوج ‘ بحریہ اور فضائیہ کے درمیان دونوں ممالک کے تعاون میں اضافہ کیا جاسکے ۔ نمایاں بات یہ ہے کہ اس اہم ملاقات سے پہلے وزارت خارجہ چین نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ اپنے روابط میں اضافہ کرنے کا چین بے چینی سے منتظر ہے ‘ تاکہ مذاکرات کے آئندہ اجلاس میں جنوبی ایشیاء خاص طور پر بحرہند کے علاقہ کے بارے میں اپنی حکومت عملی ظاہر کرسکے ۔ وزارت خارجہ چین کے ترجمان ہواچن انگ نے کہا کہ چین جنوبی ایشیائی ممالک بشمول ہندوستان ‘ سری لنکا کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے تاکہ مواصلاتی پالیسی کو مستحکم کیا جاسکے ۔ ترقی کی حکمت عملیوں کی مذاکرات کے دوران نشاندہی کی جاسکے ۔ باہمی مفاد پر مبنی تعاون کے مؤثر طریقہ دریافت کئے جاسکے جو اس علاقہ کے مشترکہ مفادات پر مبنی ہو ۔ عوام اور ممالک کو فائدہ پہنچے ۔
وزارت خارجہ چین کی ترجمان اس سوال کا جواب دے رہی تھی کہ کیا چین کے سفیر برائے ہندوستان لی یو چنگ کے ذرائع ابلاغ میں حالیہ تبصرے کہ چین چاہتا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ مواصلات کو علاقائی پٹی اور شاہراہ ریشم جیسے اقدامات سے اور ہندوستانی پراجکٹس ’’اسپائس روٹس اور موسم ‘‘ سے مربوط کیا جائے ۔ گذشتہ ماہ فضائی کا ایک اعلیٰ سطحی ہندوستانی وفد اولین اعلیٰ سطحی تبادلہ خیال کیلئے چین کا دورہ کرچکا ہے ۔
عہدیداروں کے بموجب دفاعی مذاکرات میں جنوبی ایشیاء کے بارے میں باہمی نظریات ‘ ہند۔ چین تعلقات ‘ باہمی فوجی تعلقات اور سرحدوں سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پالیسی کی ہم آہنگی کے بعد صدر چین ژی جن پنگ نے کئی ارب ڈالر مالیتی شاہراہ ریشم اور بحری شاہراہ ریشم پراجکٹس کا افتتاح کیا تھا ۔ ان پراجکٹس کو علاقائی پٹی اور سڑک کے اقدامات بھی کہا جاتا ہے ۔ ان پر چین 40ارب امریکی ڈالر خرچ کررہا ہے ۔ علاوہ ازیں ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کار بینک کا 50ارب امریکی ڈالر سے آغاز بھی کیا جارہا ہے ۔